اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے اراکین کے استعفوں کی منظوری کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا۔
ترجمان قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خط کا جواب دیا جس میں لکھا گیا ہے کہ آپ کے اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلایا جائے گا۔
خط متن کے مطابق پی ٹی آئی کے ہر ارکان کو ذاتی حیثیت میں استعفے کی تصدیق کرنا ہوگی، ارکان کو اسمبلی قواعد 2007 کے ذیلی قاعد 43 کے پیراگراف بی کے تحت بلایا جائے گا۔
15 دسمبر کو شاہ محمود قریشی نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ 11 اپریل 2022 کو ہمارے 123 ایم این ایز نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو تحریری استعفے دیے جو آئین اور اسمبلی قواعد کے مطابق تھے، یہ استعفے 13 اپریل 2022 کو قبول کیے گئے تھے۔
’سیکریٹری قومی اسمبلی جناب طاہر حسین نے اس دن ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے سابق ڈپٹی اسپیکر کے واضح حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ 28 جولائی کو غیر قانونی طریقے سے صرف 11 اراکین کے استعفے منظور کیے گئے۔‘
خط میں کہا گیا کہ یہ ابھی واضح نہیں آپ کا دفتر کس قانونی بنیاد پر کچھ ممبران کو منتخب کر سکتا ہے؟ آپ نے عہدے کو موجودہ حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا ہے، ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی برتری بہت واضح ہوئی جس کے تحت پارٹی نے ضمنی انتخابات کی 75 فیصد نشستیں حاصل کیں۔
شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ ہم ایک بار پھر باضابطہ طور پر آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری پارٹی کے اراکین کے باقی استعفے بغیر تاخیر قبول کیے جائیں، اسمبلی کے ممبران استعفوں کی دوبارہ تصدیق کے لیے ایوان میں آنے کے لیے تیار ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں کریں گے۔