بدھ, جولائی 2, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1616

الیکشن میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات پر فافن کی رپورٹ

0
الیکشن میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات پر فافن کی رپورٹ

اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات پر رپورٹ جاری کر دی جس میں ایک ہی کمیونٹیز کے مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کا موازنہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں 18 فیصد کمیونٹیز میں خواتین کا ووٹ مردوں سے مختلف رہا، 82 فیصد کمیونٹیز میں مرد اور خواتین ووٹرز نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا اور انہوں نے اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز سے اسی امیدوار کو کامیاب کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی شفافیت اور کھلے پن پر فافن کی جائزہ رپورٹ جاری

جائزے میں 21,188 کمیونٹیز شامل کی گئیں جن میں 42 ہزار 804 مرد اور خواتین کے قابل موازنہ پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔ 18 فیصد کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے ووٹوں کا انتخاب مختلف رہا۔ مرد و خواتین ووٹرز نے اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنز سے مختلف امیدواروں کو کامیاب کروایا۔

دیہی کے مقابلے میں شہری علاقوں کی کمیونٹیز میں مرد اور خواتین کے انتخاب میں اختلاف نظر آیا، اسلام آباد میں سب سے زیادہ 37 فیصد کمیونٹیز میں مرد و خواتین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج مختلف تھے جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 32 فیصد کمیونیٹرز میں مختلف نتائج آئے۔

سندھ میں 19 فیصد جبکہ پنجاب میں 18 فیصد کمیونٹیز میں مرد و خواتین نے علیحدہ امیدواروں کو جتایا۔ خیبر پختونخوا میں سب سے کم 13 فیصد کمیونٹیز میں مرد و خواتین نے علیحدہ امیدواروں کو جتایا۔

3 ہزار 884 کمیونٹیز میں خواتین کے ووٹ کے مردوں کے انتخاب سے مختلف نتائج سامنے آئے، ان میں پاکستان تحریک انصاف نے خواتین ووٹرز کی زیادہ حمایت حاصل کی، پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والی ان کمیونیٹرز کی تعداد 1 ہزار 260 رہی، (ن) لیگ 1 ہزار 27 کمیونٹیز، پاکستان پیپلز پارٹی 694 کمیونٹیز میں خواتین ووٹرز کی پسند رہی۔

علاقائی رجحانات میں خواتین ووٹرز کے انتخاب کے حوالے سے پی ٹی آئی نے ملک میں اچھی کارکردگی دکھائی۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مضبوط رہی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں برتری حاصل کی۔

قومی اسمبلی کے 37 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے جیت نہ سکے۔ 226 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کامیاب رہے۔ 166 حلقے ایسے تھے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز نے زیادہ تعداد میں کامیاب امیدوار کو ووٹ دیا۔ 7 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی برتری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا، ان 7 حلقوں میں این اے 43، این اے 49، این اے 55، این اے 87، این اے 94، این اے 128 اور این اے 163 شامل ہیں۔

این اے 43 ٹانک میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو 555 ووٹوں کے معمولی فرق سے شکست دی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کو خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے 1 ہزار 430 ووٹوں کی برتری ملی، اس حلقے میں خواتین کے ووٹوں کی برتری نے مجموعی نتائج پر فیصلہ کن اثر ڈالا۔

ایک اناڑی کا بت تراش کر عوام کو چورن بیچا کہ یہ صادق اور امین ہے، احسن اقبال

0
ایک اناڑی کا بت تراش کر عوام کو چورن بیچا کہ یہ صادق اور امین ہے، احسن اقبال

نارووال: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 میں ایک اناڑی کا بت تراش کر عوام کو چورن بیچا کہ یہ صادق اور امین ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا نواز شریف نے قوم سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ نبھایا، انہوں نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، 2013 سے لے کر 2017 تک 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر کے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے تباہ کرنے کے الزام پر پی ٹی آئی کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، احسن اقبال

احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف نے چین کے تعاون سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے سی پیک کا آغاز کیا، ان کے اقدامات کے باعث دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان آئے لیکن 2018 میں سازش کے تحت ان کو حکومت سے ہٹایا گیا اور ملک پر نالائق اور ناتجربہ کار شخص مسلط کیا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر دھاندلی سے اناڑی کو اقتدار دلوایا گیا، پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں شروع کیا گیا کوئی ایک منصوبہ عوام کے سامنے رکھے، پاکستان کے خلاف لندن اور امریکا میں پی ٹی آئی نے شرمناک مظاہرے کیے۔

وہ کہتے ہیں کہ رسیدیں مانگنے والا عمران خان اب اپنی رسیدوں سے بھاگ رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے قوم کے 64 ارب روپے پر ڈاکہ ڈالا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق کیا تھا اور اس کے خلاف سپریم کورٹ چلی گئی ہے، آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں پر آئینی بینچ بن چکے ہیں۔

کوّے کی کہانی جس نے حکایاتِ لقمان پڑھ رکھی تھی!

0

ایک پیاسے کوّے کو ایک جگہ پانی کا مٹکا پڑا نظر آیا۔ بہت خوش ہوا لیکن یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ پانی بہت نیچے ہے۔ مٹکے کی تہ میں تھوڑا سا ہے۔

سوال یہ تھا کہ پانی کو کیسے اوپر لائے اور اپنی چونچ تر کرے۔ اتفاق سے اس نے حکایات لقمان پڑھ رکھی تھی۔ پاس ہی بہت سے کنکر پڑے تھے۔ اس نے اٹھا کر ایک ایک کنکر اس میں ڈالنا شروع کیا۔ کنکر ڈالتے ڈالتے صبح سے شام ہوگئی۔ پیاسا تو تھا ہی نڈھال ہوگیا۔ مٹکے کے اندر نظر ڈالی تو کیا دیکھتا ہے کہ کنکر ہی کنکر ہیں۔ سارا پانی کنکروں نے پی لیا ہے۔

بے اختیار اس کی زبان سے نکلا، ’’ہت تیرے کی لقمان۔‘‘ پھر بے سدھ ہو کر زمین پر گر گیا اور مرگیا۔ اگر وہ کوّا کہیں سے ایک نلکی لے آتا تو مٹکے کے منہ پر بیٹھا بیٹھا پانی کو چوس لیتا۔ اپنے دل کی مراد پاتا۔ ہرگز جان سے نہ جاتا۔

(ابن انشاء کی طنز و مزاح پر مبنی ایک تحریر)

برطانیہ کیلیے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں سے متعلق اہم پیشرفت

0
پی آئی اے گراؤنڈ طیارہ

کراچی: برطانیہ کیلئے پاکستانی ایئرلائنز کے پروازوں کی بحالی سے متعلق اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی 7 رکنی ٹیم آڈٹ کیلئے آج رات پاکستان پہنچےگی اور ٹیم کل سے پاکستان سی اےاے کا آڈٹ شروع کرے گی۔

برطانوی ٹیم 27 جنوری سے 6 فروری تک آڈٹ کرے گی۔

آڈٹ میں کامیابی پر تمام پاکستانی ایئرلائنز پر 2020 سے برطانیہ میں لگی پابندی ختم ہو جائےگی۔ اس حوالے سے پاکستان سول ایوی ایشن کے حکام نے آڈٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

سی اےاے ملازمین کو برطانوی ٹیم کے آڈٹ کے دوران  چھٹی کے روز بھی دفتر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 نجی ائیرلائن نے برطانیہ کیلئے پروازوں کے آغاز کی تیاریاں شروع کردی ، چند روز میں پابندی ہٹانے کے بعد برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن شروع ہوگا۔

ائیر بلیو نے لاہور، اسلام آباد سے برطانیہ کیلئے پروازوں کے آغاز کی تیاری شروع کی ہے۔

ایئرلائن انتظامیہ نے لندن اور مانچسٹر ائیرپورٹ پراسسٹنٹ منیجرٹرمینل کسٹمرسروسز کیلئے بھرتی کا آغاز کردیا ہے۔

اس سلسلے میں ایئرلائن انتظامیہ نے یوکے نیشنل افراد سے درخواستیں طلب کر لیں ہیں۔

خیال رہے یورپ کے لیے براہ راست پروازوں پر پابندی کے خاتمے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی برطانیہ میں پاکستانی ایئرلائنز کی براہ راست پروازوں پر عائد پابندی ہٹوانے کے لیے متحرک ہوگئی۔

آرزو: اردو کے عظیم اور استاد شعراء کے استاد کا تذکرہ

0

استاد شعراء کے استاد، اردو اور فارسی زبانوں کے زبردست عالم، شاعر، ماہر لسانیات، نقّاد، فرہنگ نگار اور تذکرہ نویس سراج الدین علی خان آرزو کو دنیا سے رخصت ہوئے ڈھائی سو سال سے زائدعرصہ گزر چکا ہے۔

محمد حسین آزاد جیسے انشاء پرداز نے آرزو کے بارے میں لکھا، ’’خان آرزو کو اردو پر وہی دعوی پہنچتا ہے جوکہ ارسطو کو فلسفہ اور منطق پر ہے۔ جب تک کہ کُل منطقی ارسطو کے عیال کہلائیں گے تب تک اہلِ اردو خان آرزو کے عیال کہلاتے رہیں گے۔‘‘ اسی طرح مثنوی سحرالبیان کے مصنف میر حسن نے اپنے تذکرے میں کہا ہے کہ امیر خسرو کے بعد آرزو جیسا صاحبِ کمال شخص ہندوستان میں نہیں پیدا ہوا۔ خان آرزو کی صحبت اور تربیت سے مظہر جان جاناں، میر تقی میر، محمد رفیع سودا اور میر درد جیسے شعراء نے راہ نمائی حاصل کی۔ سودا خان آرزو کے شاگرد نہیں تھے مگر ان کی صحبت سے بہت فائدے حاصل کیے۔ یہ وہی خان آرزو ہیں‌ جو میر تقی میر کے سوتیلے ماموں تھے اور والد کے انتقال کے بعد کچھ دن میر نے آرزو کے پاس گزارے تھے۔ خان آرزو بنیادی طور پر فارسی کے عالم اور شاعر تھے۔ انھوں نے اردو میں کوئی دیوان نہیں چھوڑا۔ ان کے اشعار تذکروں میں ملتے ہیں جن کی تعداد زیادہ نہیں لیکن جو بھی کلام دستیاب ہے وہ اردو شاعری کے ارتقاء کو سمجھنے کے حوالہ سے ایک تاریخی دستاویز ہے۔ آرزو کے دور میں فارسی کو اہمیت دی جاتی تھی اور اردو میں شاعری کو کم تر خیال کیا جاتا تھا، لیکن آرزو نے اپنے دور میں خدمت اس طرح‌ کی کہ اپنے شاگردوں کو اس زبان میں شاعری پر آمادہ کیا اور اس زبان کا وقار بڑھایا۔

آرزو کا کارنامہ یہ بھی ہے کہ انھوں نے ہندوستانی زبان کی لسانی تحقیق کی بنیاد رکھی اور جرمن مستشرقین سے بہت پہلے بتایا کہ سنسکرت اور فارسی ہم رشتہ زبانیں ہیں۔ آرزو پہلے شخص تھے جنھوں نے دہلی میں بولی جانے والی کھڑی بولی کو اردو کا نام دیا۔ ان کے زمانہ تک اردو کا مطلب لشکر تھا۔ شاہجہاں آباد کو بھی لشکر کہا جاتا تھا۔ زبان اردو سے فارسی بھی مراد لی جاتی تھی۔ خان آرزو نے پہلی بار نوادر الالفاظ میں، اس بولی کے لیے جو دہلی میں بولی جاتی تھی لفظ اردو استعمال کیا۔

نوادرالالفاظ میرعبدالواسع ہانسوی کی "غرائب الغات” کا اصلاح شدہ ایڈیشن ہے۔ غرائب الغات غیر اردو دانوں کے لئے اک اردوفارسی لغت ہے۔

سراج الدین علی خاں آرزو 1686 میں گوالیار میں پیدا ہوئے۔ بچپن گوالیار ہی میں گزرا۔ جوانی میں وہ آگرہ چلے گئے۔ کچھ عرصہ آگرہ میں رہنے کے بعد دہلی منتقل ہو گئے جہاں انھوں نے زندگی کا بیشتر حصہ گزارا۔ انھوں نے بارہ بادشاہوں کا زوال دیکھا۔ دہلی میں ان کو علمی اور دنیاوی ترقی ملی۔ آرزو محمد شاہ کے دربار کے اہم منصب دار تھے۔ عمر کے آخری حصہ میں وہ فیض آباد چلے گئے اور وہیں آج کے روز 1756ء میں ان کا انتقال ہوا۔

آئی پی پیز مافیا کیخلاف جماعت اسلامی کا 31جنوری کو ملک بھر میں دھرنے دینے کا اعلان

0

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی پی پیز مافیا کیخلاف 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج کریں گے اور دھرنے دینگے۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں، پٹرول کی لیوی کم کی جائے، احتجاجی تحریک کو ازسرنو شروع کیا جائےگا، دھرنوں میں عوام کو روڈمیپ دیا جائیگا۔

انھوں نے کہا کہ سرکاری مراعات ختم، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے، جاگیردار وں پر ٹیکس عائد کیا جائے، ہر دور میں عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، جاگیرداروں، وڈیروں، مافیا کو کھلی چھوٹ ہوتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ شرمناک ہے، قوم حساب لےگی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ای سی اے کے جاری ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں، پیکا آرڈیننس آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔

’ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطینیوں کو دوسرے ممالک بھیجنے کا منصوبہ صرف وہم ہے‘

0

حماس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی ’حقیقت میں کوئی جگہ نہیں‘ ہے۔

حماس کے ایک عہدیدار سامی ابو زہری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے پیشرو جو بائیڈن کے "ناکام” خیالات کو نہ دہرائیں۔

یہ تبصرے امریکی صدر کی جانب سے غزہ کے 15 لاکھ لوگوں کو مصر اور اردن میں رہنے کے لیے بھیجنے کی تجویز کے بعد سامنے آئے ہیں۔

ابو زہری نے کہا کہ غزہ کے لوگوں نے موت کا سامنا کیا ہے اور انہوں نے اپنا وطن چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ کسی بھی دوسری وجہ سے قطع نظر اسے نہیں چھوڑیں گے۔

فلسطینی تجزیہ نگار غسان الخطیب نے پیش گوئی کی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اردنی اور مصری بھی ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے "غزہ کے شہریوں کی ہمسایہ ممالک میں منتقلی” کے بارے میں بیانات کی مذمت کی ہے، جو ٹرمپ کی طرف سے اشارہ کیا گیا تھا اور اس کی بازگشت اسرائیلی حکام نے بھی سنائی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ تصور ان لوگوں کے ذہنوں میں محض وہم ہی رہے گا جو اس کی تجویز پیش کرتے ہیں جو گزشتہ دہائیوں کے تمام سابقہ ​​منصوبوں اور نقل مکانی کی کوششوں کی طرح ناکام ہونے کا مقدر ہے۔

بل گیٹس کو سابق اہلیہ میلنڈا فرنچ سے علیحدگی پر پچھتاوا ہونے لگا

0
بل گیٹس کو سابق اہلیہ میلنڈا فرنچ سے علیحدگی پر پچھتاوا ہونے لگا

دنیا کے دولت مند افراد کی فہرست میں شامل بل گیٹس نے سابق اہلیہ میلنڈا فرنچ سے علیحدگی پر پچھتاوا ہونے کا اعتراف کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بل گیٹس نے سابق اہلیہ سے طلاق کے حوالے سے چونکا دینے والا انکشاف کیا۔ مائیکرو سافٹ کے سابق ایگزیکٹو اور میلنڈا فرنچ کی شادی 27 سال بعد 2021 میں ختم ہوئی تھی۔

برطانوی اخبار ’ٹائمز آف لندن‘ سے بات کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ میں نے میلنڈا فرنچ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنی ماں کی نسبت تھوڑی پرسکون رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس کی صحت کا کیا راز ہے؟

’میں نے اپنے والد کے مقابلے میں بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارا لیکن یہ تناسب اب بھی 10:1 تھا، سابق اہلیہ بچوں کیلیے زیادہ کام کرتی تھی اور ہم نے بہت اچھا وقت گزارا۔‘

انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پوری زندگی کو ایک شخص کے ساتھ گزارنا ایک کمال ہے، جب میلنڈا فرنچ اور میں ملے تو اُس وقت میں کامیاب شخص تھا لیکن یہ اس وقت تھا جب ہم ساتھ تھے۔

’انہوں نے مجھے بہت کچھ دیکھا۔ جب ہم نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا تو یہ بہت مشکل تھا اور پھر انہوں نے فاؤنڈیشن چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ مجھے مایوسی ہوئی کہ سابق اہلیہ نے جانے کا فیصلہ کیا۔‘

جب بل گیٹس سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی طلاق ہی واحد چیز ہے جس پر انہیں افسوس ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اگر بات کی جائے تو یہ میری فہرست میں سب سے اوپر ہے، فہرست میں دوسری چیزیں بھی ہیں لیکن اُن سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

گیس مہنگی کردی گئی

0

کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کردی گئی، گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتیں برقرار رہیں گی۔

کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس کی قیمت بڑھاتے ہوئے 3ہزار سے بڑھا کر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردی گئی، اوگرا کی جانب سے رواں مالی سال کےلئے گیس کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

اوگرا نے کہا کہ گھریلو صارفین اور روٹی تندور صارفین کیلئے گیس کی قیمتیں برقراررکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمرشل، سی این جی اور سیمنٹ سیکٹر کےلئے گیس کے نرخ بھی برقرار رہیں گے۔

اس حوالے سے اوگرا نے مزید کہا کہ فرٹیلائزر اور پاور سیکٹر کےلئے بھی گیس کے موجودہ نرخ برقرار رہیں گے، کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس نرخوں میں اضافے کا اطلاق یکم فروری 2025 سے ہوگی۔

خیال رہے کہ دو ہفتے قبل کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھانے کے سلسلے میں حکومت مخمصے کا شکار ہو گئی تھی۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے پر فیصلہ نہیں ہو سکا تھا، پلانٹس ٹیرف میں اضافے کی تجویز ماننے سے انکاری تھے، تاہم اب گیس کی قیمتیں بڑھادی گئی ہیں۔

کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ نہ ہو سکا، حکومت مخمصے کا شکار

احمد حسن دانی:‌ علمِ‌ بشریات اور آثارِ قدیمہ کے عالمی شہرت یافتہ ماہر

0

عالمی شہرت یافتہ علمِ بشریات اور آثارِ قدیمہ کے ماہر احمد حسن دانی ایک نادرِ روزگار شخصیت تھے جنھیں پاکستان میں ایک دانش ور اور ماہرِ لسانیات کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔ آج پروفیسر احمد حسن دانی کی برسی ہے۔

وہ تیس سے زیادہ کتابوں کے مصنّف ‌تھے اور ان کی آخری تصنیف تاریخِ پاکستان کے نام سے وفات سے کچھ عرصہ قبل ہی منظرِ عام پر آئی تھی۔ شمالی پاکستان اور وسط ایشیا کی قدیم تاریخ سے متعلق احمد حسن دانی کی علمی اور تحقیقی کتب بڑا سرمایہ ہیں۔ انھوں نے ساسانی بادشاہت پر بھی تحقیقی کام کیا اور جے پی موہن کے ساتھ مل کر تاریخِ انسانیت نامی انسائیکلو پیڈیا کی تیسری جلد مرتب کی تھی۔ سینئر صحافی عارف وقار لکھتے ہیں، وہ شمالی علاقہ جات کی مختلف بولیوں بلتی، شِنا اور بروشسکی وغیرہ سے تو واقفیت رکھتے ہی تھے لیکن جن چودہ زبانوں پر انھیں مکمل عبور حاصل تھا اُن میں اردو، ہندی، بنگالی، پنجابی، سندھی، فارسی، ترکی، پشتو، سرائیکی، کشمیری، مراٹھی، تامل، فرانسیسی اور سنسکرت جیسی متنوع زبانیں شامل تھیں۔

20 جون 1920ء کو کشمیر کے ایک گاؤں میں آنکھ کھولنے و الے احمد حسن دانی نے تعلیم کے ابتدائی مدارج طے کیے تو ان کے والد کا تبادلہ ناگ پور ہوگیا۔ اردو عربی اور فارسی تو اسی زمانہ میں سیکھ لی تھیں، اور پھر ناگ پور میں اسکول میں ہندی اور سنسکرت بھی سیکھنے کا موقع مل گیا۔ اس سے ان کے اندر زباں فہمی کا شوق پیدا ہوا اور بعد میں انھوں نے مرہٹی زبان پر بھی عبور حاصل کیا۔ احمد حسن دانی کو اسی خصوصیت کی بنا پر ماہرِ لسانیات بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخ اور آثارِ قدیمہ کے شعبے میں ان کی کتابیں سند کا درجہ رکھتی ہیں۔

