لاہور: گلوکارہ میشا شفیع نے اداکار علی ظفر پر دو سو کروڑ روپے جوابی ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا، علی ظفر عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور جوابی دعوے کی نقول حاصل کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق معروف اداکار اور گلوکار علی ظفر کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر کردہ جوابی ہرجانے کے دعوے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شا ہ کی عدالت میں ہوئی۔
میشا شفیع کی جانب سے اپنے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت کے موقع پر علی ظفر عدالت میں ذاتی حیثیت سےپیش ہوئے ۔
میشا شفیع نے ہتک عزت کے دعوے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ علی ظفر نے میڈیا پر میرے خلاف مختلف جھوٹے الزامات عائد کیے ہیں۔ یاد رہے کہ میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیے جانے کے بعداداکار علی ظفر نے میشا شفیع پر ہتک عزت کے دعوے میں 100 کروڑ روپے کا مقدمہ دائر کررکھا ہے۔
ایک موقع پر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میشا شفیع نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے کے لیے ان پر ہراساں کرنے کاجھوٹا الزام عائد کیا ہے۔ علی ظفر نے میڈیا پر یہ بھی بیان دیا تھا کہ وہ ایک شریف شہری ہیں اور میشا شفیع جھوٹی خاتون ہے۔
علی ظفر کے اس الزام کو میشا شفیع نے جھوٹ قرار دیتے ہوئے عدالت میں ہتک عزت کا دعوی ٰ دائر کرتے ہوئے ان کے خلاف دو سو کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے اور کہا ہے کہ علی ظفر نے پیسوں کے لالچ میں میں جھوٹا الزام عائد کیا ہے ، جس سے شہرت کو نقصان پہنچا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ علی ظفر کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔
یاد رہے کہ میشا شفیع کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے الزام کے مقدمے کی سماعت میں علی ظفر نے عدالت کو بتایا تھا کہ میشا شفیع اور اُن کی دوستوں نے مجھ پر ہراساں کرنے کا بے بنیاد الزام عائد کیا، لہذا انہیں عدالت میں طلب کیا جائے۔ گلوکار نے عدالت میں دو ڈبے پیش کیے جن میں شواہد موجود تھے۔ علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شواہد میں واٹس ایپ پیغام، سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس و دیگر دستاویزات شامل ہیں۔
پاکستانی گلوکار و اداکار نے عدالت میں بتایا تھا کہ میشا شفیع کی ایک دوست نے مجھ پر الزام عائد کیا کہ میں نے اے لیولز انٹر میں انہیں ہراساں کیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے اے لیولز سے پڑھا ہی نہیں ہے۔ علی ظفر نے عدالت میں اپنی تعلیمی اسناد بھی پیش کی تھیں۔