جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

نظامُ الملک طوسی: اسلامی دنیا کی سیاسی تاریخ کا ایک جوہرِ قابل

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کے مختلف خطّوں میں اسلامی ادوارِ حکومت اور سلطنتوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو خلیفہ ہارون الرّشید کا دور اور برامکہ کا تذکرہ ضرور پڑھنے کو ملے گا اور اسی طرح سلجوقیوں کا دور نظامُ الملک طوسی کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔

سلجوقی حکومت میں نظامُ الملک طوسی کو اعلیٰ و ارفع مقام حاصل ہے جس نے اصلاح و تعمیر کے ساتھ بہبودِ عامّہ اور فوجی انتظام سے متعلق اہم کام کیے اور اداروں کا انتظام بخوبی چلایا۔ نظامُ الملک طوسی کا پورا نام ابوعلی حسن ابن علی بن اسحاق تھا جو سلجوق خاندان کے سب سے مشہور بادشاہ ملک شاہ سلجوق کا وزیرِ اعلیٰ اور معتمد خاص تھا۔ آج طوسی کا یومِ وفات ہے۔ اس باصلاحیت وزیر کے بارے میں ممتاز مؤرخ فلپ کے ہیٹی نے کہا کہ ’’یہ اسلام کی سیاسی تاریخ کا ایک ہیرا ہے۔‘‘ ایک اور تاریخ داں امیر علی نے طوسی کو یحییٰ برمکی کے بعد دوسرا قابل ترین ایشیائی منتظم قرار دیا۔

مؤرخین نے لکھا ہے کہ سلجوقی حکومت میں تین ہم مکتب مشہور ہوئے۔ یہ نظام الملک طوسی، عمر خیام اور حسن بن صباح تھے۔ نظام الملک نے حکومتی سطح پر اعلیٰ خدمات اور تعلیم و ادب کو فروغ دیا۔ عمر خیام نے شعر و ادب اور علم جغرافیہ و ارضیات کے ماہر کی حیثیت پائی اور حسن بن صباح نام نہاد جنّت اور اپنے فرقہ کے لیے مشہور ہوا۔نظامُ الملک طوسی 10 اپریل 1018ء کو طوس کے قریب رد خان نام کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا باپ غزنوی بادشاہوں کا ریونیو ملازم تھا۔ اس نے سلجوق شہزادے الپ ارسلان کے پاس 1054 میں ملازمت اختیار کر لی۔ الپ ارسلان کی تخت نشینی کے بعد اس کا وزیر مقرر ہوا۔ اس کا معتمد اور خاص آدمی تھا اور ارسلان کے ساتھ ہر مہم اور ہر سفر میں شریک رہا۔ وہ فوجی اور جنگی مہمات کا بھی انچارج رہا، منزگرد اور استغر کی مہم اس کی سربراہی میں سر ہوئی تھی۔ سلجوقی حکومت میں لگ بھگ بیس سال نظام الملک طوسی نے مکمل اختیارات کے ساتھ منظم و موثر انداز میں انتظامات سنبھالے اور زندگی کے بیش تر شعبوں خصوصاً درس و تدریس میں لا تعداد خدمات انجام دیں۔ سلجوقی نظم و نسق اور مستحکم حکومت کے پس پردہ نظام الملک طوسی کی ذہانت، صلاحیت اور مہارت تھی جس کے باعث مملکت میں امن وامان اور خوش حالی تھی۔ طبعاً وہ خوش مزاج اور ہنس مکھ تھا لیکن انتظامی امور میں سخت گیر مشہور تھا۔ تعلیم کا رسیا اور عالموں، ادبا و شعرا کا قدر دان تھا۔ اس نے 1066 میں اسلامی دنیا کی پہلی عظیم نظامیہ یونیورسٹی نیشا پور میں قائم کی۔ حکومتی معاملات، عوامی اور فوجی اصلاحات و انتظامات میں مصروف رہا۔

- Advertisement -

ایک اہم کتاب جو طوسی سے منسوب ہے وہ حکومت کے انتظامی امور، رموزِ مملکت اور سیاسی داؤ پیچ سکھاتی ہے جس کے پچاس ابواب ہیں اور تاریخی نوعیت کی اس کتاب کا نام ’’سیاست نامہ‘‘ ہے۔ یہ طوسی نے 1091ء میں تحریر کی جس میں اس کے ذاتی تجربات شامل تھے۔ نظام الملک طوسی کی معاشرتی سماجی دینی اور مذہبی اصلاحات نے مسلمانوں کو بہت فائدے پہنچائے۔ مؤرخین کے مطابق نظام الملک کا ایک اور بڑا کارنامہ ملک بھر میں خصوصاً سیاسی، انتظامی، حکومتی اور افواج میں جاسوسی و مخبری کے نظام کو رائج کر کے اسے جدید اور عصری خطوط پر آراستہ کرنا ہے۔ محققین کے مطابق نظام الملک طوسی کو 14 اکتوبر 1092ء کو اس وقت شہید کردیا گیا جب وہ سفر پر تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں