نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک کو کھولیے
دروازے پر دستک کی آواز سن کر اینگس کے ماتھے پر ناگواری کا تاثر پھیل گیا۔ وہ بڑبڑاتے ہوئے، دروازے کی طرف بڑھے۔ ’’کون ہو سکتا ہے اس وقت، یہ تو رات کے کھانے کا وقت ہے؟‘‘ اینگس نے دروازہ کھول کر دیکھا، دو اجنبی کھڑے تھے۔ جب فیونا کی نظر جمی پر پڑی تو وہ چہک کر بولی: ’’ٹھیک ہے انکل، یہ جمی ہیں اور جبران کے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔‘‘
یہ سن کر اینگس کے چہرے کا تناؤ کم ہو گیا اور انھوں نے خوش دلی سے مہمانوں کو اندر بلا لیا۔ جمی نے اندر بیٹھ کر تعارف کرایا: ’’میں جمی تھامسن ہوں اور یہ میرا بھائی جیزے ہے، یہ ابھی ابھی شہر پہنچا ہے۔‘‘
جیزے کی نظر وہاں فرش پر پڑیں چوکور بلاکس پر گئی تو اس نے جھک کر اسے اٹھا لیا اور بہ غور دیکھنے لگا۔ ’’یہ کس کے ہیں؟‘‘ اس کے منھ سے بے اختیار نکلا۔ فیونا نے کہا کہ یہ انکل اینگس نے بڑی مہارت سے بنائے ہیں اور پینٹ بھی خود ہی کیا ہے۔ اسی لمحے جمی اینگس کو لے کر ایک کونے کی طرف چلا گیا اور سرگوشی کرنے لگا، پھر دونوں پچھلے دروازے سے باہر نکل گئے۔ جیزے نے بچوں کی توجہ ان کی طرف سے ہٹانے کے لیے وہیں فرش پر بیٹھ کر کہا: ’’فیونا مجھے ان بلاکس کے بارے میں مزید کچھ بتاؤ۔ یہ بہت شان دار ہیں، ان کی بناوٹ قدیم سیلٹک ڈیزائن کی ہے۔‘‘
جبران نے کہا: ’’یہ انکل اینگس نے خود بنائے ہیں، لیکن میں ایک بات نہیں سمجھا، آپ اس وقت یہاں کیوں آ گئے ہیں۔‘‘ جبران کے استفسار پر فیونا چونک اٹھی اور اسے ٹوکا کہ اس طرح نہیں پوچھتے۔ لیکن جیزے نے جواب دیا کہ وہ جبران کے والد سے مل کر آ رہے ہیں اور انھیں گھر لے کر جائیں گے، نہ صرف انھیں بلکہ فیونا کو بھی۔ جیزے نے بتایا کہ فیونا کے گھر پر کسی نے گھس کر زبردست توڑ پھوڑ کی ہے۔
فیونا یہ سن کر اچھل پڑی، اس کے چہرے پر پریشانی کے آثار چھا گئے تھے۔ اس کے منھ سے بہ مشکل نکلا: ’’کک … کیا ہوا میرے گھر میں … اور ممی کیسی ہیں، وہ ٹھیک تو ہیں نا؟ … مم … میں فوراً گھر جاؤں گی۔‘‘
جیزے نے اسے تسلی دینے کی کوشش کی کہ اس کی ممی ٹھیک ٹھاک ہے لیکن فیونا کی پریشانی کم نہ ہوئی۔ اس نے پوچھا: ’’یہ انکل اینگس اور جمی کہاں چلے گئے ہیں اچانک؟‘‘ یہ کہہ کر وہ دوڑ کر دروازے کے پاس گئی اور پٹ کھول کر انکل کو آواز دی۔ ذرا دیر بعد اینگس درختوں کی اوٹ سے نمودار ہوئے: ’’میں ٹھیک ہوں فیونا، ہم ذرا پچھلی کھڑکی کے پاس جا کر دیکھ رہے تھے، دراصل جمی کا خیال تھا کہ اس نے یہاں کسی جنگلی جانور کو دیکھا تھا۔‘‘
’’لیکن یہاں تو عجیب قسم کی آوازیں آ رہی تھیں ابھی۔‘‘ فیونا نے سوال کیا: ’’کیا جمی ٹھیک ہیں۔‘‘ وہ دوڑ کر دیکھنے لگی، لیکن اینگس نے کہا: ’’رک جاؤ فیونا، وہ ٹھیک ہے، ابھی آ جائے گا۔‘‘
چند لمحوں بعد جمی بھی نظر آ گیا، وہ اپنی سانسوں کو قابو کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ’’کوئی جانور تھا، میں نے تعاقب کر کے اسے بھگا دیا، اینگس میرے خیال میں آج رات وہ دوبارہ آپ کو تنگ نہیں کرے گا۔‘‘
جمی نے یہ کہہ کر جیزے کو مخاطب کیا: ’’جیزے، تم بچوں کو لے کر جاؤ، میں کچھ دیر تک اینگس کے پاس ٹھہروں گا، ہاں بلال سے کہنا کہ ہم چند گھنٹے بعد لوٹیں گے۔ بچوں کو ان کے گھروں تک پہنچا کر تم یہاں واپس آ جانا۔‘‘
جیزے نے اثبات میں سر ہلا دیا لیکن فیونا نے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر کہا: ’’یہاں آخر ہو کیا رہا ہے؟ کیا سب کچھ ٹھیک ہے؟ مجھے تو کچھ عجیب لگ رہا ہے۔‘‘
(جاری ہے)