اشتہار

نور جہاں اور کبوتر

اشتہار

حیرت انگیز

نورالدّین جہانگیر اپنے والد اور شہنشاہِ ہند جلال الدّین اکبر کی وفات کے بعد 1605ء میں تخت نشین ہوا۔ اس بادشاہ کی چہیتی بیوی کا نام نور جہاں تھا۔

اکبر بے اولاد تھے اور انھیں ایک بزرگ کی دُعا کے بعد بیٹا عطا ہوا تھا، جس کا نام سلیم رکھا گیا۔ اکبر کے اسی بیٹے نے تخت نشینی کے لیے نورالدّین جہانگیر کا نام اختیار کیا تھا۔ بادشاہ جہانگیر نے متعدد شادیاں کیں اور بادشاہ بننے کے بعد 42 سال کی عمر میں نور جہاں سے بھی شادی کی۔ اس وقت نور جہاں کی عمر 34 سال تھی جس سے ملاقات کا ایک دل چسپ واقعہ تاریخ کی کتب میں موجود ہے۔ ملاحظہ کیجے۔

روبی لال اپنی کتاب ‘ایمپریس: دی ایشٹانیشنگ رین آف نور جہاں’ میں لکھتی ہیں: ‘جب شہنشاہ جہانگیر باغ میں آئے تو ان کے دونوں ہاتھوں میں کبوتروں کا جوڑا تھا۔ اسی وقت انھیں ایک بہت خوب صورت پھول نظر آیا۔ وہ اسے توڑنا چاہتے تھے، لیکن ان کے دونوں ہاتھ آزاد نہیں تھے۔ اسی دوران ایک خوب صورت عورت وہاں سے گزری۔ جہانگیر نے کبوتر اس خاتون کے دونوں ہاتھوں میں تھما دیے اور پھول توڑنے کے لیے پلٹ گئے۔

- Advertisement -

جہانگیر جب واپس آئے تو انھوں نے دیکھا کہ خاتون کے ہاتھ میں صرف ایک کبوتر تھا۔ انھوں نے دوسرے کبوتر کے بارے میں دریافت کیا۔ اس عورت نے جواب دیا ‘اُڑ گیا’، بادشاہ نے پوچھا کہ کیسے۔ اس خاتون نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور دوسرا کبوتر اڑاتے ہوئے کہا، ‘ایسے…’

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں