ہفتہ, جون 21, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1911

خاتون کے بمراہ سے متعلق حساس کمنٹ پر شائقین بھڑک اٹھے

0

انگلینڈ کی سابق کرکٹر اور 2009 ویمنز ورلڈکپ کی فاتح ایشا گوہا جو اب کمنٹیٹر اور اسپورٹس پریزینٹر سے مشہور ہیں نے ایک بار پھر کرکٹ کے بڑے نام پر ’بولڈ‘ تبصرہ کیا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کے دوران ایشا گوہا نے جسپریت بمراہ پر سے متعلق حساس تبصرہ کر کے مداحوں کو ایک اور ‘منکی گیٹ’ ایپیسوڈ کی یاد دلا دی۔

خاتون کمنٹیٹر ٹیسٹ نے بمراہ پر حساس انداز میں نسل پرستانہ تبصرہ کیا۔ کمنٹیٹر کے گستاخانہ بیان نے سوشل میڈیا پر صارفین نے غم و غصہ پیدا کیا ہے۔ براہ راست نشریات کے دوران گوہا کے تبصرے نے بھی سوشل میڈیا پر کافی ڈرامہ مچایا ہے کیونکہ انہوں نے 31 سالہ اور نمبر ون رینک والے ٹیسٹ گیند باز کا موازنہ پریمیٹ سے کیا جو کہ بندر یا بندر کے لیے ایک اور اصطلاح ہے۔

بمراہ نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا

گوہا نے آن ایئر کہا کہ وہ MVP ہے؟ سب سے قیمتی پریمیٹ جسپریت بمراہ! وہ سب کی باتوں کا موضوع کیوں بنے ہوئے ہیں اور اس ٹیسٹ میچ کی تیاری میں ان پر اتنی توجہ کیوں دی گئی، اور کیا وہ فٹ ہوں گے؟

دو طالب علموں کا یونیورسٹی پروجیکٹ جو ’یاہو‘ کو لے ڈوبا

0
دو طالب علموں کا یونیورسٹی پروجیکٹ جو ’یاہو‘ کو لے ڈوبا گوگل

2000 کی دہائی کے اواخر میں گوگل کے عروج سے پہلے یاہو (Yahoo) انٹرنیٹ کا بادشاہ تھا۔ اس کے سرچ انجن اور ای میل سروسز کو دنیا بھر کے اربوں صارفین استعمال کرتے تھے۔ تاہم گوگل کے آنے کے بعد اس کا حیران کن زوال سب نے دیکھا۔

1996 میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب علموں لیری پیج اور سرجی برن نے اسکول کے ایک پروجیکٹ پر کام شروع کیا جو ایک انقلابی سرچ انجن کی ایجاد کا سبب بنا۔ سن مائیکرو سسٹم کے شریک بانی اینڈی بیچٹولشیم لیری پیج اور سرجی برن کے سرچ انجن کی صلاحیت کا ادراک کرنے والے پہلے شخص تھے اور انہوں نے 1998 کے دوران گوگل میں 1 لاکھ ڈالر کی پہلی سرمایہ کاری کی۔

اسی سال لیری پیج اور سرجی برن نے یاہو اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں سے سرمایہ کاری یا پروجیکٹ کو خریدنے کیلیے رابطہ کیا۔ پیج رینک سسٹم بھی ایجاد کرنے والے گوگل کے بانیوں نے یاہو سے رابطہ کیا اور اپنا سرچ انجن (جو آج گوگل کے نام سے دنیا میں مشہور ہے) صرف $1 ملین میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن بدقسمتی سے یاہو نے آفر کو ٹھکرا دیا۔

1990 میں لیری پیج اور سرجی برن نے گوگل کو Excite کو 1 ملین ڈالر میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن Excite کے سی ای او جارج بیل نے بھی اس پیشکش کو مسترد کیا۔

2002 میں جب یاہو کو پیشکش ٹھکرانے کی اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے گوگل کو خریدنے کی کوشش کی۔ یاہو کے بانی، جیری یانگ اور ڈیوڈ فیلو نے کمپنی کے سی ای او ٹیری سیمل کو گوگل کے بانیوں کو پیشکش کرنے کیلیے گرین سگنل دیا۔

جلد ہی لیری پیج اور سرجی برن کے ساتھ ایک ڈنر کے دوران سیمل نے ان سے پوچھا کہ وہ گوگل کے حوالے سے آگے کیا کرنا چاہتے ہیں تو جواب ملا ’ہم نہیں جانتے‘۔

اس کے بعد سیمل نے گوگل کو خریدنے کی پیشکش کی تو لیری پیج اور سرجی برن نے $1 بلین کا مطالبہ کیا تاہم بعد میں سرچ انجن کے بانی نے یہ قیمت بڑھا کر $3 بلین کر دی اور مذاکرات ناکام ہوگئے۔

2002 میں یاہو نے ایک بار پھر گوگل کو خریدنے کی کوشش کی لیکن اب وہ جان چکے تھے کہ اس کے بانی کمپنی کو فروخت کرنے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ اس وقت گوگل ایک طاقتور قوت کے طور پر ابھرنا شروع ہو چکا تھا۔

گوگل کو اپنے ایڈورڈز ماڈل کے ساتھ ایک منفرد کاروباری ماڈل ملا تھا جو ڈیجیٹل اشتہارات کے مستقبل کو تشکیل دیتا اور آنے والے سالوں میں انٹرنیٹ پر کمپنی کی جگہ کو مستحکم کرتا۔

گوگل کی تیز رفتار کامیابی سے چونک کر یاہو نے انہیں خریدنے کی پھر کوشش کی لیکن معاہدہ ناکام ہونے کے بعد اس نے ایک سرچ انجن Inktomi خریدا جس نے ویب پر صفحات تلاش کرنے کیلیے متوازی کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔

تاہم، اس دوران گوگل کی ترقی تیز رفتاری سے جاری تھی اور جلد ہی یہ انٹرنیٹ کا بادشاہ بن کر ابھرنے لگا جبکہ دوسری طرف یاہو اپنے زوال کے قریب پہنچ رہا تھا۔

تھانیدار کی زیر حراست ملزم سے مبینہ جنسی بدفعلی

0
قیدیوں کی سزا معاف

لاہور کے تھانہ کاہنہ میں تعینات تھانیدار کی جانب سے زیر حراست ملزم سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آگیا۔

واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے اے ایس آئی شہزاد شاہین کو حراست میں لے کر نوکری سے برخاست کر دیا۔ مبینہ زیادتی کا شکار ملزم تھانے سے فرار ہو کر عدالت پہنچا اور شکایت کی۔

عدالتی حکم پر پولیس نے اے ایس آئی شہزاد شاہین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جس میں پولیس تحویل سے ملزم کا فرار اور حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں سے زیادتی کے مجرم کی جیل میں پراسرار موت

پولیس نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے میں جنسی زیادتی کی دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔

23 مئی کو راولپنڈی کے سینٹرل جیل اڈیالہ میں قیدی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کا مقدمہ تھانہ صدر بیرونی میں درج کر لیا گیا تھا۔

متاثرہ قیدی کی شناخت ریحان خان کے نام سے ہوئی تھی جس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ قیدی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ 18 مئی کی رات 11 بجے پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق سینٹرل جیل میں قید ذاکر اللہ اور سائل نے مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو آگاہ کیا تو اگلی صبح سپرنٹنڈنٹ کے سامنے پیش کرنے کا کہا، اگلی صبح عدالت پیشی پر چلا گیا جہاں سے سزا پوری ہونے پر مجھے رہا کر دیا گیا۔

اس سے قبل جنوری میں اڈیالہ جیل میں قیدی کو مبینہ جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ 4 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ اڈیالہ جیل کے ایڈز وارڈ میں حوالاتی کو قتل کیا گیا تھا، 4 ملزمان نے ملزم سبیل کے گلے میں پھندا ڈال کر جان لی تھی۔

جیل انتظامیہ نے بتایا تھا کہ جنسی زیادتی کا شبہ ہے پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انتظامیہ نے بتایا تھا کہ واقعہ یکم اور 2 دسمبر کی درمیانی رات اڈیالہ جیل کے ایڈز وارڈ میں پیش آیا، مقتول اور ملزمان ایڈز کے مریض ہیں اور ایڈز وارڈ میں بند تھے۔

بمراہ نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا

0

بھارتی ٹیم کے اسٹار فاسٹ بولر جسپریت بمراہ نے آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے دوران کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا۔

جسپریت بمراہ نے برسبین کرکٹ گراؤنڈ میں آسٹریلیا کے خلاف جاری تیسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن کے دوران لیجنڈری آل راؤنڈر کپل دیو کی طویل ترین فارمیٹ میں 12 ویں بار پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ توڑ دیا۔

فاسٹ بولر نے 25 اوورز میں 72 رنز کے عوض پانچ وکٹیں اپنے نام کیں۔

بمراہ نے اپنے لگاتار اوورز میں دونوں آسٹریلوی اوپنرز عثمان خواجہ (21) اور نیتھن میک سوینی (21) کو آؤٹ کرکے اپنے اسپیل کا آغاز کیا۔ دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز نے ہیڈ اور اسمتھ کے درمیان چوتھی وکٹ کی خطرناک شراکت کو توڑ دیا۔

اس کے بعد انہوں نے مچل مارش کو آؤٹ کیا اور اسی اوور میں بلے باز ہیڈ کو آؤٹ کر کے 12ویں بار پانچ وکٹیں لینے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

بمراہ جنوبی افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سب سے زیادہ پانچ وکٹیں لینے والے ہندوستانی بولر بن گئے۔

SENA ممالک (ٹیسٹ) میں ہندوستان کے لیے سب سے زیادہ پانچ وکٹیں:

جسپریت بمراہ: 8

کپل دیو: 7

ظہیر خان: 6

اس کے باؤلنگ کے کارناموں نے اسے آسٹریلیا میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے کا ہندستان کے ریکارڈ کو توڑنے کے لئے چھونے کی دوری پر بھی ڈال دیا، لیڈنگ وکٹ لینے والے دیو سے صرف دو شرمیلی۔

آسٹریلیا میں ہندوستانی گیند باز کی سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں:

کپل دیو – 51

جسپریت بمراہ – 49

انیل کمبلے – 49

مزید برآں، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (WTC) کی تاریخ میں یہ ان کی نویں پانچ وکٹیں تھیں جس میں  آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کی ٹاپ پر ہیں۔

جسپریت بمراہ 62 وکٹوں کے ساتھ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں دوسرے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں اور وہ اپنے ہم وطن روی چندرن اشون سے صرف ایک وکٹ پیچھے ہیں۔

ادب یک طرفہ معاملہ تو نہیں ہے!

0
urdu books

روزگار کا مسئلہ ہر زمانے میں رہتا ہے۔ اس لئے پیٹ آدمی کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ لیکن حالی اور اقبال کے زمانے میں لوگوں کو پیٹ کے علاوہ بھی کچھ فکریں تھیں۔ جب پیٹ کے علاوہ بھی کچھ فکریں ہوں تو خود پیٹ کی فکر کو بھی اجتماعی فکروں کے پس منظر میں رکھ کر دیکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔

مطلب یہ ہے کہ ایسی صورت میں آدمی صرف اپنی نہیں سوچتا بلکہ آس پاس کے لوگوں کے متعلق بھی سوچتا ہے یا یہ کہ اپنے متعلق دوسروں سے غیر متعلق ہو کر نہیں سوچتا۔ یہیں سے ادب کے لئے کشش پیدا ہوتی ہے۔ آدمی اور آدمی کے درمیان رشتہ نہ رہے یعنی اجتماعی فکریں ختم ہو جائیں اور ہر فرد کو اپنی فکر ہو تو ادب اپنی اپیل کھو بیٹھتا ہے۔

ادیب بھی آدمی ہوتے ہیں۔ اردگرد کے حالات اس کے طرزِ عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب ہر شخص کو اپنی فکر ہو تو ادیب کو بھی اپنی فکر پڑتی ہے۔ اپنی فکر کو دوسروں کی فکروں کے رشتہ میں رکھ کر دیکھنے یعنی آپ بیتی کو جگ بیتی بنانے اور جگ بیتی کو آپ بیتی بنانے کا عمل اسے فضول نظر آتا ہے۔ پھر وہ لکھنے کے نئے نئے فائدے دریافت کرتا ہے۔ جس نے فائدے دریافت کر لیے وہ کامیاب ادیب ہے۔ اگر فائدے حسبِ دل خواہ حاصل نہ ہوں تو اچھا بھلا ادیب نرا میرزا ادیب بن کر رہ جاتا ہے۔

ہر گنہگار معاشرہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنے عضوِ ضعیف پر ڈالتا ہے۔ گنہگار معاشرہ میں ادیب کی حیثیت عضوِ ضعیف کی ہوتی ہے۔ وہ پہلے ادیبوں کو کبھی بہلا پھسلا کر، کبھی عرصۂ حیات تنگ کر کے اپنی راہ پر لاتا ہے اور بعد میں خود ہی ادیبوں کی روش پر نکتہ چیں ہوتا ہے اور کبھی ادبی جمود کی، کبھی ادیبوں میں قومی احساس کے فقدان کی شکایت کرتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے اندر کے جمود اور اپنے قومی احساس کے فقدان پر پردہ ڈالتا ہے۔

معاشرہ کا اپنے ادیب سے تعلق کبھی عقیدت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، کبھی غصہ کی صورت میں۔ دونوں صورتوں میں لکھنے کے ایک معنی ہوتے ہیں اور عرضِ ہنر کی بہت قیمت ہوتی ہے۔ لیکن اس وقت یہ دونوں صورتیں نہیں ہیں۔ شعر و افسانہ پر داد نہ ملتی، بیداد تو ملتی مگر وہ بھی نہیں ہے،

دیوانہ بہ راہے رود و طفل بہ راہے
یاراں مگر ایں شہر شما سنگ ندارد

ہمارے معاشرہ کو ادب کی تو آج بھی ضرورت ہے، اس لئے کہ کرکٹ کے میچ سال بھر متواتر نہیں ہوتے۔ آخر ایک میچ اور دوسرے میچ کے درمیانی عرصے میں کیا کیا جائے۔ غزل اور افسانہ ہی پڑھا جائے گا۔ مگر غزل اور افسانے میں کرکٹ میچ کی کمنٹری والا لطف نہیں آتا۔ اس لئے ادبی جمود کی شکایت بر محل ہے۔ خیر افسانہ پڑھنے والوں کو تو جاسوسی اور اسلامی تاریخی ناول میں مکتی مل گئی ہے۔ شعر کی تلافی کیسے کی گئی ہے اس کا مجھے علم نہیں ہے۔ اس قسم کے قارئین سے حالی اور اقبال کو پالا پڑا تھا نہ عصمت اور منٹو کو، اور اگر میرے ساتھ کے لکھنے والوں کو یاد ہو تو پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہمارے قارئین کا رویہ بھی مختلف تھا۔ اس وقت ادب ان کی دل لگی کا سامان نہیں تھا بلکہ ایک دردِ مشترک تھا جو ہمارے اور ان کے درمیان تعلق پیدا کرتا تھا۔ مگر دیکھتے دیکھتے زیر آسمان ترقی کی نئی راہیں نکل آئیں۔ کچھ نئی راہیں ادیبوں نے بھی دریافت کیں۔ ترقی کی رفتار تیز ہے اور لکھنا ایک سست رو مشغلہ ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگائیے کہ جتنے عرصے میں ابنِ انشا نے یورپ اور ایشیا کا چکر لگایا اتنے عرصے میں میں نے صرف ایک افسانہ لکھا۔

