اسلام آباد : ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ، اس سے قبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں وزارت داخلہ کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکےنام ای سی ایل میں شامل کر لئے گئے، نیب کی سفارش پرنام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔
جن افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ان میں چیئرپرسن اوگراعظمیٰ عادل خان ، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق ، مبین صولت، شاہد اسلام الدین اور عامر نسیم شامل ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے نیب کو باقاعدہ ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں تمام نام ای سی ایل میں ڈالنے سے آگاہ کیا گیا ہے، اس سےقبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔
خیال رہے قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، اس سلسلے میں شاہد خاقان کئی مرتبہ نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں جب کہ مفتاح اسماعیل نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔
یاد رہے جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کا کہنا تھا ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔
کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ممبر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا پیپلزپارٹی سمجھ جائےہم کسی بھی حال میں چھوڑنے والے نہیں، پی ٹی آئی پاکستان سےلوٹا ہوا پیسہ وطن واپس لائےگی۔
تفصیلات کے مطابقپاکستان تحریک انصاف کے ممبر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پیپلزپارٹی سمجھ جائےہم کسی بھی حال میں چھوڑنےوالےنہیں، نئےایم پی ایز زبردست کام کر رہے ہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں۔
،خرم شیر زمان کا کہنا تھا لاڑکانہ، تھر اور سندھ کا جو حال کیا ہے احتساب کریں گے ، پاکستان پیپلزپارٹی عوام کو کچھ نہیں دے سکتی ہے ، سندھ کاکوئی ایساڈیپارٹ نہیں ہے جہاں بےضابطگیاں نہ ہوں۔
پی ٹی آئی پاکستان سےلوٹا ہوا پیسہ وطن واپس لائےگی
پی ٹی آئی رہنما نے کہا سندھ میں پیپلزپارٹی کا11واں سال ہےحال دیکھ لیں، پی ٹی آئی پاکستان سےلوٹا ہوا پیسہ وطن واپس لائےگی، وزیراعظم نے فیصلہ کیاسندھ کےترقیاتی کاموں حصہ ڈالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کراچی کیلئے پیکج پروزیراعظم کوخراج تحسین پیش کرتاہوں ،سندھ حکومت ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے ،
آپ نے جو کرنا تھا اومنی گروپ کیلئے کرلیا۔
آنےوالےبلدیاتی الیکشن پاکستان تحریک انصاف جیتےگی
خرم شیرزمان نے کہا سندھ اسمبلی کااجلاس روزانہ کیاجارہاہے ، 55 سے 60 لاکھ روپے روزانہ کی بنیادپرخرچ ہورہےہیں، پیسہ خود کو بچانے کیلئے خرچ کیا جارہا ہے، آغاسراج درانی، شرجیل میمن کیلئےاسمبلی اجلاس روز کیا جارہا ہے۔
ممبر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا آنےوالےبلدیاتی الیکشن پاکستان تحریک انصاف جیتےگی، کراچی کی عوام کے لئے بڑا ریلف اور ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے، ہم صرف خدمت پر یقین رکھتے ہیں جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کیا جائے گا۔
آج معروف صوفی بزرگ حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر ؒ کا 767یوم وفات ہے، آپ 21 شعبان 673 ہجری میں وصال فرما گئے تھے، آج بھی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے اورہرسال شعبان کے مہینے میں عرس میں لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
متفرد تواریخ کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندرؒ1177 عیسوی بمطابق 573ہجری میں مروند کے مقام پرپیدا ہوئے، مورخین کے مطابق یہ افغانستان کا علاقہ ہے، تاہم کچھ مورخین اسے آذربائجان کا علاقہ میوند بھی تصور کرتے ہیں۔
سلسلہ نسب
خاندانی مراتب کی بات کی جائےتو آپؒ کا سلسلہ نسب تیرہ نسبتوں سے ہوکر حضرت امام جعفر صادق تک جا پہنچتا ہے جو کہ آلِ رسول ہیں اور از خود فقیہہ اور امام بھی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ سید عثمان مروندی بن سید کبیر بن سید شمس الدین بن سید نورشاہ بن سیدمحمود شاہ بن احمد شاہ بن سید ہادی بن سید مہدی بن سید منتخب بن سید غالب بن سید منصور بن سید اسماعیل بن سید جعفر صادق بن محمد باقر بن زین العابدین بن حسین بن علی بن علی مرتضٰی کرم اللہ وجہہ تک یہ سلسلہ چلا جاتا ہے۔
آپ ایک اعلیٰ پائے کے مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم
القاب
ایک روایت کے مطابق آپ کے چہرہ انور سے لال رنگ کے قیمتی پتھر ’لعل‘ کی مانند سرخ کرنیں پھوٹتی تھی ، جس وجہ سے آپ کا لقب لعل ہوا۔ شہبازکا لقب امام حسن نے عالم رویا میں ان کے والد کو پیدائش سے پہلے بطور خوشخبری کے عطا کیا، اس وجہ سے “شہباز لقب ہوا اور اس سے مراد ولایت کا اعلیٰ مقام ہے۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کا خرقہ تابدار یاقوتی رنگ کا ہوا کرتا تھا اس لیے انہیں’لعل‘، ان کی خدا پرستی اور شرافت کی بنا پر’شہباز‘ اور قلندرانہ مزاج و انداز کی بنا پر’قلندر‘ کہا جانے لگا۔
تعلیم
آپ مروند (موجودہ افغانستان) کے ایک درویش سید ابراہیم کبیر الدین کے بیٹے تھے۔ آپ کے اجداد نے مشہد المقدس (ایران) ہجرت کی جہاں کی تعلیم مشہور تھی۔
آپؒ نے ظاہری اور باطنی علوم کی تحصیل اپنے والد حضرت ابراہیم کبیر الدینؒ سے کی، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے ہندوستان بھر کی سیاحت کی اور مختلف اولیاء کرام کی صحبت سے مستفید ہوئے، جن میں حضرت شیخ فرید الدئین شکر گنجؒ، حضرت بہاءالدین ذکریا ملتانیؒ، حضرت شیخ بو علی قلندرؒاور حضرت مخدوم جہانیاں جلال الدین بخاریؒ کے نام سر فہرست ہیں۔
بعد ازاں مروند کو ہجرت کی۔ آپ کو اس دور میں غزنوی اور غوری سلطنتوں کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور آپ نے اسلامی دنیا کے لا تعداد سفر کیے جس کی وجہ سے آپ نے فارسی، عربی، ترکی، سندھی اور سنسکرت میں مہارت حاصل کرلی۔
کہ عشقِ دوست ہر ساعت دروں نار می رقصم گاہےبر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم
سیہون میں قیام
آپ روحانیت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے اور مسلمانوں کے علاوہ اہلِ ہنود میں بھی بڑی عزت تھی۔سندھ کے علاقے سیوستان ( سیہون شریف )میں آکر آپ جس محلے میں مقیم ہوئے، وہ بازاری عورتوں کا تھا۔ اس عارف باللہ کے قدوم میمنت لزوم کا پہلا اثر یہ تھا کہ وہاں زناکاری اور فحاشی کا بازار سرد پڑ گیا، نیکی اور پرہیزگاری کی طرف قلوب مائل ہوئے اور زانیہ عورتوں نے آپ کے دستِ حق پر توبہ کی۔
لعل شہباز قلندر نے سیوستان میں رہ کر بگڑے ہوئے لوگوں کو سیدھے راستے پر لگایا۔ ان کے اخلاق کو سنوارا، انسانوں کے دلوں میں نیکی اور سچائی کی لگن پیدا کی اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار سے رہنا سکھایا۔ آپ تقریباً چھ سال تک سیوستان میں رہ کر اسلام کا نور سندھ میں پھیلاتے رہے۔ ہزاروں لوگوں نے آپ کے ہاتھ سے ہدایت پائی اور بہت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا رشتہ اللہ سے جوڑا۔
تاریخ وصال
آپ کا وصال 21 شعبان المعظم 673ھ میں ہوا۔لیکن ان کے وصال کو لے کر اختلاف پایا جاتا ہے مختلف کتب میں مختلف تاریخ وصال درج ہیں۔ کسی میں 590ھ کسی میں 669ھ، 670ھ لکھا ہے۔ مگر مستند تواریخ میں حضرت شہباز قلندرعثمان مروندی کا سنہ وصال 673ھ ہے۔
چوں رفتہ سری جفاں آں شیخ کو زہدہ آل و پاک نام است از ھاتف غیبت شنید ند عثمان بہ دروازہ امام است
آپ کے روضے کے دروازے پر یہ قطعہ وفات درج ہے جس کے اعداد نکالے جائیں تو بھی وصال کا سال 673 ہی بنتا ہے، لہذا اسی تاریخ کو مستند تصور کیا جاتا ہے۔ ہرسال 18 سے 21شعبان کو آپ کا عرس منعقد کیا جاتا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین شریک ہوتے ہیں۔
روضہ مبارک
لعل قلندر کا مزار سندھ کے شہر سیہون شریف میں ہے۔ یہ عمارت کاشی کی سندھی تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے اور 1356ء میں اس کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ اس کا اندرونی حصہ 100 مربع گزکے قریب ہے۔
فیروز شاہ کی حکومت کے زمانے میں ملک رکن الدین عرف اختار الدین والی سیوستان نے آپ کا روضہ تعمیر کروایا۔ اس کے بعد 993ھ میں ترخانی خاندان کے آخری بادشاہ مرزا جانی بیگ ترخان نے آپ کے روضہ کی توسیع و ترمیم کرائی۔ اس کے بعد 1009ھ میں مرزا جانی بیگ ترخان کے بیٹے مرزا غازی بیگ نے اپنی صوبہ داری کے زمانے میں اس میں دوبارہ تر میم کرائی۔موجودہ دور میں بھی روضے کے اطراف میں تعمیر و ترقی کا کام جاری ہے۔
مزارپردھماکا
دو سال قبل 16 فروری، 2017ء کو شام کے وقت آپ کے مزار کے احاطے میں ایک خود کش دھماکا ہوا تھا۔ اس حملے میں 123 سے زیادہ افراد ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے ۔
دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکے کے باوجود بھی مزار اور صاحبِ مزار سے لوگوں کی عقیدت کسی طور کم نہ ہوسکی اور آنے والے سالوں میں یہاں رش کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا جس سے زائرین کے عقیدے کومزید تقویت ملتی ہے۔
تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم
کراچی : دارالصحت اسپتال کی مجرمانہ غفلت سے جاں بحق نشوہ کے والد نے کل شام تک مطالبات منظور نہ ہونے پراحتجاج کااعلان کرتے ہوئے کہا اسپتال کے مالکان کوگرفتار کرکے انکوائری کمیشن بنایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق نشوہ کے والد قیصر علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا نشوہ کے درد کو سمجھنے اور آواز اٹھانے پر میڈیا کا شکرگزار ہوں، ہم نےاحتجاج کی کال دی تھی۔
قیصرعلی کا کہنا تھا ہماری وزیر اعلیٰ سندھ سے3شرطیں تھیں، پہلی شرط اسپتال کوسیل کرنے، دوسری شرط مالکان کو گرفتارکیاجائے اور تیسری شرط تھی کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے۔
نشوہ کے والد نے کہا پہلاوعدہ پوراہوااوراسپتال کوسیل کردیاتھا ، وزیر اعلیٰ سندھ نےوعدہ پوراکیااور اسپتال کو سیل کیا، ہمارے باقی 2 بنیادی وعدے جو اب تک پورے نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا اسپتال مالک کیخلاف غفلت کامقدمہ درج کرارکھاہے، ہم نےکل کورٹ میں اپیل کی یہ 302 کا مقدمہ ہے اور مطالبہ کیا اسپتال کو سیل اورگورنمنٹ کی تحویل میں لیاجائے۔
قیصرعلی نے کہا کل شام تک مطالبات پورےنہ ہوئےتواتوارکواحتجاج کریں گے ، کسی سیاسی جماعت کا دباؤ نہیں ،اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔
گذشتہ روز بھی نشوہ کے والد قیصر علی اے آر وائی کے پروگرام باخبرسویرامیں گفتگوکرتے ہوئے کہا تھا ہمارامطالبہ ہےدوران تفتیش دارلصحت اسپتال بندکر دیا جائے، تفتیش کے بعد طے کیا جائے کہ اسپتال کوکتنی مدت کا لائسنس دیا جائے۔
نشوہ کے والد نے مطالبہ کیا تھا معاملےکی عدالتی تحقیقات کی جائے، انتظامیہ کوگرفتارکیاجائے اور تفتیش تک اسپتال بندکیا جائے، اپنے مطالبات کے لیےکل سے میں شہریوں سمیت بیٹھ جاؤں گا۔
واضح رہے گذشتہ ہفتے نوماہ کی نشوہ کودارالصحت اسپتال میں غلط انجکشن لگایا گیا تھا، طبیعت بگڑنےپرنشوہ کولیاقت نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا اور کئی روز زندگی اورموت کی جنگ لڑنے والی نشوہ خالق حقیقی سے جاملی ، وہ لیاقت نیشنل اسپتال کے آئی سی یو میں ایک ہفتےتک زیرعلاج رہی۔
بعض لوگ اپنے پالتو جانوروں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اور جب وہ جانور مر جاتے ہیں تو ان کے مالکان ان کے غم میں نڈھال ہوجاتے ہیں۔
کچھ لوگ مرجانے کے بعد بھی اپنے جانوروں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں، ایک فنکار نے ایسے ہی افراد کے لیے ایک دل کو چھونے والا طریقہ متعارف کروا دیا۔
یہ امریکی آرٹسٹ لوگوں کی فرمائش پر ان کے بچھڑ جانے والے جانوروں کو زیورات کی شکل میں پھر سے ان کے سامنے پیش کردیتا ہے۔
اپنے مرحوم پالتو جانور سے مشابہہ انگوٹھی یا گلے کے زیورات پہن کر لوگوں کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ان کا پیارا ساتھی ان کے پاس ہی ہے اور ان سے دور نہیں گیا۔
اسلام آباد: رمضان المبارک میں دفتری اوقات کا شیڈول تبدیل کرنے کی سمری میں پیر سے جمعرات کے دوران صبح 9بجے سے 3بجے تک اور جمعہ کو صبح 8بجے سے ایک بجے تک دفتری اوقات کار مقرر کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں دفتری اوقات کا شیڈول تبدیل کرنے کیلئے سمری وزیر اعظم آفس کو موصول ہوگئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے رمضان المبارک میں وفاقی سیکریٹری سیکریٹریٹ اور دارالحکومت کے دفتروں کے اوقات کا ر تبدیل کرنے کیلیے بھجوائی گئی۔
