منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

اشتہار

حیرت انگیز

مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔

مسلمان ہمیشہ سے ہی بھارت میں غیر محفوظ رہے مگر پچھلی ایک دہائی سے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوا، مودی نے سنگین انتخابی دھچکے پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی مودی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ پر کڑی تنقید کی گئی۔

- Advertisement -

  اسدالدین اویسی نے مودی سرکار پر مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یونین بجٹ میں مسلمانوں کو ایسے نظر انداز کیا گیا جیسے وہ ’اچھوت‘ ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس ملک کے 17 کروڑ مسلمانوں میں کوئی غریب، نوجوان، کسان یا عورتیں نہیں ہیں؟، بھارت میں مسلم خواتین کے حقوق میں امتیازی سلوک کی شرح بہت زیادہ ہے۔

اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ مودی سرکار مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے اور ان کو سیاسی نمائندگی میں حصہ تک نہیں دیتی، اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کا داخلہ صرف 5 فیصد ہے، مسلمان طویل عرصے سے معاشی جدوجہد کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلم نوجوانوں کو نہ نوکریاں مل رہی ہیں اور نہ ہی تعلیمی مواقع۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ آپ کے کھوکھلے وعدوں میں چھپی 17 کروڑ مسلمانوں سے نفرت کیسے بھارت کو ایک سیکولر ریاست بنا سکتی ہے؟، اس سے قبل بھی متعدد بار اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر سماجی کارکنوں نے مسلمانون کے خلاف مودی کے ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔

مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنارہا ہے۔

 بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہا پسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی مسلم مخالف پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں