ہوم بلاگ صفحہ 10580

پی سی بی میگا ایونٹس کی میزبانی کو تیار، آئی سی سی کو بتا دیا

0

پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا ورچوئل اجلاس 30 جون بروز بدھ کو منعقد ہوا۔ بی او ‏جی کی یہ رواں سال میں تیسری اور مجموعی طور پر 63ویں میٹنگ تھی۔

بجٹ 22-2021:‏

بی او جی نے مالی سال 22-2021کی منظوری دے دی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے پی سی بی کا ‏منظور شدہ کُل بجٹ 8.997 بلین روپے ہے۔یہ بجٹ ہوم اور انٹرنیشنل کرکٹ ، ڈومیسٹک کرکٹ، ایچ ‏بی ایل پی ایس ایل 6اور انتظامی امور پر خرچ کیا جائے گا ۔

آئندہ مالی سال کے لیے منظور شدہ بجٹ میں گزشتہ سال کی نسبت 2 بلین روپے کا اضافہ کیا گیا ‏ہے۔ اس کی بڑی وجہ پاکستان کی انٹرنیشنل سیریز کی تعداد میں 9 سے 16تک اضافہ ہونا، ‏ڈومیسٹک ایونٹس کی تعداد میں 11 سے 19 فیصد تک اضافہ ہونا، مینز اور ویمنز کرکٹرز کے ماہوار ‏وظیفوں میں 10 سے 25 فیصد اضافہ ہونا ،ہوم سیریز کی پراڈکشن اور کوویڈ 19 پروٹوکولز کے ‏تحت ہوم کرکٹ سیریز کے لیے رقم مختص کرنا ہے۔

ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 6:‏

بی او جی نے ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 کو کامیاب انداز میں مکمل کرنے پر پی سی بی انتظامیہ ‏کو مبارکباد پیش کی ہے۔بی او جی نے اس موقع پرچھ فرنچائزمالکان اور تمام کھلاڑیوں کی تعریف ‏کی ہے کہ جس طرح انہوں نے مشکل وقت بائیو سیکیور ببل میں گزار کر لیگ کو کامیاب بنایا۔

بی او جی نےلیگ کو کامیاب بنانے کے لیے پس پردہ اور سامنےرہتے ہوئے، دونوں طریقوں سے ‏پیشہ ورانہ انداز اپنانے پرپی سی بی کی تعریف کی ہے۔ ‏

بی او جی کا مشاہدہ ہے کہ لیگ کے بقیہ میچز کے کامیاب انعقاد سے پی سی بی نےدنیابھر میں ‏پاکستان کا مثبت تشخض اجاگر کیا ہے۔بی او جی کو بتایاگیا ہے کہ لیگ کے ساتویں ایڈیشن کا ‏انعقاد پاکستان میں ہوگا۔اس سلسلے میں تمام چھ فرنچائزز کی مشاورت سے سیزن 22-2021 کے ‏لیے موزوں ونڈو کا انتخاب کیا جائے گا۔

بی او جی کو بتایا گیا ہے کہ پی سی بی نے31-2024 کے سائیکل میں شامل آئی سی سی کے چھ ‏ایونٹس کی میزبانی کے لیےایکسپریشن آف انٹریسٹ جمع کروادیا ہے۔ان چھ ایونٹس میں سے پی ‏سی بی تین وینیوز پر کھیلی جانے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 اور 2029 کی میزبانی کا ‏خواہاں ہیں۔پی سی بی آٹھ وینیوز پر کھیلے جانے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2026 اور ‏‏2028 اور 10 مختلف وینیوز پر کھیلے جانے والےآئی سی سی مینز ورلڈپ 2027 اور 2031 کی ‏میزبانی میں شراکت داری کا خواہشمند ہے۔

آئی سی سی کی ایوولیشن کمیٹی اب پی سی بی کے ایکسرپیشن آف انٹریسٹ کا بغور جائزہ لینے ‏کے بعد اپنافیصلہ کرے گی۔ان ایونٹ کی میزبانی دینے کے عمل کا آغاز ستمبر میں شروع ہوگا۔پی ‏سی بی پرامید ہے کہ وہ کم از کم ایک ایونٹ کی میزبانی حاصل کرلے گا۔

بی او جی کوبتایاگیا ہےکہ سیزن 22-2021 میں بائیو سیکیور پروٹوکولز اور سیکورٹی انتظامات کے ‏حوالے سے ریسٹراڈا اور ای ایس آئی پی سی بی کی معاونت کریں گے۔ستمبر 2021 سے مارچ 2022 ‏تک پاکستان کو نیوزی لینڈ، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی میزبانی کرنی ہے۔پی ایس ایل 7 ‏کے لیے بھی انہی دونوں کمپنیز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

بی او جی کو آگاہ کیا ہے کہ رجسٹریشن کے عمل میں کُل 93000سے زائد کھلاڑیوں اور 3800 سے ‏زائد کلبز نے شرکت کی۔ ان کی اسکروٹنی کا عمل مکمل ہوتے ہی نچلی سطح پر کرکٹ کا آغاز ‏کردیا جائے گا۔

بی او جی کو بتایا گیا ہے کہ چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کے فرسٹ بورڈز کے سربراہان کے ساتھ سہ ‏ماہی بنیادوں پر اجلاس کے عمل کا آغاز ہوچکا ہے تاکہ ان کے چیلنجز کو سمجھ کر ان کی معاونت ‏کی جائے گی۔

بی او جی کو افرادی قوت سے متعلق جائزہ بھی پیش کیا گیا، جس کے تحت ادارے کو ایک پیشہ ‏ورانہ اور متحرک بورڈ بنانا ہے۔ بی او جی کو گورننس ، رئیل اسٹیٹ ، آئین اور قانونی امور کے ‏بارے میں بھی مکمل اپ ڈیٹ سے آگاہ کیا گیا۔

تھائی لینڈ: سیاحوں کے لیے خوش خبری

0

بینکاک: تھائی لینڈ نے پُکیٹ جزیرے کو غیر ملکیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ نے اپنے معروف تفریحی جزیرے پُکیٹ کو غیر ملکیوں کے لیے قرنطینہ کی پابندی کے بغیر دوبارہ کھول دیا ہے، جزیرے نے سیاحوں کی پہلی پرواز کو خوش آمدید کہہ دیا۔

جمعرات کی صبح متحدہ عرب امارات سے ایک پرواز غیر ملکیوں کے پہلے گروپ کو لے کر پُکیٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گزشتہ روز پہنچی، تقریباً 30 سیاح پی سی آر ٹیسٹ کروانے کے بعد ہوٹل میں منتقل ہو گئے۔

تھائی میں ان ممالک سے آنے والوں کو قرنطینہ کی شرط سے استثنیٰ حاصل ہے جنھیں حکومت نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے کم از کم درمیانے خطرے والے درجے میں رکھا ہے، اور ان سیاحوں نے مکمل ویکسینیشن بھی کروالی ہو۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی دوبارہ آمد کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب تھائی لینڈ مارچ سے کرونا وائرس انفیکشنز کے دوبارہ پھیلاؤ پر قابو پانے کی جدوجہد کر رہا ہے، دارالحکومت بینکاک میں بھی رواں ہفتے ہی سخت معاشی اقدامات عائد کیے گئے ہیں۔

اگرچہ تھائی لینڈ میں ہر جگہ ہوٹل قرنطینہ ضروری ہے، تاہم پکیٹ میں سیاح آزادانہ طور پر پورے جزیرے پر گھوم پھر سکتے ہیں، لیکن وہ 14 دنوں تک ملک کے کسی دوسرے حصے کو نہیں جا سکتے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی بھی بار بار ٹیسٹس اور لازمی ٹریکنگ ایپس جیسی پابندیاں لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہیں تاہم طویل لاک ڈاؤن کے بعد ان کے لیے پکیٹ کے مشہور خوب صورت سواحل پر ہالیڈے منانے کا خیال کھینچ سکتا ہے۔

