پیپلزپارٹی نے 18 سال کے بعد لازمی شادی سے متعلق جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی سید عبدالرشید کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ بچوں کی شادی 18سال کی عمر میں نہ کرانے والے والدین پر جرمانے کی تجویز ہے یہ بل ایم پی اے عبدالرشید نے سندھ اسمبلی میں جمع کر وایا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس بل سےسندھ حکومت کاکوئی لینا دنیا نہیں ہے یہ بل پیپلز پارٹی ارکان کی جانب سے مسترد کیا جائے گا۔
MMA Member of Provincial Assembly, Abdur Rasheed has submitted a Bill for making marriage compulsory for all adults & proposing punishment against parents whose children above 18 remain unmarried. This bill has nothing to do with #SindhGovt & will be rejected by #PPP members pic.twitter.com/Zspcto06YQ
— Murtaza Wahab Siddiqui (@murtazawahab1) May 27, 2021
اس سے قبل بختاور بھٹو زرداری نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ سندھ حکومت کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا اور اسے پی پی بلڈوز کرے گی۔
Exactly – nothing to do with Sindh gov but will be bulldozed by #PPP #SindhGov 💪 https://t.co/sK3mvMH2FT
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) May 26, 2021
سندھ میں 18 سال کے نوجوانوں کی لازمی شادی کرانے کا بل جمع کرادیا گیا، جس میں نوجوانوں کی شادی نہ کروانے والے والدین پر 500 روپے جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ایم پی اے ایم ایم اے سید عبدالرشید نے مسودہ قانون اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرایا۔
سندھ میں 18 سال کے نوجوانوں کی لازمی شادی کرانے کا بل جمع
بل 2صفحات پرمشتمل ہےجسےسندھ لازمی شادی ایکٹ 2021 کا نام دیا گیا ہے ، بل میں نوجوانوں کی شادی نہ کروانے والےوالدین پر 500روپے جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت یقینی بنائےکہ والدین اپنےعاقل بچوں کی لازمی شادی کرائیں، اگر والدین تاخیرکرتےہیں تو ڈپٹی کمشنرکوتحریری طورپرآگاہ کرناہوگا۔
ایم پی اے ایم ایم اے سید عبدالرشید کا کہنا ہے کہ معاشرےکی فلاح کےلئےقانون تجویزکیاہے۔