واشنگٹن: امریکی عدالتی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہوا ہے، جب پاکستانی نژاد خاتون جج لورین علی خان نے منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی امریکی جج لورین علی خان کے فیصلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وفاقی امداد منجمد کرنے سے متعلق حکم نامہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا حکم نامہ ممتاز امریکی تنظیموں نے عدالت میں چیلنج کر دیا تھا، امریکا کی نان پرافٹ تنظیموں کی نیشنل کونسل اور پبلک ہیلتھ آرگنائزیشن کی دائر کردہ درخواست پر 41 سالہ پاکستانی نژاد امریکی خاتون جج لورین علی خان نے عارضی ’’ایڈمنسٹریٹو اسٹے‘‘ کی منظوری دے دی۔
کیس کی آئندہ سماعت 3 فروری کو ہوگی، ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تمام اقدامات قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کیے ہیں، وفاقی فنڈنگ کے معاملے پر عدالتی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکا: غیرممالک کو منجمد امداد میں اضافی استثنیٰ دے دیا گیا
پاکستانی نژاد امریکی خاتون لورین امریکا میں وفاقی ڈسٹرکٹ جج ہیں، وہ اپنے والد ڈاکٹر محمود علی خان کے ساتھ امریکا منتقل ہوئی تھیں، ماہر امراض قلب ڈاکٹر محمود اور ان کی اہلیہ امریکی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج لورین ایل علی خان نے فنڈنگ منجمد ہونے سے چند منٹ قبل ہی اس کے نفاذ کو روک دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس حکم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
خاتون جج کے اس فیصلے نے کافی توجہ حاصل کی ہے، اور امریکی میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر چلا، تجزیہ کار اس کے وسیع تر مضمرات پر بحث کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کئی سو بلین ڈالر کے فنڈز منجمد کرنے کے لیے تیار کردہ ایگزیکٹو آرڈر 28 جنوری کو نافذ العمل ہونا تھا۔