ایمریٹس ایئرلائن کا مسافروں کیلئے سفری ہدایت نامہ جاری

0

اسلام آباد : ایمریٹس ایئرلائن نے مسافروں کو پرواز سے 3گھنٹے قبل ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی چیکنگ اور بورڈنگ اجراوقت پر ہوسکے۔

تفصیلات کے مطابق ایمریٹس ایئرلائن نے مسافروں کیلئے سفری ہدایت نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام مسافر اپنی پرواز سے 3گھنٹے قبل ایئرپورٹ پہنچیں اور دبئی ایئرپورٹ پرغیر معمولی رش سے بچنے کیلئے مسافر وقت کا خیال رکھیں۔

ایئرلائن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 3گھنٹے قبل ایئرپورٹ پہنچنے سے سیکیورٹی چیکنگ اور بورڈنگ اجراوقت پر ہوسکے۔

یاد رہے پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں میں کم مسافر لانے کی شرط میں15جولائی تک توسیع کی وجہ سے دو غیر ملکی ائیر لائنز نے امریکا سے پاکستان کیلئے پروازیں اچانک منسوخ کر دیں۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ ترکش اور قطر ائیر لائنز نے امریکا سے پاکستان کیلئے پروازیں منسوخ کی ہیں، مذکورہ دونوں ائیر لائنز نے ماہ جولائی کے پہلے ہفتے کیلئے پاکستانی مسافروں کی بکنگ کی تھی۔

ذرائع کے مطابق مسافروں کو کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے بیرون ممالک کی پروازوں میں مسافروں کی تعداد پر شرط عائد کیے جانے کے باعث پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو امریکا سے وطن واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انسانیت کی خدمت کرنے والے 6 پاکستانیوں کیلئے ڈیانا ایوارڈ

0

لندن : انسانیت کی خدمت کرنے والے6 پاکستانی نوجوانوں کو ڈیانا ایوارڈ سے نواز دیا گیا ، جن میں سکھرکی عائشہ شیخ ، خیبرپختونخوا کی مشال عامر ، کوئٹہ کے عزت اللہ ، لاہورکی یمنیٰ مجید اور حمزہ وسیم شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں انسانیت کی خدمت کرنے والے 6 پاکستانیوں کو ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا، سکھرکی عائشہ شیخ کو وبا کے دوران تعلیم اور فنڈ ریزنگ پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

خیبرپختونخوا کی مشال عامر نے جنوبی کوریا، امریکہ اور پاکستان میں رفاعی اور انسانیت کے لئے کام کیا، مشال عامر نے پاک افغان بارڈر پر خواتین کی خدمت کی، وہ اسکاٹ لینڈ کی 30 بااثر نوجوانوں میں شامل ہیں، انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے قانون میں تعلیم حاصل کی۔

کوئٹہ کے عزت اللہ کو بچیوں کی تعلیم کے لئے کوششوں پر ایوارڈ دیا گیا جبکہ لاہور کی یمنیٰ مجید اور حمزہ وسیم کو سائنسی تعلیم کے فروغ کے لئے کاوشوں پر سراہا گیا۔

اسی طرح بہاولپور کے محمد عاصم معصوم زبیر کو کورونا وبا کے دوران فلاحی خدمات پر نامزد کیا گیا ہے۔

خیال رہے ’’دی ڈیانا ایوارڈ‘‘ وہ واحد خیراتی ادارہ ہے جو ویلز کی شہزادی ڈیانا کی یاد میں قائم کیا گیا ہے اور اس کے تحت ہر سال ایوارڈ دیے جاتے ہیں، یہ ایوارڈ دنیا بھر کے 9 سے 25 سال کی عمر کے ان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانیت کی فلاح و بہبود اور معاشرے کو بہتر بنانے میں نمایاں کام سرانجام دیا ہے۔

اس ادارے کو برطانوی حکومت نے سنہ 1999 میں اس مقصد سے قائم کیا تھا کہ شہزادی ڈیانا کو خیراج عقیدت پیش کیا جاسکے اور ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو معاشرے میں بچوں کی تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔

نادر روزگار شخصیت محمد نجمُ الغنی خاں نجمی کی برسی

0

آج محمد نجمُ الغنی خاں رام پوری کا یومِ‌ وفات ہے۔ اس نادرِ‌ روزگار شخصیت نے یکم جولائی 1941ء کو اس دارِ فانی سے کوچ کیا۔ وہ برصغیر پاک و ہند کے نام وَر محقّق، مؤرخ، مصنّف اور شاعر تھے جنھوں نے شان دار علمی و ادبی سرمایہ یادگار چھوڑا ہے۔

محمد نجم الغنی خاں ایک علمی و ادبی شخصیت ہی نہیں بلکہ ماہرِ طبِ یونانی اور حاذق حکیم بھی تھے اور اسی لیے انھیں مولوی حکیم محمد نجم الغنی خاں بھی کہا اور لکھا جاتا ہے جب کہ نجمی ان کا تخلّص تھا۔

مولوی نجم الغنی خاں 8 اکتوبر 1859ء کو ریاست رام پور کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولوی عبد الغنی خاں اپنے دور کے سربر آوردہ علما میں سے ایک تھے۔ والد کا خاندان عربی، فارسی، فقہ، تصوّف اور منطق کے علوم میں شہرت رکھتا تھا۔ دادا مقامی عدالت میں مفتی کے منصب پر فائز تھے جب کہ پر دادا بھی منشی اور فارسی کے مشہور انشا پرداز تھے۔ یوں انھیں شروع ہی سے علمی و ادبی ماحول ملا جس نے انھیں بھی پڑھنے اور لکھنے لکھانے کی طرف راغب کیا۔

والد نے رام پور سے نکل کر ریاست اودے پور میں سکونت اختیار کی تو یہیں نجم الغنی خاں کی ابتدائی تعلیم و تربیت کا بھی آغاز ہوا۔ 23 برس کے ہوئے تو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے رام پور چلے آئے اور مدرسہ عالیہ میں داخلہ لیا۔ 1886ء میں فاضل درس نظامی میں اوّل درجہ میں‌ سند پائی۔ نجم الغنی خاں نے رام پور اور اودے پور میں مختلف ملازمتیں کیں۔ ان میں میونسپلٹی، یونانی شفا خانے کے نگراں، لائبریرین، رکاب دار، اسکول میں مدرس جیسی ملازمتیں شامل ہیں اور پھر ریاست حیدرآباد(دکن) بھی گئے جہاں علمی و ادبی کام کیا۔

محمد نجم الغنی خاں نجمی نے اخبارُ الصّنادید، تاریخِ راجگانِ ہند موسوم بہ وقائع راجستھان، تاریخِ اودھ سمیت تاریخ کے موضوع پر متعدد کتب اور علمِ عروض پر بحرُ الفصاحت نامی کتاب تحریر کی جو اس موضوع پر اہم ترین کتاب تسلیم کی جاتی ہے۔

تاریخ سے انھیں خاص دل چسپی تھی۔ رام پور اور راجپوتانہ کے علاوہ اودھ اور حیدر آباد دکن کی بھی تاریخیں لکھیں۔ نجم الغنی خاں کی ضخیم کتب اور مختصر رسالوں اور علمی و تاریخی مضامین کی تعداد 30 سے زائد ہے۔ ان کا کلام دیوانِ نجمی کے نام محفوظ ہے۔

علمی و ادبی کتب کے علاوہ انھوں نے حکمت اور طبابت کے پیشے کو بھی اہمیت دی اور اس حوالے سے اپنی معلومات، تجربات اور مشاہدات کو کتابی شکل میں یکجا کرنا ضروری سمجھا جس سے بعد میں اس پیشے کو اپنانے والوں نے استفادہ کیا۔ ان کتابوں میں خواصُ الادوّیہ، خزانۃُ الادوّیہ شامل ہیں۔

ان کی دیگر علمی و تاریخی کتب میں تذکرۃُ السّلوک (تصوف)، معیارُ الافکار (منطق، فارسی)، میزانُ الافکار (منطق، فارسی)، نہج الادب (صرف و نحو، قواعدِ فارسی)، ( بحر الفصاحت کا انتخاب) شرح سراجی (علم فرائض)، مختصر تاریخِ دکن شامل ہیں۔

اڑنے والی کار کی کامیاب پرواز، دنیا دنگ رہ گئی

0

یورپی ملک سلوواکیہ میں تیار کی گئی اڑنے والی کار(فلائنگ کار) نے اپنی آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی۔

تفصیلات کے مطابق ‘پرو ٹوٹائپ فلائنگ’ نامی اڑنے والی کار نے سلوواکیہ میں نیٹرا اور براٹیسلوا کے ہوائی اڈوں کے درمیان 35 منٹ طویل کامیاب پرواز کی۔ یہ کار بی ایم ڈبلیو اور ہائبرڈ ائرکرافٹ کے انجن پر مشتمل ہے اور حیران کن طور پر اس میں عام پٹرول پمپ کا ایندھن ڈال کر اڑیا جاسکتا ہے۔

فلائنگ کار کے تخلیق کار پروفیسر اسٹیفن کلین کا کہنا ہے کہ یہ 8 ہزار 200 فٹ بلندی پر پرواز کرسکتی ہے، پرو ٹوٹائپ فلائنگ میں 1 ہزار کلو میٹر(تقریباً 600) کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

completes test flight – The Tech Conflict Lab

Flying Car Completes Its First-Ever Inter-City Flight

انہوں نے بتایا کہ اڑنے والی کار نے اب تک 40 گھنٹے تک فضا میں رہنے کی آزمائش مکمل کی ہے، یہ صرف 2 منٹ 15 سکینڈ میں عام کار سے فلائنگ کار میں تبدیل ہوسکتی ہے، اس کی پنکھڑیاں کار کے پہلوؤں میں نصب ہیں۔

اڑنے والی کار سے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ ہوا میں 170 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کار بہ یک وقت 2 افراد پر مشتمل دو سو کلو وزن اٹھائے گی۔

تاہم ڈرون ٹیکسی کے مقابلے میں اس فلائنگ کار کو اترنے کے لیے رن وے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اڑنے والی کاریں مستقبل میں مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائیں گی اور اس کی مارکیٹ ایک اعدادوشمار کے مطابق 2024 تک 1 اعشاریہ 5 ٹریلین ڈالر ہوسکتی ہے۔

کراچی : ممکنہ ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلیے مون سون کنٹی جنسی پلان جاری

0

کراچی: کراچی پولیس چیف نے مون سون کنٹی جنسی پلان جاری کردیا ، جس میں پچھلے 5سال میں مون سون بارشوں اور اقدامات کا جائزہ لیا جائے اور نشیبی علاقوں سمیت دیگراہم برساتی مقامات کی نشاندہی کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مون سون کے دوران شہر میں ممکنہ ایمرجنسی صورتحال میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مون سون کنٹی جنسی پلان جاری کردیا ہے۔

کنٹی جنسی پلان ڈی آئی جی ٹریفک سمیت تینوں زون کےڈی آئی جیزکو ارسال کیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال مون سون میں قدرتی آفات سے بھاری نقصان پہنچا تھا، پچھلے 5سال میں مون سون بارشوں اور اقدامات کا جائزہ لیا جائے اور نشیبی علاقوں سمیت دیگراہم برساتی مقامات کی نشاندہی کی جائے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ موسم کی ابتدائی صورتحال سے آگاہ رہا جائے، ہر ضلع میں ایمرجنسی رسپانس سینٹرقائم کیا جائے، تینوں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز سے بھی شہری علاقوں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

کراچی پولیس چیف نے ہدایت کی کہ متعلقہ افسران کے الیکٹرک،سوئی گیس،ایمبولیس ،فائربریگیڈ حکام سےرابطےمیں رہیں اور تمام اسپتالوں ،ڈاکٹرز،ڈسپینسریز اور میڈیکل ایمرجنسی کیلئے تیاری کی جائے،ایڈیشنل آئی جی کراچی

کنٹی جنسی پلان کے مطابق تعلیمی اداروں کی فہرست تیار اور مناسب عمارت کی فہرست تیار کی جائے اور ہنگامی صورتحال میں دفاع ،اسکاؤٹس ،رضاکاروں سےبھی رابطہ کیا جائے جبکہ ڈی واٹرنگ، کشتیوں سمیت دیگر تمام ریسکیو اقدامات کئےجائیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں بے متاثرہ اور بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کی جائے، شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جائیں اور ضرورت پڑنے پر محفوظ متبادل راستوں پر ٹریفک کا رخ موڑا جائے، کنٹی جنسی پلان مون سون کی آمد کے ساتھ ہی فعال کردیا جائے گا۔

‘بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بیٹھے نادرا کی ڈیجیٹل سروسز سے مستفید ہوسکیں گے’

0

اسلام آباد : چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بیٹھے نادرا کی ڈیجیٹل سروسز سے مستفید ہوں گے،سہولت کو ایک سال میں 52 ممالک تک وسعت دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سےچیئرمین نادرا طارق ملک کی وزارت خارجہ میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں سمندرپارپاکستانیوں کو نادرا کی جانب سے فراہم مختلف سہولتوں پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے بطور چیئرمین نادرا ذمہ داریاں سنبھالنے پر طارق ملک کو مبارکباد دی ، اس دوران طارق ملک نے سمندرپارپاکستانیوں کوجانشینی سرٹیفکیٹ کے حصول سے متعلق آگاہ کیا۔

چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بیٹھے نادرا کی ڈیجیٹل سروسز سے مستفید ہوں گے،سہولت کو ایک سال میں 52 ممالک تک وسعت دی جائے گی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

امریکی پاپ گلوکارہ والد کے خلاف کیس ہار گئیں

0

لاس اینجلس: امریکی پاپ گلوکارہ برٹنی اسپیئرز اپنے والد کے خلاف عدالتی جنگ ہار گئی ہیں، سپیریئر کورٹ کے جج نے گلوکارہ کے وکیل کی جانب سے والد جیمی اسپیئرز کو ان کی بیٹی کی شریک کنزرویٹر کی حیثیت سے معزول کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

گلوکارہ کے والد جیمی کو 2008 میں اس وقت برٹنی اسٹیٹ کا کنزرویٹر نامزد کیا گیا تھا، جب وہ شدید نفسیاتی بحران کا شکار تھیں، اور انھیں سخت عوامی مخالفت کا بھی سامنا تھا، کیلیفورنیا کی مالیاتی کمپنی بسمر ٹرسٹ پچھلے سال برٹنی اسپیئرز کی دولت کی دیکھ بھال کے لیے شریک کنزرویٹر کی حیثت سے شامل ہوئی تھی، جس کے بعد برٹنی نے والد کی شریک کنزرویٹر کی حیثیت سے معزولی کی درخواست دائر کر دی تھی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

23 جون کو اس سلسلے میں عدالت میں ورچوئل سماعت ہوئی تھی، جس میں 39 سالہ گلوکارہ نے والد پر سخت تنقید کی، اور کہا انھیں اپنی بیٹی کو تکلیف پہنچانا اور کنٹرول کرنا اچھا لگتا ہے، لیکن میں اب اپنی زندگی واپس اور آمدنی و دیگر معاملات میں ’مکروہ مداخلت‘ سے چھٹکارا چاہتی ہوں۔

دوسری طرف والد جیمی اسپیئرز نے عدالت میں ایک درخواست دائر کر دی ہے کہ ان پر لگے الزامات کی تحقیقات کی جائیں، نیز انھوں نے گزشتہ دو برس سے بیٹی کی ذاتی یا طبی امور میں مداخلت نہیں کی۔

یاد رہے کہ اپنے سابق شوہر کیون فیڈر کے ساتھ اختلافات کے باعث وہ شدید نفسیاتی بحران کا شکار ہو گئی تھیں، جسے دیکھتے ہوئے 13 برس قبل عدالت نے ان کے والد کو ان کی نگرانی سونپ دی تھی، جس کے بعد اب پہلی بار 39 سالہ گلوکارہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

سماعت کے موقع پر عدالت کے باہر بریٹنی کے مداحوں کا ہجوم بھی جمع ہو گیا تھا، ان کے ہاتھوں میں موجود بینرز اور پوسٹرز پر لکھا تھا ’بریٹنی اسپیئر کو اب آزاد کرو‘ اور ’بریٹنی کی زندگی میں مداخلت بند کرو.‘

بریٹنی اسپیئر نے جج سے کہا کہ وہ اپنے بوائے فرینڈ سے شادی کرنا چاہتی ہے اور ان سے بچے کی بھی متمنی ہے، تاہم سرپرست رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، یہ نگرانی میرا بھلا کرنے سے زیادہ مجھے نقصان پہنچا رہی ہے، میں بغیر کسی جائزے کے اس سرپرستی کو ختم کرنا چاہتی ہوں۔

دنیا کا سب سے بڑا اور انمول ہیرا ‘کوہِ نور’ آخر کس کا ہے؟ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

0

برطانیہ میں موجود دنیا کے سب سے بڑے اور انمول ہیرے ‘کوہِ نور’ سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ اس ہیرے کا حق دار پاکستان ہے۔

تفصیلات کے مطابق کوہِ نوہ ملکہ برطانیہ کے تاج پر نصب ہے جسے لندن آف ٹاور میں رکھا گیا ہے، ہیرے کو 1849 میں ایک ٹریٹی کے تحت مہاراجہ آف لاہور نے برطانوی راج کے حوالے کیا تھا جو پہلے کوئن وکٹوریہ کے پاس رہا لیکن بعد میں ان کے شوہر نے اس کا حجم کم کرکے تاج میں نصب کردیا۔

Koh-i-Noor - Wikipedia

Koh-i-Noor Diamond | The Royal Watcher

کوہِ نور بعد میں کوئن الزبتھ کی والدہ کے پاس آیا لیکن اب ملکہ برطانیہ الزبتھ اس تاج کو نہیں پہنتیں جس کے باعث اسے نمائش کے طور پر لندن آف ٹاور میں رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جو یکم جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ کوہ نور پاکستان کا قومی ورثہ ہے، برطانیہ نے یہ ہیرا لاہور کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پوتے دلیپ سنگھ سے چھینا تھا جو بعد میں ہر دور سے گزرتا ہوا ملکہ الزبتھ ثانی کے پاس آیا، اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ جس خطے کا قومی ورثہ ہے وہاں بھیجا جائے۔

انہوں نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ کوہ نور کو پاکستان کا قومی ورثہ قرار دے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے شعبہ تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر معیز خان کا کہنا تھا کہ کوہ نور دنیا کا سب سے بڑا تقریباً 105 کیرٹ کا ہیرا ہے، یہ بناوٹ اور حجم کے لحاظ سے اپنی الگ ہی شناخت رکھتا ہے، انمول چیزوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ان کی بولیاں لگتی ہیں۔