تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

عالمی عدالت کلبھوشن کا کیس نہیں سن سکتی، بھارتی درخواست مسترد کی جائے، پاکستان، فیصلہ محفوظ

دی ہیگ: پاکستان نے کہا ہے کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور یہ عدالت کلبھوشن کا معاملہ نہیں سن سکتی، سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینے آیا ہے؟ عدالت بھارتی درخواست مسترد کرے، عدالت نے دوطرفہ دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد از جلد سنایا جائے گا۔

یہ بات پاکستانی وکلا نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہی۔

نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے متعلق  بھارتی درخواست کی سماعت کئی گھنٹے جاری رہی۔ پہلے بھارتی وکلا نے اپنے دلائل مکمل کیے بعدازاں پاکستانی وکلا نے اپنے موقف کی حمایت میں دلائل دیے۔

پاکستانی وکلاء کی جانب سے عدالت جانے والے 5 رکنی وفد میں معظم احمد، محمد فیصل، فراز حسین، خاور قریشی اور اسد رحیم شامل ہیں۔

پاکستان کی جانب سے خاور قریشی پاکستانی وکیل اور اسد رحیم جونیئر وکیل ہیں، جوزف ڈیک بھی لیگل اسسٹنٹ کے طور پر پاکستانی وفد کے ساتھ ہیں۔

کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، دہشت گردی میں ملوث ہے

پاکستان کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے وکیل خاور قریشی نے کہا کہ دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے، تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں،کلبھوشن صرف جاسوس نہیں بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟

خاورقریشی نے کہا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے، ویڈیو سے صاف پتا چلتا ہے کہ کلبھوشن پرکوئی دباؤ نہیں، سمجھ سے بالاتر ہے بھارت دہشت گردی کےلیے عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟

کلبھوشن کے پاس صفائی کے لیے 150 دن تھے، بھارت کو بھی آگاہ کیا

خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس اپنی صفائی دینے کے لیے 150 دن تھے، اس کی گرفتاری پربھارت کوبھی آگاہ کیا گیا تھا کہ کلبھوشن معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے۔

عالمی عدالت میں کھینچا گیا پھر بھی ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں

انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی عدالت میں کھینچا گیا ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں، پاکستان کے خلاف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے بھارت کو فائدہ نہیں ہوگا۔خاور قریشی نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت آئی سی جے کا دائرہ اختیار محدود ہے، بھارت آئی سی جے سے حد سے زیادہ ریلیف چاہتا ہے، بھارت کے پیش کردہ دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے۔

 بھارت اپنے  جاسوس کلبھوشن قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا، کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں نہیں لایا جاسکتا،  بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی۔

 بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا، اقوام متحدہ میں تمام جرائم سے بڑا جرم دہشت گردی کو سمجھا جاتا ہے، بھات نے پاکستان کی طرف سے پیش کردہ شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے۔

خاور قریشی کا کہنا تھا کہ  کلبھوشن کو چھڑانے کے لیے بھارت کی جانب سے جلد بازی کی گئی، بھارتی درخواست سے تاثر دیا گیا کسی بھی وقت سزا پر عمل درآمد ہوجائے گا۔

 بھارتی جاسوس کلبھوشن کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بھارت کی جانب سے چور مچائے شور والا رویہ اپنایا جارہا ہے، عالمی عدالت وقت ضائع کرنے یا سیاسی معاملہ بنانے کے لیے نہیں ہے۔

پاکستانی وکیل کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان سے گرفتار کیا گیا،کلبھوشن  یادیو جعلی پاسپورٹ پر ایران سے پاکستان آیا، کلبھوشن  کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد بھارت کو دیے گئے،بھارتی جاسوس کلبھوشن  کو سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی کیوں کہ دہشت گردوں کو سزا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان کی جانب سے بھارتی درخواست پر تین واضح دلیل پیش کی گئیں جن کے مطابق کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا اور تیسری دلیل کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں  آتا، آئی سی جے مجرمانہ مقدمات نہیں چلا سکتا تو بھارت کیس کیوں یہاں لایا؟

پاکستانی وکیل نے کہا کہ عدالت ان نکات پر خاص توجہ دے،بھارت عالمی معاہدوں سے ہٹ کر آئی سی جےمیں آیا، 1999 میں بھارت نے پاکستانی جہاز مار گرایا تھا اور اسی کیس میں بھارت نے آئی سی جے کے اختیارات کو چیلنج کیا تھا اور  اب بھارت کلبھوشن سے متعلق درخواست اسی عالمی عدالت لے آیا۔

خاور قریشی نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ آئی سی جے کی حدود کے باوجود پاکستانی انصاف کو چیلنج کرے، پاکستان چاہتا ہے کہ آئی سی جے کے پلیٹ فارم پر ملکی سلامتی کا ایشو نہ چلایا جائے، ویانا کنونشن میں بھی حدود کے معاملے پر کئی نکات موجود ہیں، بھارت ویانا کنونشن کے صرف ایک نکتے پر پاکستان کو یہاں لانا چاہتا ہے۔

وکیل کے مطابق بھارت نے تاثر دیا کہ کلبھوشن کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے جو کہ غلط ہے، بھارت چاہتا ہے کہ کلبھوشن ان سے مدد لے جنہوں نے دہشت گردی کے لیے بھیجا۔

پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت نہیں دیا،کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت بھی پاکستان نے پاسپورٹ کی شکل میں دیا،کلبھوشن آخر ہےکون؟ کیا بھارت نے آئی سی جے کو بتایا ہے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بے گناہ ہونے کا ذرہ برابر بھی ثبوت نہیں دیا،عالمی عدالت انصاف قرار دےچکی  ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے اس لیے قونصلر رسائی نہ دینے کا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے،فارن آفس قوانین کے تحت پاکستان نے بھارت کو آگاہ کیا تھا۔

پاکستانی وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی کے تمام معاملات آئی سی جے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے،آئی سی جے کو بھارت نے دباؤ میں لیا کیونکہ وہ عبوری فیصلہ چاہتا ہے۔

دونوں طرف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں ممالک کے لیگل وفود رابطے میں رہیں، فیصلے کی تاریخ سے متعلق آگاہ کردیا جائے گا۔

پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت کے دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے،بھارت نے عالمی عدالت کو سیاسی تھیٹر کے طور پر استعمال کیا، بھارتی دلائل میں غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے۔

دلائل میں فارن آفس پریس ریلیز سے نکالا گیا مواد استعمال کیا گیا، بھارت کو کلبھوشن پر الزامات کی فہرست دے دی گئی تھی، فہرست میں کلبھوشن کے بتائے گئے 13 افراد کے نام شامل تھے۔

بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی،بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر بھی ردعمل نہیں دیا۔

ڈی جی ساؤتھ ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر فیصل نے پاکستانی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کو کل بھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہیے کیوں کہ کلبھوشن یادیو نے دہشت گردی کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔

پاکستانی وکلا کے دلائل کی مکمل ویڈیو:

پاکستانی نے کلبھوشن تک رسائی نہیں دی، سزائے موت روکی جائے، بھارتی وکلا

سماعت کے دوران بھرتی وکیل نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے کئی بار کلبھوشن معاملے پر رسائی مانگی، آئی سی جے کلبھوشن کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد روکے۔

خیال رہے کہ  پاکستانی وکلا کی ٹیم نے ٹھوس دلائل کی تیاری کرتے ہوئے پوائنٹس میں یہ بات شامل کی ہے کہ کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، ٹیم نے بھارتی نیوی کے حاضر افسر کا اعترافی بیان میں بطور ثبوت دلائل میں شامل کیا ہے۔


مزید پڑھیں : کلبھوشن کیس: پاکستان عالمی عدالت کے دائرہ اختیارکو چیلنج کرے گا


عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار چیلنج

ثبوتوں اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ عالمی عدالت کے پاس اس طرح کے کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ماضی میں پاک بحریہ کا طیارہ گرانے پر پاکستان عالمی عدالت گیا، پاکستان کےعالمی عدالت جانے پر بھارت نے منع کردیا تھا۔


مزید پڑھیں : کلبھوشن کیس: عالمی عدالتِ انصاف 15 مئی کو سماعت کرے گا


قبل ازیں عالمی عدالتِ انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر حکم امتناعی دیے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس سلسلے میں بھارتی درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی، بھارتی جاسوس سے متعلق عالمی عدالت انصاف کی طرف سے آنے والے خط کا جواب تیار کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے خط میں کہا گیا بھارت نے کلبھوشن کو جعلی نام سے پاسپورٹ جاری کیا۔ را کا ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی اور معاونت کا اعتراف کرچکا ہے۔

جاسوس عالمی معاہدوں کی رعایت کے مستحق نہیں ہوتے اور ان پر مقدمہ فوجی عدالت میں ہی چلایا جاتا ہے۔ عالمی معاہدوں کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بھارتی شور شرابہ بے بنیاد ہے۔ حکومت نے واضح کردیا ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔


پڑھیں: کلبھوشن کی سزائے موت رکوانے کے لیے بھارت نے عالمی عدالت سے رجوع کرلیا


یاد رہے کہ بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن کو بچانے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’’سابق نیوی افسر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پاکستان نے اُس سے متعلق کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کیں۔

واضح رہے کہ بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو  3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔


 اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

 

Comments

- Advertisement -