لاہور : لاہور ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں صحافی عمران ریاض کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلائی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ ذمہ داری پولیس کی آگئی ہے کہ عمران ریاض کہاں ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض خان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، کمرہ عدالت میں عمران ریاض کی جیل سے رہائی کی فوٹیج چلائی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جیل کے باہر سے کوئی نامعلوم افراد عمران ریاض کو کیسے لےکرجاسکتےہیں، یہ ذمہ داری پولیس کی آگئی ہے کہ عمران ریاض کہاں ہے۔
چیف جسٹس نے پولیس افسران کوہدایت کی آپ عدالت کی ڈائریکشن پر متعلقہ حکام سے مل لیں اورتمام تفصیلات لے کر عدالت پیش ہوں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ڈپٹی کمشنر صاحب آپ بتائیں کتنے نظر بندی کے آرڈر جاری کئے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ 100سے زائد نظر بندی کے نوٹیفکیشن جاری کئےگئے ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ صحافیوں اور اینکر پرسنزکی نظر بندی احکامات کیسے جاری کئےآپ نے ، عمران ریاض تو باہر جا رہا تھا ، اس کی نظر بندی کے احکامات کیوں جاری ہوئے، اس کو ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا جس کی ضرورت نہیں تھی۔
عدالت نے استفسار کیا عمران ریاض کی نظر بندی کا حکم کس نے دیا تھا، رات کے 3بجے ایئرپورٹ پر ایک بندے کو نظر بندی کا حکم کرکے گرفتار کیا گیا ، جو بندہ ملک سے باہر جارہا ہے اس کی نظر بندی کی کیا ضرورت پیش آئی۔
لاہورہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 4 بجے تک ملتوی کردی۔