چترال: کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی نو مسلم لڑکی نے غیر ملکی خبررساں ادارے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور میں اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کالاش کی بمبوریت نامی وادی میں ایک تصادم ہوا تھا اور فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبر نشر کی تھی کہ کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی کم عمر دوشیزہ کو جبری اسلام قبول کرایا گیا ہے۔
رینا15 سال کی ہیں اور نویں جماعت کی طالبہ ہیں، انہوں نے آج چترال پریس کانفرنس میں پریس کانفرنس کی جس میں ان کے والد غلام محمد اورچچا ان کے ہمراہ موجود تھے۔
رینا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہیں کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں۔
رینا کا کہنا ہے اسے کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ وہ اپنی اسکول کی ساتھی طالبات سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئی ہے۔
رینا نے اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ فضل ودود جان کے سامنے تحریری بیان دیا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور وہ اپنی مرضی سے اسلام کو بحیثیت مذہب قبول کررہی ہے۔
واضح رہے کہ چترال سے ملحقہ کالاش وادی بمبوریت میں کچھ عرصہ قبل ایک مدرسہ قائم ہوا تھا اور رواں ماہ تین کالاش لڑکیاں وہاں اسلام قبول کرچکی ہیں۔
رینا کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپیل کی کہ رینا کیونکہ اب اسلام قبول کرچکی ہے لہذایہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کا خیال رکھا جائے اور اس کے ساتھ کوئی نا خوشگوارواقعہ پیش نہ آئے۔