اشتہار

نیویارک ٹائمز کا غزہ میں جاری جنگ سے متعلق تعصب بھرا خفیہ میمو لیک ہو گیا

اشتہار

حیرت انگیز

نیویارک: آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے علم بردار بھی قدغن لگانے لگے، نیویارک ٹائمز نے اپنے صحافیوں کو فلسطین کے حوالے سے ’نسل کشی‘ اور ’نسلی صفائی‘ کے استعمال نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی حمایت میں امریکی میڈیا بھی اندھا ہو گیا ہے، نیویارک ٹائمز کا غزہ میں جاری جنگ سے متعلق خفیہ میمو لیک ہو گیا، یہ میمو امریکی تحقیقاتی ادارے ’دی انٹرسیپٹ‘ سامنے لایا ہے۔

میمو کے مطابق نیو یارک ٹائمز نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پابندی لگائی کہ ’نسل کشی‘ اور ’نسلی صفائی‘ کی اصطلاحات کا استعمال نہ کریں اور فلسطینی سرزمین کا ذکر کرتے ہوئے اسے ’مقبوضہ علاقہ‘ نہ لکھیں۔

- Advertisement -

میمو میں رپورٹرز کو یہ ہدایت بھی کی گئی کہ وہ فلسطین کا لفظ بھی انتہائی غیر معمولی صورت حال کے علاوہ استعمال نہ کریں، اور ماضی میں اسرائیل عرب جنگ کے دوران فلسطین کے دیگر حصوں سے بے دخل فلسطینیوں نے جن علاقوں میں ہجرت کی تھی ان کے لیے ’مہاجرین کیمپ‘ کی اصطلاح سے بھی گریز کریں۔ واضح رہے کہ ان علاقوں کو اقوام متحدہ نے پناہ گزین کیمپوں کے طور پر تسلیم کیا ہے اور ان میں لاکھوں رجسٹرڈ مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔

دی انٹرسیپٹ کے مطابق یہ میمو ٹائمز اسٹینڈرڈز ایڈیٹر سوسن ویسلنگ، بین الاقوامی ایڈیٹر فلپ پین اور ان کے چند نائبین نے لکھا تھا، اور سب سے پہلے اسے نومبر میں ٹائمز کے صحافیوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جسے آنے والے مہینوں میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا گیا۔

واضح رہے کہ میمو میں کہا گیا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے پر اپنے مضامین میں نسل کشی، نسلی صفائی، فلسطین، قتل عام، مقبوضہ علاقہ، پناہ گزین کیمپ اور مہاجرین جیسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔ صحافیوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ مخصوص حملوں کا ذکر کرتے وقت ’دہشت گرد‘ کی بجائے ’جنگجو‘ کی اصطلاح استعمال کریں۔

تحقیقی ادارہ دی انٹرسیپٹ کا کہنا ہے کہ جنگ کے بارے میں اسرائیل کے نقطہ نظر کے حق میں نیویارک ٹائمز کا تعصب ابھر کر سامنے آیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں