تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جناح اسپتال کے معاملے پر وفاق اور سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

کراچی: سرکاری اسپتالوں سے متعلق وفاق او ر سندھ حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں، سندھ نے وفاق کی جانب سے بنائے گئے بورڈآف گورنرز کی مخالفت کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج وفاقی حکومت نے ایک نوٹی فیکیشن کے تحت جناح اسپتال کراچی کو بورڈ آف گورنرز کےماتحت کیا، وفاق نے جناح اسپتال کو بورڈ آف گورنرز کے ماتحت کرنے کے لئے طبی تعلیمی آرڈیننس2020 کا سہارا لیا۔

بورڈ آف گورنرز میں مشتاق قاسم چھاپرا، رونق لاکھانی، ڈاکٹر محمد عرفان داؤدی اور راشد خان کو شامل کیا گیا، نوٹی فیکیشن کے مطابق آرڈیننس کااطلاق فوری طور پر ہوگا۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال وفاقی حکومت نےکراچی کےتین بڑےاسپتال کاکنٹرول صوبےسے واپس لیا تھا اور پھر صوبے کو واپس دے دیا تھا۔

یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے جناح اسپتال (جے پی ایم سی) اور این آئی سی وی ڈی کی سندھ کو منتقلی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے این آئی سی ایچ اور این ایم پی کی صوبے کو منتقلی بھی غیر آئینی قرار دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ سندھ اسمبلی کا منظور شدہ این آئی سی وی ڈی ایکٹ2014 غیر آئینی ہے، اس کے علاوہ شیخ زید اسپتال لاہور کی صوبائی حکومت کو منتقلی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ شیخ زید اسپتال صوبے کو دینے کا فیصلہ وزیراعظم نے کیا تھا کابینہ نے نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتال کا کنٹرول صوبے سے واپس لے لیا

فیصلہ میں مزید کہا گیا تھا کہ این آئی سی ایچ1990میں جے پی ایم سی سے الگ ہوکر وفاق کو منتقل ہوا، اٹھارہویں ترمیم عمل درآمد کمیشن نے اپنی حدود سے تجاوز کیا تھا، جے پی ایم سی اور این آئی سی وی ڈی کا وفاقی ادارے ہونا پہلے سے تسلیم شدہ ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے جناح اسپتال ،این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ اور شیخ زید اسپتال کو وفاق کے تحت چلانے کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے وزارت صحت نے انتظامی کنٹرول کیلئےا سپتالوں کے اثاثوں، ملازمین اور بجٹ کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

Comments

- Advertisement -