اگر نمازی جمعہ کے روز مسجد اتنی دیر سے پہنچا ہے کہ خطبہ جمعہ نہیں سن سکا تو ایسی صورت حال میں نمازِ جمعہ کے اجر و ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ وہ خطبہ سننے کے ثواب سے محروم رہ جائے گا۔
یہ بات اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے چینل کیو ٹی وی (پاکستان کا سب سے پہلا مذہبی چینل) مذہبی معلومات کے حوالے سے سوال جواب کے پروگرام میں مفتی صاحب نے ایک سائل کے جواب میں بتائی۔
لاہور سے محمد الیاس نے فون پر مفتی صاحب سے سوال پوچھا تھا کہ خطبہ جمعہ چھوٹ جانے سے کیا نماز جمعہ ادا ہو جاتی ہے یا اس سے نماز جمعہ کے اجر اور ثواب میں کمی واقع ہو سکتی ہے؟
جس پر پروگرام میں موجود مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطبہ جمعہ ہونا ضروری ہے اور اس دوران موجود نمازیوں پر لازم ہوتا ہے کہ پورے آداب اور احترام کے ساتھ خطبہ سنیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے بعد مسجد میں پہنچتا ہے تو نماز جمعہ میں شریک ہو پاتا ہے تو ایسے شخص کی نماز ادا بھی ہو جاتی ہے اور انشاء اللہ مقبول بھی ہوگئی کیونکہ خطبہ جمعہ کی محرومی سے نماز جمعہ کی صحت پر حرف نہیں آتا۔
نماز تو ہوجاتی ہے تاہم خطبے کا ثواب نہیں ملتا
مفتی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ بتائی گئی صورت حال میں نمازِ جمعہ تو ادا ہو جاتی ہے اور نمازی اس کے ثواب و برکات کا بھی مستحق رہتا ہے لیکن نمازی خطبہ جمعہ سننے کے ثواب و اجر سے محروم رہ جا تا ہے اس لیے پوری کوشش کرنی چاہیئے کہ خطبہ جمعہ کو سننے کے لیے وقت سے پہلے مسجد پہنچ جائیں۔
خطبہ جمعہ نہ صرف یہ کہ سنت ہے جس میں اللہ کی کبریائی اور مدح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کی جاتی ہے بلکہ دین کی معلومات کے حصول اور روز مرہ مسائل سے آگاہی کا بھی ذریعہ بنتا ہے اس لیے ہر مسلمان کی کوشش ہونا چاہیے کہ خطبہ جمعہ کو ہر صورت سنیں۔