کراچی: دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف مہم جاری ہے اور اسی دوران اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے ایسے شخص کو بے نقاب کیا جو خواتین کو نوکریوں کا جھانسہ دے کر اُن کو غلط کام کی طرف اکسانے کی کوشش کرتا تھا۔
سرعام کی ٹیم کو شکایت موصول ہوئی کہ کراچی میں واقع جناح ہومیو پیتھک کالج کے پرنسپل محمد علی نوکری کا جھانسہ دے کر خواتین کو جنسی ہراساں کرتا ہے اور راضی نہ ہونے کی صورت میں تنخواہ کاٹنے کے علاوہ سنگین دھمکیاں بھی دیتا ہے۔
اقرار الحسن نے شکایت موصول ہونے کے بعد اپنی ٹیم ممبران کو مذکورہ پرنسپل کے پاس نوکری کے غرض سے بھیجا اور تمام گفتگو کو خفیہ طریقے سے ریکارڈ کیا۔
سرعام کی ٹیم نے تمام شواہد سامنے آنے کے بعد قانونی چارہ جوئی کی اور گھناؤنے کام میں ملوث شخص کو کیمرے کے سامنے بے نقاب کیا، اس دوران وہ مسلسل انکار اور سرعام کی ٹیم کو اپنے اثرورسوخ کی دھمکیاں دیتا رہا تاہم جیسے ہی اُس کو خفیہ ریکارڈنگز دکھائی گئیں تو اُس نے خاموشی اختیار کرلی۔
پرنسل کس طرح لڑکیوں کو ہراساں کرتا تھا؟
کالج کا پرنسپل اخبارات میں پرسنل سیکریٹری کی ضرورت کے اشتہار دیتا اور خواہش مند خواتین کو دفتر آکر انٹرویو دینے کی شرط رکھتا تھا۔
سرعام کی ٹیم ممبر خفیہ کیمرے کے ساتھ نوکری کی غرض سے پرنسپل کے پاس پہنچی تو محمد علی نے دوستی کے ساتھ اپنی خواہشات پوری ہونے کی صورت میں اچھی تنخواہ دینے کی پیش کش کی۔
سرعام کی ٹیم نے پرنسپل کو کیسے پکڑا؟
سرعام کی ٹیم نے تین خواتین کو شکایت موصول ہونے کے بعد اپنی ممبر کو بمعہ کیمرہ بھیجنے کا فیصلہ کیا جو کامیاب رہا کیونکہ پرنسپل کی تمام تر گفتگو کامیابی سے ریکارڈ ہوگئی جسے شواہد کے طور پر پیش کیا گیا۔
رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد کالج کے پرنسپل نے تاولیں پیش کیں اور اپنے تعلقات بھی گنوانے لگا ساتھ ہی اُس نے اقرار الحسن کو دھمکی دی کہ آپ کے نیوز چینل کے مالک سے میرے اچھے تعلقات ہیں۔
بعد ازاں مذکورہ پرنسپل کے خلاف خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا گیا جس کے بعد اُس نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی ہے۔
مکمل پروگرام کی ویڈیو