پیر, جون 9, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 15

اسپتال کی شرمناک حرکت، بزرگ کے بجائے اجنبی کی لاش اہلخانہ کو پکڑا دی

0

اسپتال والوں نے غفلت کی انتہا کردی، اہل خانہ کو بزرگ کے بجائے اجنبی کی لاش تھما دی، باڈی سوئپنگ کے واقعے نے لواحقین کو حیران و پریشان کردیا۔

بھارتی ریاست تمل ناڈو کے علاقے تروتنی مین ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا، جہاں ایک بزرگ کی موت کے بعد اسپتال انتظامیہ نے لاپروائی برتتے ہوئے 69 سالہ کھیت مزدور راجیندرن کی لاش کو بہار پہنچادیا اور اجنبی نوجوان کی لاش فیملی کو دے دی۔

راجیندرن پچھلے کچھ سالوں سے پیٹ کی شدید تکلیف میں مبتلا تھا، بیماری سے تنگ آکر اس نے کیڑے مار دوا پی تھی، تاہم وہ تروولور میڈیکل کالج میں علاج کے دوران چل بسا۔

اسپتال کی اس شرمناک حرکت اور باڈی سوئپنگ نے اہل خانہ کو کافی پریشانی میں مبتلا کیا، راجندرن کی موت کے بعد جب پوسٹ مارٹم کے بعد لاش گھر والوں کو سونپی گئی اور انھوں نے کپڑا ہٹا کر چہرہ دیکھا تو دنگ رہ گئے۔

اسپتال انتظامیہ سے سوال کیا گیا تو انھیں بتایا گیا کہ غلطی سے لاش کا تبادلہ ہوا، تاہم اچھنبے کی بات تو یہ تھی کہ راجندرن کی حقیقی لاش مردہ خانے میں موجود نہیں تھی۔

مشتعل لواحقین نے واقعہ سامنے آنے کے بعد اسپتال کے مردہ خانے میں ہنگامہ کھڑا کر دیا، تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ جس لاش کو لواحقین کے حوالے کیا گیا وہ بہار کے نوجوان کی تھی،

اس شخص کی حال ہی میں ایک حادثے میں موت ہوئی تھی، انتہائی غفلت کے سبب راجندرن کی لاش غلطی سے اسی نوجوان کے نام پر بہار بھیج دی گئی۔

ایمبولینس ڈرائیور سے رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ وہ حیدرآباد سے تقریباً 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکا ہے، پولیس نے ڈرائیور کو فوری طور پر تروتنی واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔

تنخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے، صدر زرداری کو تجاویز پیش

0

آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافے کی تجاویز صدر زرداری کو پیش کر دی گئی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اگلے مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ عید تعطیلات کے فوری بعد منگل 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔ بجٹ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور اس حوالے سےمختلف حلقوں سے تجاویز بھی سامنے آ رہی ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری سے انچارج پیپلز لیبر بیورو اور ممبر سی ای سی چوہدری منظور نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بجٹ کے تناظر میں سرکاری ملازمین اور محنت کشوں کے مسائل پر گفتگو کی گئی۔

چوہدری منظور نے سرکاری ملازمین کی نتخواہوں میں کم از کم 50 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی جس پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پی پی رہنما نے ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں میں ضم اور پنشن اصلاحات ختم کرنے کی بھی تجویز دی۔

انہوں نے محنت کشوں کی کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار مقرر کرنے اور ای او بی آئی پنشن میں 100 فیصد اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس موقع پر صدر زرداری نے کہا کہ امید ہے وفاقی حکومت بجٹ میں محنت کش طبقات کی فلاح وبہبود کو اولین ترجیح دے گی۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ پی پی نے ہمیشہ محنت کشوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے، کیونکہ معاشرے کی ترقی محنت کشوں کو ریلیف دیے بغیر ممکن نہیں ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے 1000 ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور

خلیجی ملک میں عید الاضحیٰ کے روز موسم کیسا رہے گا؟

0

دوحہ: قطر کے محکمہ موسمیات نے عید الاضحیٰ کے روز موسم کے حوالے سے پیش گوئی کردی۔

قطر کے محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ 6 جون 2025 کو درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا جس میں دن کے وقت 22 ناٹ تک شمال مغربی سمت سے ہوائیں چلیں گی۔

جمعرات، 5 جون، 2025 کو تیز ہوائیں اپنے عروج پر ہوں گی، بعض اوقات ہلکی دھول کے ساتھ، پھر جمعہ، 6 جون، اور ہفتہ، 7 جون کو آہستہ آہستہ کم ہو جائیں گی گی۔

توقع ہے کہ سمندری لہروں کی اونچائی اور رفتار میں بتدریج کمی واقع ہو گی کیونکہ شمال مغربی ہواؤں کی رفتار کم ہو جائے گی، جمعرات کو 4-7 فٹ، جمعہ کو 2-4 فٹ، اور ہفتہ کو 1-4 فٹ تک گر جائے گی۔

جمعرات اور ہفتے کو درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقع ہے اور رات کے وقت بالترتیب 31ڈگری سینٹی گیڈ  اور 28 ڈگری سینٹی گریڈ  تک رہے گا۔

محکمہ موسمیات نے حرارت میں الرجی اور حساسیت والے لوگوں کے لیے احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔

’غربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل، یومیہ 1200 سے کم کمانے والے غریب کہلائیں گے‘

0

عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل کردیا جس کے مطابق پاکستان میں یومیہ 1200 سے کم کمانے والے غریب کہلائیں گے۔

عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل کرتے ہوئے پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک میں یومیہ آمدن کی حد 4.20 ڈالر مقرر کی ہے، اس سے قبل یومیہ 3.65 ڈالر سے کم کمانے والے خط غربت میں آتے تھے۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ نئے طریقے کے مطابق پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی کا شکار ہے، پرانے طریقے کار میں پاکستان میں غربت کی شرح 39.8 فیصد تھی، نئی تعریف کے مطابق 10 کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار پاکستانی غربت کا شکار ہیں۔

حکومت پاکستان نے تاحال نئی مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے، غربت جانچنے کے لیے مردم شماری نہیں بلکہ 2018-19 کا پرانا ڈیٹا استعمال ہوا ہے، انتہائی غربت کا پتا لگانے کے لیے یومیہ آمدن کی حد 3 ڈالر فی کس مقرر ہے

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے، پاکستان میں 3 کروڑ 98 لاکھ سے زیادہ افراد انتہائی غربت کی کیٹیگری میں شامل ہیں، پاکستان دنیا کے نچلے درمیانے آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ کم آمدن والے ملکوں ک لیے جانچنے کا معیار 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر کردیا گیا ہے، اپر مڈل انکم ممالک میں غربت جانچنے کے لیے آمدن 6.85 کے بجائے 8.30 ڈالر یومیہ مقرر ہے، اس تعریف کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے۔

ٹرمپ نے تجارتی جنگ اور فلاحی ادارے بند کرنے کی پالیسی کہاں سے لی؟

0
ٹرمپ نوم چومسکی امریکی پالیسی آئی ایم ایف

چند دن قبل جب میں نے ’’دنیا کیسے چلتی ہے؟‘‘ کے عنوان سے ایک مختصر مضمون تحریر کیا، تو اُس وقت تک مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ سماجی تنقید کے معروف امریکی دانش ور نوم چومسکی کی ایک کتاب بھی How the World Works (2011) کے عنوان سے چھپ چکی ہے۔ بنیادی طور پر یہ ان کے مختلف انٹرویوز، لیکچرز اور تحریروں کا مجموعہ ہے، جس میں انھوں نے عالمی سیاست اور معیشت، میڈیا، اور امریکی خارجہ پالیسی پر زبردست تنقید کی ہے۔

میں، یہاں اس کتاب کے مندرجہ جات پر بات کروں گا، جو کہ 4 حصوں پر مشتمل ہیں۔ نمبر ایک: انکل سام سچ میں کیا چاہتے ہیں؟ نمبر دو: چند خوش حال باقی بے چین۔ نمبر تین: راز، جھوٹ اور جمہوریت۔ اور نمبر چار: مشترکہ خیر۔

ایک نظر اس کے خلاصے پر ڈالتے ہیں۔ چومسکی نے کتاب میں امریکی خارجہ پالیسی کے تاریخی اور موجودہ کردار پر بحث کی ہے، جو دراصل ایک عالمی سامراجی ایجنڈا ہے۔ امریکا نے سرد جنگ کے بعد سے اپنی عالمی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے فوجی مداخلت، اقتصادی دباؤ، اور سیاسی اثر و رسوخ کا بے دریغ استعمال کیا۔ چومسکی ویتنام جنگ، لاطینی امریکا میں مداخلت، اور مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسیوں کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہیں، یہ پالیسیاں اکثر ’’جمہوریت‘‘ کے نام پر ہوتی ہیں لیکن ان کا اصل مقصد اقتصادی مفادات اور عالمی کنٹرول ہوتا ہے۔ چومسکی کے مطابق امریکی سامراج دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی ہلاکتوں اور عدم استحکام کا باعث بنا۔ امریکی مداخلت کے نتیجے میں دنیا کے 90 سے زائد ممالک متاثر ہوئے، سرد جنگ کے بعد امریکی پالیسیوں نے عالمی عدم مساوات کو بڑھایا، اور ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ دراصل عالمی بالادستی کی حکمت عملی ہے۔

نوم چومسکی نے عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور نجکاری کے اثرات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کے ذریعے نجکاری کے پروگراموں نے ترقی پذیر ممالک میں غربت اور بے روزگاری کو بڑھایا۔ چومسکی کے مطابق نجکاری کا مقصد عوامی دولت کو چند امیروں کے ہاتھوں میں منتقل کرنا ہے، یہ ایک ایسی معاشی پالیسی ہے جو چند لوگوں کے مفادات کو تحفظ دیتی ہے اور عالمی سطح پر عدم مساوات کو بڑھاتی ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ نجکاری سے دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارے ترقی پذیر ممالک پر اپنی پالیسیاں مسلط کرتے ہیں، اور سرمایہ داری نے بھوک، بے روزگاری، اور سماجی ناانصافی کو بڑھاوا دیا۔

چومسکی نے کتاب میں پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہونے والے میڈیا کے کردار پر بھی روشنی ڈالی، اور بتایا کہ میڈیا کارپوریٹ اور حکومتی مفادات کی تابع داری کرتا ہے، حقائق کو مسخ کرتا ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیے معلومات کو فلٹر کرتا ہے۔ وہ امریکی میڈیا کی مثال دیتے ہیں کہ کس طرح یہ امریکی خارجہ پالیسی کی حمایت کرتا ہے اور تنقیدی آوازوں کو دباتا ہے۔ میڈیا عوام کو سچائی سے دور رکھنے کے لیے بیانیہ بنایا جاتا ہے۔

اب میں اس کتاب کے چند حصوں کے اہم مباحث آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ اس کتاب کے پہلے حصے کا بہت دل چسپ عنوان ہے: ’انکل سام دراصل کیا چاہتا ہے؟‘‘ نوم چومسکی نے اس حصے میں ’اپنے دائرہ کار کا تحفظ‘ کی ذیلی سرخی جماتے ہوئے لکھا ہے: دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب بیش تر صنعتی حریف جنگ کی وجہ سے کمزور یا تباہ ہو گئے، امریکا کی پیداوار میں تین گنا اضافہ ہو گیا، امریکا کے پاس دنیا کی 50 فی صد دولت آ گئی، اس نے دونوں سمندروں کے دونوں کناروں پر بے مثال تاریخی کنٹرول حاصل کر لیا۔ امریکی منصوبہ سازوں نے دنیا کو اپنے وژن کے مطابق تشکیل دینا شروع کیا، نیشنل سیکیورٹی کونسل میمورینڈم 68 (1950) ایک دستاویز ہے، اس میں پال نٹز نے لکھا کہ سوویت یونین کو کم زور کرنے کے لیے اس کے اندر تباہی کے بیج بوئے جائیں، اس دستاویز میں جو پالیسیاں تجویز کی گئین، ان پر عمل کے لیے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ فوجی اخراجات میں بھاری اضافہ ہو اور سوشل سروسز کے اخراجات میں کٹوتی ہو۔ اور اس کے علاوہ ’’حد سے زیادہ رواداری‘‘ کا رویہ بھی ترک کیا جائے تاکہ ملک کے اندر اختلاف رائے کو زیادہ اجازت نہ ملے۔ یہاں نوم چومسکی نے لکھا ہے کہ سوویت یونین کو کمزور کرنے کے لیے امریکا نے مشرقی یورپ میں نازی جرمنی کے ساتھ اتحاد کر کے بدترین مجرموں پر مشتمل ایک جاسوس نیٹ ورک بنایا، اس نیٹ ورک کے آپریشنز لاطینی امریکا تک بھی پھیل گئے تھے۔

اب میں اس کتاب کے اُس حصے کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے میں نے اس کتاب کو چُنا ہے کہ اس کا تعارف آپ کے سامنے پیش کروں۔ یہاں نوم چومسکی نے ذیلی عنوان ’’انتہائی لبرل نقطہ نظر‘‘ کے تحت امریکا کی امن پسندی پر گہرا طنز کیا ہے۔ جارج کینن کو ’سب سے نمایاں امن پسند‘ لکھتے ہوئے ان کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ کینن نے 1950 تک اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پلاننگ اسٹاف کی سربراہی کی، وہ امریکی منصوبہ سازوں میں سب سے ذہین اور واضح سوچ رکھتے تھے۔ اسی کینن نے 1948 میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پلاننگ اسٹاف کے لیے ایک دستاویز لکھی جس کا عنوان ہے ’’پالیسی پلاننگ اسٹڈی 23‘‘۔ یہ ایک انتہائی خفیہ دستاویز تھی۔

کینن نے اس میں لکھا: ’’ہمارے پاس دنیا کی تقریباً 50 فی صد دولت ہے، لیکن دنیا کی آبادی کا ہم صرف 6.3 فی صد ہیں، اس صورت حال میں، ہم حسد اور ناراضی کا نشانہ بننے سے نہیں بچ سکتے۔ اس لیے ہمارا اصل کام آنے والے عرصے میں یہ ہے کہ ہم تعلقات کا ایک ایسا سانچہ تیار کریں جس کی مدد سے ہم اس عدم مساوات کی حالت کو برقرار رکھ سکیں۔ اس کے لیے ہمیں ہر قسم کی جذباتی سوچ اور خیالی پلاؤ سے چھٹکارا پانا ہوگا؛ ہمیں صرف اس بات پر توجہ مرکوز رکھنی ہوگی کہ ہمارے فوری قومی مقاصد کیا ہیں۔ ہمیں انسانی حقوق، لوگوں کے معیار زندگی بہتر بنانے اور جمہوریت کو فروغ دینے جیسے مبہم اور غیر حقیقی مقاصد کی تکرار بند کرنی ہوگی۔ وہ دن دور نہیں جب ہمیں سیدھے سادھے طاقت کے تصورات کے مطابق معاملات کرنے ہوں گے۔ ہم اُس وقت نظریاتی نعروں کو جتنا کم توجہ دیں، اتنا ہی بہتر ہے۔‘‘

کیا آپ نے نوٹ کیا کہ امریکا کے لیے پالیسی تیار کرنے والوں کے لیے 75 سال قبل لکھی گئی اس خفیہ دستاویز میں وہ حیرت انگیز پالیسی ڈیزائن کی گئی ہے جس پر آج اتنے عرصے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمل شروع کر دیا ہے۔ اس پالیسی کو اس سے قبل کسی امریکی صدر نے قابل اعتنا نہیں سمجھا۔ لیکن ٹرمپ نے دوسری مدت سنبھالتے ہی دیگر ممالک کے جاری امدادی پروگرام بند کر دیے۔ ٹرمپ نے اس دستاویز کے عین مطابق ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی شروع کی اور ’یو ایس ایڈ‘ جیسا بڑا اور وسیع ادارہ بند کر دیا۔ پاکستان میں بھی ٹی بی پر قابو پانے کے لیے سب سے بڑی مدد ’یو ایس ایڈ‘ کی طرف سے آ رہی تھی۔ یہ ادارہ پاکستان میں بھی جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لیے فنڈنگ کرتا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام سے دنیا بھر میں اربوں ڈالر کے امریکی فنڈ سے چلنے والے منصوبے رک گئے، ان منصوبوں میں صحت، تعلیم، ترقی، روزگار کی تربیت، بدعنوانی کے خلاف اقدامات، سیکیورٹی امداد، اور دیگر کوششیں شامل ہیں۔ کینن نے تجویز کیا تھا کہ امریکا کو دیگر ممالک کے ساتھ اپنی طاقت کے بل پر معاملات طے کرنے چاہیئں، ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی پر عمل کرتے ہوئے دھونس اور دھمکی سے حکومت چلانا شروع کر دیا۔ انھوں نے کینیڈا، میکسیکو، چین اور یورپ کو تجارتی ٹیرف کے ڈنڈے سے دبانا شروع کیا، روس پر تو زیادہ دباؤ نہیں ڈال سکے لیکن یوکرین کے صدر کو امریکا بلا کر پوری دنیا کے سامنے ذلیل کر دیا، ایران کے ساتھ بھی دھونس دھمکی والا سلسلہ جاری ہے۔ غرض انھوں نے دنیا سے ایک پریشان کن تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کے جھگڑے کا حل تجارت کے ذریعے نکالنا چاہتے ہیں۔

اب ذرا میکسیکو، ایل سلواڈور، پاناما اور کیوبا جیسے لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ یاد کریں اور نوم چومسکی کے ان جملوں پر غور کریں، وہ لکھتے ہیں: ’’کینن نے 1950 میں لاطینی امریکی ممالک کے لیے جانے والے امریکی سفیروں سے کہا کہ ہمارا بڑا مقصد لاطینی امریکا کے خام مال کا تحفظ ہونا چاہیے، اس کے لیے ہمیں ایک خطرناک بدعت کا مقابلہ کرنا ہوگا جو لاطینی امریکا میں پھیل رہی ہے، یعنی یہ خیال کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے براہ راست ذمہ دار ہے۔‘‘ کینن نے عوام کی فلاح و بہبود کے خیال کو خطرناک بدعت قرار دیا، اور اسے کمیونزم کہا۔ کینن نے اس بدعت کے شکار لوگوں کو دشمن اور غدار کہا، اور پولیس کے ذریعے ان سے طاقت کے ساتھ نمٹنے کی بے جھجھک تلقین کی۔ کینن نے نرم اور لبرل حکومت کے مقابلے میں ایک مضبوط رجیم کو بہتر قرار دیا۔

اس کتاب میں ایک باب ’’جمہوریتوں کے لیے امریکی وابستگی‘‘ بھی ہے۔ اس باب میں نوم چومسکی نے بہت تشویش ناک معاملے کی نقاب کشائی کی ہے۔ پالیسی سازوں نے ایک طرف امریکا کے بنائے ہوئے نئے عالمی نظام کے لیے تیسری دنیا میں پائی جانے والی قوم پرستی کو بنیادی خطرہ قرار دیا، اور یہ ہدف پیش کیا کہ ایسی کوئی حکومت اقتدار میں نہ آئے، دوسری طرف ’’اصلی جمہوریتوں‘‘ کو ایک مسئلہ قرار دیا گیا، کیوں کہ وہ اس بدعت کا شکار ہو جاتی ہیں کہ امریکی سرمایہ کاروں کی بجائے اپنی آبادی کی ضروریات کو ترجیح دینے لگتی ہیں۔ جب سرمایہ کاروں کے حقوق کو خطرہ ہوتا ہے، جمہوریت کو ختم کرنا پڑتا ہے؛ اگر یہ حقوق محفوظ ہیں، تو قاتل اور تشدد کرنے والے بالکل ٹھیک ہیں۔ صرف یہی، آج جب پاکستان کے حوالے سے پراکیسز کا بڑا شور ہے، نوم چومسکی نے اعتراف کیا ہے کہ ایل سلواڈور اور گوئٹے مالا میں امریکی دہشت گرد پراکسیز نے صرف قتل عام ہی نہیں کیا، بلکہ بچوں اور عورتوں پر سفاکانہ اور وحشیانہ تشدد کی بد ترین مثالیں بھی قائم کیں۔ مختصر یہ کہ یہ کتاب موجودہ دنیا میں امریکی کردار کے ہر پہلو کو واضح کر کے سامنے رکھ دیتی ہے۔ جسے ہر پڑے لکھے پاکستانی کو پڑھنا چاہیے۔

غیرملکی طلبہ پر پابندیوں سے امریکی تعلیمی ادارے بحران کا شکار

0
امریکی یونیورسٹی طلبہ ویزا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیرملکی طلبہ پر نئی ویزا پابندیوں سے خود امریکی تعلیمی ادارے متاثر ہو نے لگے۔

خبر ایجنسی کے مطابق غیرملکی طلبا پر پابندیوں کے باعث امریکی تعلیمی ادارے بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔ امریکا میں11 لاکھ غیرملکی طلبہ ہیں جس سے معیشت کو 43.8 ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے اور انہی طلبہ کی بدولت امریکا میں 3لاکھ78ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئیں۔

امریکا کی جانب سے ٹریول بین اور ویزا اسکریننگ کے باعث غیرملکی طلبہ میں خوف کی فضا ہے۔ غیرملکی طالبہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر طلبہ کی سرگرمیوں کی نگرانی نے سب کو خوفزدہ کر دیا ہے، ٹرمپ پالیسیوں کےباعث امریکی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جب کہ دیگر ممالک متبادل بننے لگے۔

امریکی ویزا پابندیاں، پاکستانی طلبا کس طرح اس سے بچ سکتے ہیں؟ ویڈیو

پاکستانی طالبہ نور کا کہنا ہے کہ یورپ چھوڑ کر امریکا کا انتخاب کیا لیکن خوف اب بھی باقی ہے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بدرسوری کی گرفتاری نے امریکی یونیورسٹی کیمپسز پر نئی بحث چھیڑدی ہے اور غیرملکی طلبہ کی کمی سےتعلیمی اداروں کو معاشی بحران کا سامنا ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈیونیورسٹی کی غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینے کی اجازت معطل کردی۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اور وزیٹر ایکسچینج پروگرام سرٹیفیکیشن ختم ہوگئی ہے، جس کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتی۔

یونیورسٹی کو زیر تعلیم غیرملکی طلبہ دوسری یونیورسٹیوں میں ٹرانسفر کرنا ہوگا یا اپنے ملک واپس جانا ہوگا۔

امریکی اخبار کے مطابق سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم نے یونیورسٹی کو خط میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام سے آگاہ کردیا ہے، حکومت کی جانب سے یہ اقدام ہوم لینڈ سیکیورٹی کی یونیورسٹی میں جاری تفتیش کے لیے کیا جارہا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیےجائیں گے جب کہ چین اور ہانگ کانگ سے آنے والی تمام ویزا درخواستوں کی سخت جانچ ہوگی۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ویزے منسوخی کا ہدف خاص طور پر وہ طلبہ ہیں جن کا کمیونسٹ پارٹی سے تعلق ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا غیرملکی طلبہ کیخلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔

پاکستان میں آج چاندی کے ریٹ میں کیا تبدیلی آئی؟

0

پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں آج 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,124 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت 3,639 روپے ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,124 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 3,639 روپے رہی۔

پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

پاکستان سے چلنے والا عالمی سائبر کرائم نیٹ ورک پکڑا گیا

0

حساس اداروں اور این سی سی آئی ملتان کی بڑی کارروائی میں پاکستان سے چلنے والا عالمی سائبر کرائم نیٹ ورک پکڑا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق حساس اداروں اور این سی سی آئی نے کارروائی میں 21 رکنی گروہ کے پانچ ارکان کو پکڑا ہے، ملزمان میں محمد اسلم، عدیل عزیز، اسامہ نواز، عبدالمعیز اور شعیب نذیر شامل ہیں۔

امریکا میں ایف بی آئی، ڈچ پولیس نے نیٹ ورک کی نشاندہی کی تھی، نوسربازوں کے ’ہارٹ سینڈر روپ‘ کی درجنوں ویب سائٹس بلاک کردی گئیں۔

ذرائع کے مطابق سرغنہ رمیز شہزاد امریکیوں سمیت غیرملکیوں سے کروڑ ڈالر کے فراڈمیں ملوث ہے جس کا تعلق فتح پورلیہ سے ہے جبکہ اس نے لاہور، ملتان میں نیٹ ورک بنا رکھا تھا۔

گروہ کا سرغنہ رمیز شہزاد ابوظبی سے آتا جاتا رہا ہے جس کی تفصیلات حاصل کرکے کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں اور دیگر اثاثے ضبط کرلیے گئے ہیں۔

ملزمان کی بیرون ملک سفر پر پابندی اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔

لاہور میں گروہ کے چار ارکان کے گھروں پرچھاپے مارے گئے اور بڑی مقدار میں ڈیجیٹل مواد برآمد کیا گیا ہے، ملزمان کے قبضے سے موبائل فونز، لیپ ٹاپس، ڈیٹا اسٹوریج ڈیوائسز برآمد ہوئیں۔

ملزمان کے خلاف پیکا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

گورنر سندھ عیدالاضحیٰ پر 100 اونٹ، 100 بکرے اور 50 بیل قربان کریں گے

0

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس بار بھی عیدالاضحیٰ کے موقع پر گورنر ہاؤس کراچی میں غریبوں کے لیے بڑی قربانی کا انتظام کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اس سال عیدالاضحیٰ پر 100 اونٹ، 100 بکرے اور 50 بیل اللہ کی راہ میں قربان کیے جائیں گے۔

جانوروں کی قربانی کے بعد مستحقین میں یہ گوشت راشن پیکٹ کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا۔

عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لیے خریدے جانے والے اونٹ گورنر ہاؤس پہنچا دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گزشتہ برس بھی اپنی جانب سے عیدالاضحیٰ پر 100 اونٹ، 100 بکرے اور 10 بیل قربان کیے تھے اور ان کا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا تھا۔

قربانی کے جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کے لیے کراچی میں 7 خندقیں تیار

0

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں بروقت ٹھکانے لگانے اور شہر کا ماحول بہتر رکھنے کےلیے کراچی میں 7 خندقیں تیار کر لی گئیں۔

پاکستان میں ہفتہ 7 جون کو مذہبی جوش وجذبے کے ساتھ عیدالاضحیٰ منائی جائے گی۔ عید کے تین ایام مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں جانوروں کی قربانی پیش کریں گے۔

ان ایام میں سب سے زیادہ مسئلہ قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو بروقت تلف نہ کیے جانے کے باعث شہر میں تعفن کا باعث بنتی ہیں۔ تاہم اس سال سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ نے عیدالاضحیٰ پر جانوروںکی آلائشیں بروقت اٹھانے اور تلف کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دے دی ہے۔

ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی کے مطابق قربانی کے جانوروں کی آلائشیں بروقت تلف کرنے کے لیے شرافی گوٹھ میں 7 خندقیں کھود لی گئی ہیں۔ آلائشوں کو ان خندقوں میں دفن کیا جائے گا۔

طارق نظامانی کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں آلائشیں اٹھانے کے لیے ڈور ٹو ڈور ٹیمیں کام کریں گی اور 16 ہزار ملازمین فرائض انجام دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر 98 کلیکشن پوائنٹس بھی بنائے گئے ہیں جب کہ عوامی شکایات کے لیے 1128 نمبر بھی چوبیس گھنٹے فعال رہے گا۔

’’جے ایف 17 تھنڈر، میراج اور ایف 16‘‘ مویشی منڈیوں میں بھی پہنچ گئے (ویڈیو رپورٹ)