تازہ ترین

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

عدالت نے آمرکو اُس کام کی اجازت دی جس کا اُسے خود بھی اختیارنہیں، نوازشریف

کراچی : سابق نا اہل وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالتوں نے آمر کو اس کام کی اجازت بھی دی جس کا اختیار خود عدلیہ کے پاس بھی نہیں ہے، کسی کو حق نہیں کہ اپنی مرضی چلانے کیلئے ججز پردباؤ ڈالے، عدلیہ کو بھی چاہیئے کہ دوسروں کی عزت کا بھی احترام کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں وکلاء برادری کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نواز شریف نے کہا کہ انصاف کی فراہمی وکلاء کے کردارکا نمایاں پہلو ہے، کچھ چیزیں نوٹس میں لاؤں گا، آپ لوگ مجھے ہمت سے سننے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ آمریت کے خلاف بحالی جمہوریت کی ہر تحریک میں وکلاء پیش پیش رہے، مشرف کے آمرانہ اقدام کے خلاف وکلاءنے پرعزم کردار ادا کیا، وکلاء کی تحریک دیرتک یاد رکھی جائے گی، عدلیہ بحالی کی تحریک میں میرا بھی کردار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی آمر کو یہ حق حاصل نہیں کہ اپنی مرضی چلانے کیلئے ججز پردباؤ ڈالے، عدلیہ بحالی میں توکامیاب ہوگئے لیکن عدل کی تابناک صبح طلوع نہ ہوسکی، تحریک کے ثمرات قوم کونہیں مل سکے۔

نوازشریف نے مزید کہا کہ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات سالوں سے فیصلوں کے منتظر ہیں، انصاف میں تاخیر انصاف نہ دینے کے برابر ہے، انصاف کیلئے عدلیہ کا در کھٹکھٹانے والوں پرکیا گزررہی ہوگی؟

ایک شخص 1956سے انصاف کے لئے عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہے، معلوم نہیں62سال سے انصاف کے لئے بھٹکنے والا زندہ بھی ہے یا نہیں، کسی بھی مہذب جمہوری ریاست کیلئےیہ صورتحال ٹھیک نہیں، اب عدل بحالی کی تحریک چلائی جائے گی۔

سابق وزیر اععدلیہ نے سیاستدانوں، منتخب نمائندوں سے متعلق سخت رویہ اختیار کیا، عدلیہ کو آمرہمیشہ عزیز رہے، مشرف کو3سال آئین میں ترمیم کامکمل اختیار دیا گیاتھا، منتخب جمہوری نمائندے کورعایت نہ ملی آمر کو مل گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 184/3کےتحت عدلیہ کی صوابدید حدوں سے باہرنکل کر آئینی، قانونی تقاضوں سے تجاوز کرگئی، آمر کو اس چیز کی اجازت دی گئی جس کا اختیارخود عدلیہ کے پاس نہیں تھا، کیا کوئی ستون اپنی حدوں سے باہر تو نہیں نکل گیا؟

آج وزیراعظم کا عہدہ مفلوج ہوچکا ہے، وفاقی حکومت، وزیراعظم، کابینہ کسی انتظامی عہدیدار کا تقرر بھی نہیں کرسکتی، جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار بھی لے لیا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ کوئی ستون دوسرے ستون پرصوابدیدی کوڑے برسائے تو کیا جمہوری نظام رہے گا؟ پارلیمنٹ کا بنایا ایک قانون عدالتی بینچ کے سامنے ہے، کیا پارلیمنٹ کے ہراقدام کیلئےعدلیہ کی توثیق ضروری قرار پائے گی؟

نواز شریف نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ عدلیہ کی عزت اور اس کا احترام کرنا ضروری ہے، لیکن عدلیہ کو بھی چاہیئے کہ دوسروں کی عزت کا بھی احترام کرے، کہا گیاوزیراعظم کو پتہ ہوناچاہئے کہ اڈیالہ جیل میں جگہ خالی ہے، یہ میری نہیں منتخب وزیراعظم کی توہین ہے۔

میں نے اس وقت کے چیف جسٹس کو خط لکھا لیکن جواب نہیں دیا گیا، میرے لیے گاڈ فادر اور سسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے گئے۔

حکم امتناع کے باعث انصاف میں تاخیر ہوتی ہے، ریاست کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، اورنج ٹرین منصوبہ کیس میں تاخیر سے ریاست کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی، لاگت میں کئی گنااضافہ ہوا۔


مزید پڑھیں: پانچ بندوں کا فیصلہ کروڑوں لوگوں کے فیصلے پر بھاری ہے،نواز شریف


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

Comments

- Advertisement -