سمری میں پیر سے جمعرات کے دوران صبح 9بجے سے 3بجے تک ،جمعہ کو صبح 8بجے سے ایک بجے تک دفتری اوقات کار مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ رمضان المبارک کیلئے دفتری اوقات کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
واضح رہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں ملازمین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے نجی اداروں نے بھی روزانہ اوقات کار میں دو گھنٹے کمی کردی ہے۔
خیال رہےمحکمہ موسمیات نےپیشگوئی کی ہے کہ رمضان کا چاند تیس شعبان یعنی 6 مئی کو نظر آنے کا امکان ہے اور پہلا روزہ سات مئی بروز منگل ہوگا جبکہ رمضان المبارک 1440 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے رویت ہلاک کمیٹی نے 5 مئی بروز اتوار اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
دبئی : متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم محمد بن راشد المکتوم نے چار کابینہ اراکین کو نئی وزارت امکانات کی ذمہ داری سونپ دی۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر و وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے دبئی میں ایک غیر روایتی وزارت تشکیل دی گئی ہے جس کا نام ’اللامستحیل’ ہے یعنی ’وزارت امکانات‘ ہے۔
اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیخ محمد کے حکم پر متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ سیف بن زاید النہیان کو محکمہ برائے انعامات، مالی امور کے وزیر عبید حمید التائر کو محکمہ برائے فراہمی اسباب جبکہ وریر برائے ثقافت و ترقی نورا محمد الکابی کو محکمہ برائے یو اے ای صلاحیت کے ساتھ ملکر وزارت امکانات میں کام کرنے کی ذمہ سونپی گئی ہے۔
شیخ محمد بن راشد المتکوم نے وزیرِ خوشی و بہتر زندگی اُحد خلیفہ الرومی کو محمکہ توقعات کے ساتھ ملکر وزارت امکانات میں خدمات انجام دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
شیخ محمد کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسی ٹیم چاہیے جو ناقابل یقین نتائج حاصل کرے اور ریکارڈ وقت میں وزارت امکانات کے مقاصد مکمل ہوں، آج ہم چیلنجز کے نئے دور میں ہیں ہمارے پاس قیمتی وقت نہیں ہے کہ مسائل پر ایسے ہی وقت گزار دیں‘۔
رپورٹ کے مطابق نئی وزارت کا کوئی وزیر مقرر نہیں ہے تاہم کابینہ کے اراکین کو ایک ایک محکمے کے ساتھ وزارت امکانات میں کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، وزارت امکانات مستقبل کے امکانات کا جائزہ لے گی۔
یاد رہے کہ دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم منے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ جکے ذریعے وزارت امکانات کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ امارات کی حکومت کے تحت ایک نئی اور غیرروایتی وزارت کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے اس کا نام وزارت امکانات رکھا ہے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ہماری ڈکشنری میں ناممکن کا لفظ نہیں، ہم ناممکنات کو ممکن بنائیں گے اسی لیے وزارت کا نام ہی کچھ بھی ناممکن نہیں رکھا ہے۔
قبل ازیں امارت اس طرح کی غیر روایتی وزارتوں کے قیام کا فیصلہ کیا تھا ان میں سے ایک وزارت خوشی بھی ہے، اسی طرح وزازرت رواداری اور وزارت نوجوانان کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
اسلام آباد: پاکستانی سفارتخانے نے سری لنکامیں پاکستانی شہریوں کومحتاط رہنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور رش والےمقامات پر جانے سے گریز کریں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارتخانےکاسری لنکامیں پاکستانی شہریوں کومحتاط رہنے کا انتباہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا پاکستانی سری لنکامیں احتیاطی تدابیراختیارکریں اور پاکستانی شہری رش والےمقامات پر جانے سےگریز کریں۔
یادرہے چند روز قبل سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں 8 یکے دیگرے بم دھماکوں میں 350 سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے سری لنکن صدرکو فون کر کے انسدادد ہشت گردی کیلئے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے سری لنکا میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور کہا تھا پاکستان دہشتگردی سے متاثر رہا، سرلنکن عوام کا دکھ سمجھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں سری لنکن عوام کے ساتھ ہیں۔
سری لنکا کے دارالحکومت میں یکے بعد دیگرے 8 دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں چار پاکستانی شہری بھی شامل تھے ، زخمی ہونے والے پاکستانیوں میں ماہین حسن زوجہ حسن محمود، مزنہ ہمایوں ولد چوہدری محمد ہمایوں، عاتکہ عاطف زوجہ چوہدری عاطف شریف شامل ہیں جبکہ ایک پاکستانی بچہ بھی معمولی زخمی ہوا تھا۔
دوسری جانب انتہا پسند تنظیم داعش نے سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر کیے گئے 8 دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم حکومت اپنے موقف پر قائم ہے کہ کارروائی نیشنل توحید جماعت کی ہے۔
دبئی : آئی سی سی نے ورلڈکپ دو ہزار انیس کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا، آفیشلز میں سولہ امپائر اور چھ میچ ریفریز شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے کرکٹ کے سب سے بڑے میلے کے لیے آفیشلزکااعلان کردیا گیا ، دنیا بھر سے 22 میچ آفیشلز ورلڈکپ سپروائزکریں گے، میچ آفیشلزمیں16امپائر،6ریفریزشامل ہیں۔
پاکستان کےعلیم ڈار پانچویں بارعالمی کپ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیں گے، رانجن مدوگالے سب سے زیادہ چھٹی بار ورلڈکپ پینل میں شامل ہیں۔
ایان گولڈ کا چوتھا اور آخری ورلڈکپ ہوگا، جس کے بعد وہ ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ میچ ریفریز میں کرس براڈ، ڈیوڈ بون ،اینڈی کرافٹ، جیف کرو،رانجن مدوگالے اور رچی رچرڈسن شامل ہیں۔
امپائرز میں کمار دھرماسینا، ماریس ایرسمس،کرس گفانے ، ،رچڑد ایلنگورتھ، رچرڈ کیٹل برح،نیل لانگ،برس اوکسنفورڈ،سندارام روی،پال رائیفل،رڈ ٹکر،جول ولسن، مائیکل گف،پال ولسن اور روچیرا پالیا گوروگے شامل ہیں۔
خیال رہے ورلڈ کپ کا آغاز برطانیہ میں 30 مئی کو جنوبی افریقا اور میزبان انگلینڈ کے درمیان میچ سے ہوگا، پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گی اور یہ میچ ناٹنگھم میں کھیلا جائے گا۔ کرکٹ کی دنیا کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا 16 جون کو مانچسٹر میں ہو گا۔
یاد رہے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019 اور دورہ انگلینڈ کے لیے 15 رکنی قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان کیا گیا تھا، ورلڈ کپ اور دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم میں کپتان سرفراز احمد، فخر زمان، امام الحق، عابد علی، بابر اعظم، شعیب ملک، شاداب خان، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، فہیم اشرف، عماد وسیم، حارث سہیل، محمد حفیظ، جنید خان، محمد حسنین شامل ہیں۔
گلگت: گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔
رواں برس ہنزہ میں چیری بلوسم اور جشن بہاراں کی تقریبات اس عہد کے ساتھ منائی جارہی ہیں کہ خوبصورت وادی میں اب سے روزمرہ استعمال کے لیے پلاسٹک شاپنگ بیگس کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جائیں گے۔
ہنزہ کی عوام بھی اس حکومتی اقدام میں بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔
ہنزہ میں دکانداروں اور پلاسٹک بیگ کا کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ پلاسٹک بیگ کا پہلے سے موجود اسٹاک 20 اپریل تک ختم کردیں، اس تاریخ کے بعد بیگ کو بنانا، فروخت کرنا، خریدنا اور اس کا استعمال جرم سمجھا جائے گا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ہنزہ میں پلاسٹک پر پابندی تعزیرات پاکستان دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صرف انڈس بیسن میں ہر سال 1 لاکھ 64 ہزار 3 سو 32 ٹن پلاسٹک پھینکا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