1944ء میں گریجویشن کے بعد ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے والے احمد حسن دانی کی قابلیت اور ان کی تاریخ و ثقافت میں گہری دل چسپی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انھیں محکمۂ آثارِ قدیمہ میں عہدہ تفویض کردیا۔ اس زمانے میں مشہور انگریز ماہر ٹیمر ویلر بنارس یونیورسٹی گئے تو وہاں ان کی ملاقات نوجوان احمد حسن دانی ہوئی اور وہ ان کے علم اور لگن سے بہت متاثر ہوئے۔ ویلر انھیں اپنے ساتھ دہلی لے گئے۔ بعد میں اس انگریز ماہر کے زیرِ نگرانی احمد حسن دانی نے ٹیکسلا اور موہنجو دڑو کی سائٹ پر کام کیا اور دریافت و تحقیق میں حصّہ لیا۔ بعد ازاں برٹش انڈیا کے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کیے گئے۔ حکومت نے احمد حسن دانی کو ہندوستان کی شہرۂ آفاق عمارت تاج محل میں تعینات کر دیا۔ پروفیسر دانی سمجھتے تھے کہ آثارِ قدیمہ سے متعلق معلومات عوام تک پہنچانے کے لیے عجائب گھروں کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ چنانچہ 1950ء میں انھوں نے وریندر میوزیم راج شاہی کی بنیاد رکھی۔ کچھ عرصہ بعد جب انھیں ڈھاکہ میوزیم کا ناظم مقرر کیا گیا تو انھوں نے بنگال کی مسلم تاریخ کے بارے میں کچھ نادر نشانیاں دریافت کیں جو آج بھی ڈھاکہ میوزیم میں دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

برصغیر کی تقسیم کے بعد احمد حسن دانی پاکستان آگئے اور ان کی پہلی تقرری مشرقی پاکستان میں ہوئی۔ 1948ء میں انھوں نے سر مور ٹیمر کے ساتھ مل کر ایک کتاب تصنیف کی جس کا نام ’’پاکستان کے پانچ ہزار سال‘‘ تھا۔

1947ء سے 1949ء تک پروفیسر احمد حسن دانی محکمۂ آثارِ قدیمہ میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کرتے رہے اور بعد میں محکمے کے سپرنٹنڈنٹ انچارج بنائے گئے۔ انھوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں تاریخ کے شعبے میں تدریسی فرائض بھی سَر انجام دیے۔ جنرل محمد ایوب خان کے دور میں پشاور یونیورسٹی میں شعبۂ آثارِ قدیمہ کی بنیاد رکھی گئی تو پروفیسر احمد حسن دانی کو سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس دور میں انھوں نے پشاور، وادیٔ سوات اور دیگر علاقوں میں بعض مقامات پر کھدائی کا کام کروایا اور بہت سے نوادرات اور آثار وہاں سے برآمد ہوئے جن سے بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔

ڈاکٹر حسن دانی نے لاہور اور پشاور کے عجائب گھروں کو بہتر بنانے کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دیں۔ وہ مختلف ادوار میں ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے 1980ء میں ریٹائر ہوئے۔ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں پتھروں پر کندہ قدیم تحریروں میں دل چسپی پیدا ہوگئی اور اواخرِ عمر تک وہ گلگت اور بلتستان کے علاقوں میں، آثارِ قدیمہ کے جرمن ماہرین کی معاونت سے قدیم حجری کتبوں کے صدیوں سے سربستہ راز کھولنے کی کوشش میں مصروف رہے۔

ڈاکٹر احمد حسن دانی 1971 میں اسلام آباد منتقل ہوگئے تھے اور وہاں قائدِاعظم یونیورسٹی میں شعبۂ علومِ عمرانی کا شعبہ قائم کرکے ریٹائرمنٹ تک اسی سے وابستہ رہے۔ اسلام آباد ہی میں 26 جنوری 2009ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔

ماضی بازیافت کرنے والے احمد حسن دانی کی تحقیقی و علمی مساعی کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے اپنے شعبہ جات میں احمد حسن دانی کی اعلٰی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں ستارۂ امتياز اور ہلالِ امتياز دیا جب کہ امریکا، برطانیہ، فرانس اور آسٹریلیا کے علاوہ جرمنی اور اٹلی میں بھی انھیں جامعات کی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اور شہری اعزازات سے نوازا گیا تھا۔

احمد حسن دانی کو آکسفورڈ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے تعلیمی اداروں سے وابستہ ہونے اور شہریت دینے کی پیشکش کی، لیکن انھوں نے پاکستان نہیں چھوڑا۔ مختلف کتب کے علاوہ احمد حسن دانی کے مضامین اور مقالہ جات بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ وہ کئی کتابوں کے شریک مصنّف بھی رہے۔