ایسے عالم میں جو لکھنے والا لکھتا رہ گیا ہے اور عرضِ ہنر کو سب سے بڑی قدر جانتا ہے، وہ معاشرہ کا بچھڑا ہوا فراد ہے۔ یہاں مجھے مولانا حالی سے ذرا پہلے کا زمانہ یاد آ رہا ہے۔ ۱۸۵۷ء میں جب مجاہدین ہارے تو بہت سے مر کٹ گئے۔ بہت سوں نے مفاہمت کر لی، بہت سے روپوش ہو گئے۔ مگر چند کا عالم یہ تھا کہ مورچہ ہارتے تھے تو بھاگ کر دوسرا مورچہ سنبھالتے تھے اور لڑتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ میدان ہاتھ سے نکل چکا ہے، ان کی شمشیر زنی کا کوئی حاصل نہیں اور زمانہ اتنا بدل چکا ہے کہ وہ مارے گئے تو وہ ہیرو اور شہید بھی نہیں بنیں گے۔ یہ سب کچھ جاننے کے باوجود وہ لڑ رہے تھے۔ ہمارے معاشرہ نے لکھنے والوں کا وہ حال کیا جو انگریزوں نے ۱۸۵۷ء کے مجاہدوں کا حال کیا تھا۔ ۱۸۵۸ء کے نئے ہندوستان کو یہ علم نہیں تھا کہ ابھی تانتیا ٹوپے اور شہزادہ فیروز شاہ زندہ ہیں اور جنگل جنگل چھپتے پھرتے اور انگریز پر شب خون مارتے پھرتے ہیں۔ شاید تانتیا ٹوپے اور شہزادہ فیروز شاہ کو بھی یہ آرزو نہیں رہی تھی کہ ہندوستان اس واقعہ کو جانے۔

ہم میں سے جو لوگ لکھتے رہ گئے ہیں، ان میں ابھی کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنی اس آرزو پر قابو نہیں پا سکے ہیں کہ معاشرہ یہ جانے کہ کچھ ہنرمند آج بھی عرضِ ہنر ہی کو فائدہ جانتے ہیں۔ میری کمزوری یہ ہے کہ میں اپنے ۱۹۴۹ء کے افسانے کی دنیا کو نہیں بھولا ہوں اور چاہتا ہوں کہ سواریوں کی زبان کوچوان اور کوچوان کی زبان سواریاں سمجھیں۔ لیکن اگر میرے دل میں کوئی کھوٹ نہیں ہے اور میں واقعی افسانہ لکھنا چاہتا ہوں تو میری فلاح اس میں ہے کہ میں اپنے لکھے ہوئے افسانے کو بھول کر چیخوف کے افسانے کے معنی کو سمجھوں۔ افسانہ اب میرے لئے اپنی ذات کو محسوس کرنے اور قائم رکھنے کا وسیلہ ہے اور یہ کام میں گھوڑے کو کہانی سنا کر بھی کر سکتا ہوں۔

جو معاشرہ اپنے آپ کو جاننا نہیں چاہتا وہ ادیب کو کیسے جانے گا۔ جنہیں اپنے ضمیر کی آواز سنائی نہیں دیتی، انہیں ادیب کی آواز بھی سنائی نہیں دے سکتی۔ ایسے معاشرہ میں لکھنے کا ان معنوں میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ تحریر کے معنی پوری طرح نہیں ابھرتے۔ آخر ادب یک طرفہ معاملہ تو نہیں ہے۔ اس میں لکھنے والے اور قاری دونوں کی تخلیقی کاوش شامل ہوتی ہے۔ تحریر میں کچھ معنی لکھنے والا پیدا کرتا ہے، کچھ اس میں قاری شامل کرتا ہے۔ اس طرح ادب معاشرہ میں ایک فعال طاقت بنتا ہے اور ادیب کی شخصیت تکمیل حاصل کرتی ہے لیکن اگر معاشرہ ادیب سے قطع تعلق کر لے تو ادیب کے لئے اپنے آپ کو قائم رکھنے کی یہی صورت ہے کہ وہ اپنی ہی ذات میں اپنی تکمیل تلاش کرے۔

دلّی اور لکھنؤ کے زوال کے بعد فیروز شاہ کے لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا، لیکن ایسے عالم میں جب پورا ہندوستان اپنی جگہ سے ہل گیا تھا وہ بے فائدہ شمشیر زنی کرکے اپنے آپ کو قائم رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ لکھنے والا ایک سرد مہر معاشرہ میں یہی کرتا ہے۔ اس کی تحریر اپنی ذات کو برقرار رکھنے کا ذریعہ ہوتی ہے۔ اس وقت اس کا یہی فائدہ ہوتا ہے۔ ہم نے ابھی بات شاید پوری طرح نہیں سمجھی ہے اور اس لئے ہم معاشرہ کی شکایت کرتے ہیں۔

(ممتاز ادیب اور کالم نگار انتظار حسین کی تحریر ادب، گھوڑے سے گفتگو سے اقتباسات)

ٹک ٹاکر رجب بٹ کو گرفتاری کے بعد بڑا ریلیف مل گیا

0
ٹک ٹاکر رجب بٹ کو گرفتاری کے بعد بڑا ریلیف مل گیا

لاہور: لائسنس کے بغیر شیر کا بچہ اور اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار رجب بٹ نامی ٹک ٹاکر کو بڑا ریلیف مل گیا۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ہمراہ پولیس ٹیم نے رجب بٹ کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران غیر قانونی شیر کا بچہ تحفے میں لینے پر ان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ ٹک ٹاکر کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا گیا جبکہ چونگ پولیس نے ملزم کو تھانے منتقل کیا تھا۔ ملزم سے غیر قانونی کلاشنکوف بھی برآمد ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رجب بٹ نامی ٹک ٹاکر گرفتار!

پولیس نے ملزم کے خلاف ناجائز کلاشنکوف رکھنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

تاہم اب پولیس نے بتایا کہ ٹک ٹاکر رجب بٹ کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں رجب بٹ نے اپنی شادی پر خطیر رقم خرچ کی، شادی کے تمام فنکشنز میں لوگوں پر پیسے پھینکنے پر ان پر تنقید بھی کی گئی۔

روس کے آئل ٹینکر خوفناک حادثے کا شکار

0

روس کے دو آئل ٹینکر سمندر میں حادثے کا شکار ہو گئے۔ بحری جہاز آبنائے کرچ میں طوفانی لہروں کی زد آکر توازن کھو بیٹھے۔

روسی میڈیا کے مطابق حادثے کے نتیجے میں ایک جہاز ڈوب گیا ہے جس سے تیل کا اخراج جاری ہے جب کہ دوسرا جہاز بے قابو ہوکر ہچکولے کھا رہا ہے۔

دونوں جہازوں میں انتیس افراد موجود تھے۔

ہنگامی سگنل ملنے پر ریسکیو ٹیمیں آپریشن میں مصروف ہیں اور عملے کے تیرہ ارکان کو بچا لیاگیا ہے جب کہ ایک لاش پانی سے نکال لی گئی۔

دونوں جہازوں میں چار ہزارٹن سے زیادہ ایندھن موجود ہے۔

الو ارجن کے مداح کی جیل کے سامنے خود سوزی کی کوشش، پھر کیا ہوا؟

0
پشپا 2 کے اداکار الو ارجن کے گھر پر دھاوا بول دیا گیا

ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کے مقبول اداکار الو ارجن کے مداح نے چنچل گوڈا جیل کے باہر پہنچ کر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور پھر خود سوزی کرنے کی کوشش کی۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق الو ارجن کو سندھیا تھیٹر میں ان کی بلاک بسٹر فلم ’پشپا 2‘ کے پریمیئر کے دوران خاتون کی ہلاکت پر گرفتار کیا گیا تھا۔

ایکس پر شیئر کی گئی ویڈیو میں مداح کو جمعے کی رات جیل کے باہر دیکھا گیا جہاں وہ الو ارجن کی رہائی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اس نے خود پر پیٹرول چھڑک کر خود سوزی کی کوشش کی تو پولیس نے تحویل میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: رشمیکا مندانا نے الو ارجن کی گرفتاری پر خاموشی توڑ دی

الو ارجن کو تلنگانہ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد ہفتہ کی صبح جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ 4 دسمبر کو تھیٹر میں فلم کے پریمیئر کے دوران خاتون ہلاک اور ان کا بچہ شدید زخمی ہوا تھا جو اب بھی زیرِ علاج ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اداکار کی سکیورٹی ٹیم ان کی گاڑی کا راستہ بنانے کیلیے لوگوں کو دھکیلنے میں ملوث پائی گئی۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلیے ضروری اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی۔

ساؤتھ انڈین فلم اسٹار نے ضمانت ملنے کے بعد کہا تھا کہ واقعہ حادثاتی تھا، میں پچھلے 20 سالوں سے تھیٹر میں جا رہا ہوں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔

’پشپا 2‘ کے اداکار کا کہنا تھا کہ مجھے اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ میں کوئی ایسی بات نہیں کہنا چاہتا جس سے کیس میں خراب ہو۔ الو ارجن نے خاتون کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ وہ ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔

کل عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا

0
پارسل دیر سے لانے پر اسلام آباد میں خاتون پولیس اہلکار کا رائیڈر پر تشدد

اسلام آباد بھر میں 16 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے عام تعطیل سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہدا کی یاد میں تعطیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

راولپنڈی

اس سے قبل راولپنڈی ضلع کے تمام تعلیمی اداروں میں کل عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 16 دسمبر کو ضلع بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

لاہور

ڈی سی لاہور نے اعلان کیا ہے کہ کل بروز 16 دسمبر شہر کے تمام پبلک و پرائیویٹ سکول و کالجز بند رہیں گے جب کہ تمام یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی۔

سندھ

سندھ حکومت نے 2 دن کی چھٹی کا اعلان کردیا، اس حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ 25 دسمبر بروز بدھ قائداعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر تمام سرکاری دفاتر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جبکہ مسیحی ملازمین کے لیے کرسمس کے سلسلے میں 26 دسمبر کو چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی تمام مسائل کی جڑ ہیں، سعید غنی

0
بانی پی ٹی آئی تمام مسائل کی جڑ ہیں، سعید غنی

کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) تمام مسائل کی جڑ ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات ہوں۔

سعید غنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پر جتنے مظالم ہوئے اتنے کسی دوسری جماعت پر نہیں ہوئے لیکن ہم نے کبھی ایسا کام نہیں کیا جس سے ملک کی معیشت یا جمہوریت داؤ پر لگے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی وہ کام کر رہی ہے جو اس ملک کے دشمن کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ہمیشہ انتشار پھیلانے آتے ہیں، صوبے میں ان کی حکومت ہے اور یہ حکومتی وسائل استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعید غنی نے سندھ کو سب سے زیادہ ترقی یافتہ صوبہ قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ہمدرد ذرا ان کے طرز عمل پر غور کریں، احتجاج پرامن کریں مگر دادا گیری کی اجازت کسی کو نہیں ہونی چاہیے۔

غیر قانون تعمیرات کے بارے میں سعید غنی نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں یہ بہت بڑا مافیا ہے، لوگ غیر قانونی تعمیرات میں پیسے نہ لگائیں۔

چند روز قبل سعید غنی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ سندھ سب سے ترقی یافتہ صوبہ ہے، کراچی کی بربادی کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے۔

سعید غنی نے ایم کیو ایم کے بیان پر ردعمل میں کہا تھا کہ واٹر بورڈ، کے ایم سی، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کی بربادی کے پیچھے ایم کیو ایم ہے، دہشتگردی پھیلانے والی جماعت کس منہ سے کراچی کے مسائل پر بات کر رہی ہے؟

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی نفرت کی سیاست کو کراچی کے عوام نے دفن کر دیا ہے، ایم کیو ایم مردہ سیاسی گھوڑا ہے اور شدید اندرونی انتشار کا شکار ہے، وہ اب پی ایس پی کے مکمل قبضے میں جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بتائے بلدیاتی انتخابات سے کیوں راہ فرار اختیار کی تھی؟ پاکستان پیپلز پارٹی نے عوامی خدمت کے ذریعے کراچی میں اپنی جگہ بنائی ہے، آئندہ انتخابات میں ایم کیو ایم کو کراچی سے امیدوار بھی نہیں ملیں گے۔