کراچی: دہشت گرد حملے کے بعد کراچی میں اپلائیڈ فار رجسٹریشن اور نان رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا جائے گا، ٹرانسفر کے قانون پر سختی سے عمل درآمد اور نئی نمبر پلیٹیں جاری کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کے بعد ادارے متحرک ہو گئے ہیں، شہری ہوشیار ہو جائیں، ٹریفک اور ایکسائز مشترکہ آپریشن شروع کرنے والے ہیں، آپریشن اپلائیڈ فار رجسٹریشن اور نان رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کی ڈی آئی جی ٹریفک سے اس حوالے سے خصوصی گفتگو ہوئی، ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے بتایا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گروں کے حملے میں استعمال ہونے والے گاڑی کی تحقیقات کی گئی، معلوم ہوا کہ گاڑی فروخت ہو چکی تھی لیکن نام پر ٹرانسفر نہیں ہوئی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ موجودہ صورت حال کے تناظر میں حکومت سندھ کے احکامات ملے ہیں کہ ایسی تمام گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اس لیے اپلائیڈ فار رجسٹریشن، فینسی اور نان ٹرانسفر کاروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ کا کہنا تھا کہ قانون میں ایسی گاڑی استعمال کرنے پر سزا متعین ہے، 3 ماہ کی سزا اور جرمانہ اور گاڑی ضبط ہو سکتی ہے، اور شہری ضبط شدہ گاڑی صرف عدالت کے ذریعے ہی حاصل کر سکے گا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ٹریفک پولیس ان تمام قوانین پر پوری طرح عمل درآمد کروائے گی، اس لیے مالکان فوری طور پر اپنی کاریں اپنے نام پر ٹرانسفر کروا لیں۔
کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کے بعد ادارے بھی متحرک ہو چکے ہیں، شہریوں کی سہولت کے لیے محکمہ ایکسائز کیا کر رہی ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ضیا شاہ سے انٹرویو لیا۔
ڈی ڈی ایڈمن ضیا شاہ نے بتایا کہ گاڑیوں کے ٹرانسفر اور رجسٹریشن کو بائیو میٹرک کیا جا رہا ہے، اس کے لیے محکمہ ایکسائز اور نادرا کے درمیان معاہد بھی طے پا گیا ہے، بائیو میٹرک کے بغیر اب گاڑی نہ رجسٹرڈ ہوگی نہ ٹرانسفر ہوگی۔
انھوں نے کہا اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کو 60 روز کا وقت دیا جائے گا، یہاں سالہا سال گاڑی چلتی ہے لیکن نام پر نہیں کروائی جاتی، اس لیے پہلے مرحلے میں 60 روز کا وقت دیا جائے گا، اس کے بعد کار کو سسٹم میں بلاک کر دیا جائے گا، بلاک ہونے پر شہری کئی مرحلوں کے بعد گاڑی واپس اوپن کروا سکے گا۔
ضیا شاہ کا کہنا تھا کہ بیچنے والے کو چاہیے کہ پہلے ٹرانسفر ہونے دے پھر گاڑی حوالے کرے، اس سے شہری دہشت گردی کے کیسوں اور دوسری پریشانیوں سے بچ جائے گا۔
کراچی پولیس چیف دفتر پر حملے کی تحقیقات کیلیے 5 رکنی کمیٹی قائم
ڈی ڈی ایڈمن نے مزید بتایا کہ کراچی بھر میں ایکسائز کی 11 ٹیموں نے کام شروع کر دیا ہے، شہریوں کو 3 روز کے اندر نئی نمبر پلیٹ فراہم کر رہے ہیں، جس شہری کو نمبر پلیٹ نہیں ملی وہ آئے اور لے جائے۔
انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی فیچر والی نمبر پلیٹ تمام شہریوں کو دی جا رہی ہے، سفید نمبر پلیٹ پرائیویٹ اور پیلی کمرشل، ہری سرکاری ہے، موٹرسائیکل کو اب دو نمبر پلیٹس جاری کر رہے ہیں، پہلی مرتبہ رکشے کو بھی نمبر پلیٹ جاری کر رہے ہیں، پرانی نمبر پلیٹ دے کر نئی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