جمعہ, مئی 17, 2024
اشتہار

صدر مملکت کے ٹوئٹ پر وزارت قانون و انصاف کا ردعمل آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق کیے گئے ٹوئٹ پر تشویش کا اظہار کر دیا۔

وزارت قانون و انصاف نے ترجمان نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ آرٹیکل 75 کے تحت کسی بل پر صدر مملکت کے پاس دو راستے ہوتے ہیں جن میں سے ایک بل کی توثیق کرنا یا رائے کے ساتھ پارلیمنٹ واپس بھیج دینا ہے، اس کے علاوہ تیسرا آپشن نہیں ہوتا۔

ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر کسی بھی طریقے سے عمل نہیں کیا گیا، صدر مملکت نے اس معاملے پر اپنی رائے میں جان بوجھ کر تاخیر کی، آئین کے تحت بغیر آبزرویشن یا توثیق کے بل واپس نہیں کیا جا سکتا، جان بوجھ کر تاخیر کا یہ طریقہ کار آئین کی روح کے منافی ہے۔

- Advertisement -

وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ اگر صدر مملکت کی کوئی آبزرویشن تھی تو بل کے ساتھ دینی چاہیے تھی، ماضی میں بھی صدر اس طرح کے عمل کر چکے ہیں، ان کو اپنے ایکشنز کی ذمے داری قبول کرنی چاہیے، تشویشناک بات ہے کہ انہوں نے اپنے ہی عہدے داروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا۔

صدر مملکت نے اپنے ٹوئٹ میں کیا کہا؟

عارف علوی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے بلکہ ان کے عملے نے ان کی مرضی اور حکم کو مجروح کیا ہے۔

’میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا، عملے سے کہا تھا بغیر دستخط بلوں کو مقررہ وقت پر واپس کر دیں۔ میں نے اپنے عملے سے کئی بار پوچھا کہ بل واپس کر دیے ہیں لیکن عملے نے یقین دہانی کروائی کہ بل واپس کر دیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اللہ سب جانتا ہے اور یقین ہے کہ وہ مجھے معاف کر دے گا، ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پارلیمنٹ سے کیسے منظور ہوئے؟

آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ اور قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ ایوان صدر نے یکم اگست کو آرمی ایکٹ ترمیمی بل وصول کیا جبکہ سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی نے 7 اگست کو اتفاق رائے سے اسے منظور کیا۔

بل 7 اگست کو ہی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے توثیق کیلیے ایوان صدر ارسال کیا۔ آرٹیکل 75 کی شق اے کے مطابق صدر نے 10 دن کے اندر بل کی منظوری یا مسترد کرنے کی اطلاع کرنا تھی۔

دونوں بلز کی حیثیت سے متعلق 10 دن سے زائد گزرنے کے باوجود پارلیمنٹ ہاؤس کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ آرمی ایکٹ کو 20 جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو 13 دن گزر گئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں