اسلام آباد : وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے کہہ دیا ہے ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے ہی سڑکوں پر ہیں، مزید سختی کریں گے تو ٹھیک نہیں ہوگا، قوم فکر نہ کرے، مہنگائی کی لہر آئی تو نمٹ لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا حکومت کی جانب سے پیٹرول،بجلی کی قیمت میں کمی کی گئی ، 28 فروری سے پہلے بھی سیلزٹیکس ،پیٹرولیم لیوی کی مد میں سبسڈی دی جارہی تھی، پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات عالمی معاملات ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے سیلز ٹیکس کو صفر کردیا ہے، اتنا بوجھ ہم صرف عوام کی خاطر اٹھارہےہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر 104 ارب روپے کی سبسڈی دےرہےہیں، روس،یوکرین جنگ کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں۔
وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ اوورسیز کیلئے سرمایہ کاری پر ٹیکس میں5سال کی چھوٹ دی ہے، حکومت نے صنعتوں کی بحالی کیلئے پیکج دیا، نئی صنعتیں لگانےکیلئے5سال ٹیکس کی چھوٹ دی ہے، 700یونٹ تک استعمال کرنیوالے صارفین کو 5روپے فی یونٹ چھوٹ ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ روایتی،اور غیرروایتی اقدامات سےبرآمدات 50 ارب ڈالرتک لائیں گے، موثر اقدامات سے تجارتی خسارہ ماضی کی نسبت کم بڑھا ہے، آٹھ ماہ کا تجارتی خسارہ تقریباً500 ملین ڈالر تک کنٹرول میں ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا افراط زر کی شرح جنوری میں 12.5 فیصد تھی، فروری میں مہنگائی کی شرح 12.2 فیصد رہی، ٹماٹر کی فصل خراب ہونے سے افراط زر کی شرح اس سطح پر آئی ، عالمی مارکیٹ کے اثرات اگر نہ ہوں تو مہنگائی کی شرح کنٹرول ہوتی۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے تحت ریلیف پیکیج پر مشاورت کی، آئی ایم ایف کو اس حوالے سے پریشان نہیں ہونا چاہئے، ہمارے ریونیوز بہتر ہونے سے یہ ریلیف دیا گیا ہے، ریلیف دینے کیلئے کوئی اضافی قرض نہیں لینا پڑ رہا، مختلف مد میں دستیاب ریونیوز کو استعمال کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا آئی ایم ایف سے کہہ دیا ہے ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے ہی سڑکوں پر ہیں، مزید سختی کریں گے تو ٹھیک نہیں ہوگا اور یہ بھی بتادیا کہ سیاسی استحکام پر بات کرنا آئی ایم ایف کا کام نہیں، اسے عوام کے لیے پیکیج پر تحفظات نہیں ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت اس وقت نمو کی طرف جارہی ہے،گندم کی اس سیزن میں گزشتہ سال سے 5 سے 6 فیصد نمو ہو گی،اگر مہنگائی میں 6 سے 8 ماہ میں کمی آئی تو ہماری معیشت بہتر ہوگی، قوم فکر نہ کرے، مہنگائی کی لہر آئی تو نمٹ لیں گے۔۔
وزیراعظم کی تقریر کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں لیکن یورپی یونین کیخلاف بات وزیر اعظم کو عوام میں نہیں کرنی چاہیئے تھی ، وزیراعظم نے بات ردعمل میں کہی ، کوئی ہمیں ڈکٹیٹ نہ کرے کہ پاکستان کو کیا کرنا چاہیئے۔