پیر, جون 30, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 24674

آفاقی عشق کی لازوال داستاں – دوام

0
Dawaam

یورپ ، امریکہ ، فرانس، دبئی ۔۔ ایک عالم نئے سال کا جشن منانے کے لیے سڑکوں پر امڈا ہوا تھا ۔۔ کہیں آتش بازی کی تیاریاں تھیں توکہیں رات بھر کی ہلڑ بازی ، جشنِ عیش و نشاط کی ۔
انسان بھی عجیب مخلوق ہے ۔۔ خود فریبی کے نجانے کیسے کیسے طریقے ایجاد کر لیے گئے ہیں ۔۔ ایک ایسے سال کا جشن منایا جا رہا تھا ۔۔ جس کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا ۔۔ کہ وہ اُن سب کے لیے کیسے دکھ ، کیسی آزمائشیں ۔۔ کیسے خطراتاور کون کون سی آفات اپنے جلو میں لیے وارد ہونے والا ہے۔
وہ جو آج جشن سالِ نو کی بد مستی میں سب سے آگے تھے۔۔کل اِسی سال کو رخصت کرتے ہوئے۔۔ کوسنے دینے میں بھی سب سے بڑھ کر ہوں گے ۔۔انسان جب اپنی زندگی سے اعلیٰ مقاصد کو نکال کر صرف اپنے لیے جینا شروع کر دے۔


اسی ناول کی گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے کلک کریں


تو پھر ہیپی نیو ایئر اور ہیپی ویلنٹائن ڈے جیسی اصطلا حیں وجود میں آتی ہیں ، جن کا سرے سے کوئی سر پیر ہی نہیں ہوتا۔دبئی کےبرج خلیفہ پر دنیا کے سب سے بڑے اور بے مثال آتش بای کے مظاہرے کا انتظام تھا ۔
کیا دنیا کے اِن کھرب پتیوں کوبھوک اور امراض سے مرتے افریقی قبائل نظر نہیں آتے ۔۔؟؟ کیا ایشیا میں غربت کی سطح سے کہیں نیچے بسنے والے کروڑوں افراد اِن کی نظروں سے پوشیدہ ہیں ۔۔؟؟؟آنکھوں پر پٹی تو کسی کے بھی نہیں بندھی ہوئی ۔۔۔ ہاںاگر انسان خود ہی نہ دیکھنا چاہے تو الگ بات ہے۔
اور ان سب ہنگاموں سے لا تعلق اس چھوٹے سے فلیٹ میں دیوار سے لگی بیٹھی منتہیٰ کی دنیا اِس وقت شدید طوفانی جھکڑوں کی زد پر تھی۔۔۔ وہ کیوں رو رہی تھی ۔۔؟؟ اُسے کیا حق تھا ۔اُس شخص پر جسے وہ خود چھوڑ چکی تھی ۔ اپنے روشن مستقبل اور اپنے خوابوںکی تعبیر پانے کے لیے ۔۔۔؟؟
وہ آسمان کی بلندیوں سے پاتال کی کھائیوں میں گری تھی ۔۔۔۔ اور وہ یقیناًخداکی ذاتِ پاک ہی تھی۔۔ جس نے اُس کے  نصیب کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امید کی شمعیں فروزاں کی تھیں ۔
غم کی طویل رات ختم ہو چکی تھی اور سپیدۂ سحر نمودار ہونے کو تھا ۔ منتہیٰ نے فجر کی نما زکے بعد قرآنِ پاک کھولا ۔


اور انسان طبعاًانتہائی نا شکرا واقع ہوا ہے۔۔جب اس کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ پورے قلبی جھکاؤ کے ساتھ اپنے اللہ کو پکارتاہے ۔۔

لیکن اس کے بعد جب اُسے آسائش میسر آتی ہے تو وہ اپنی ساری گریہ و زاری کو بھول کر کہنے لگتا ہے کہ اس کا مسیحا تو کوئی اور بنا ۔۔ 

سورۂ الازمر


آیت کیا تھی‘ ایک برچھی تھی جو سیدھی منتہی ٰ دستگیر کے سینے پر عین وسط میں پیوست ہوئی تھی ۔۔ ’’ اور ارمان یوسف اُس کے صبر کا
انعام نہیں تھا ۔۔۔ یہ فیصلہ ہو چکا تھا ۔”
اسی شہر میں کچھ فاصلے پر ارمان فجر کی نماز پڑھ کر کھڑکی میں کھڑا تھا ۔۔ اور موسم کی تمام پیشن گو ئیوں کے بر خلاف ۔۔نئے سال کا
پہلا سورج پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہوا تھا ۔ کل شام سے گرتی کچی بر ف، سورج کی کرنیں پڑتے ہی ۔۔ چاندی کی طرح
جگمگانے لگی تھی۔
رات بھر ۔۔سالِ نو کا جشن منانے والے ۔۔ نشے میں دھت اپنے اپنے بستروں میں مدہوش پڑے تھے ۔
"اور یہ طلوع ہوتا سورج ، یہ گرتی برف ، ۔یہ پربتوں پر روئی کے گالوں جیسے اُڑتے بادل۔۔، یہ سونا مٹی ۔۔ اور اِس سے
پھوٹتی ہریالی ۔۔ انسان سے شکوہ کنا ں تھی ۔۔کیا خدا نے یہ سب نعمتیں اِس لیے اتاری تھیں کہ انسان کی زندگی کا مرکز و محور
صرف اور صرف اُس کی اپنی ذات ٹھہرے ۔۔وہ عیش و مستی میں دن رات خدا کی اِن سب نعمتوں کی نا قدری کرتا ہے ۔۔ انسانیت کی
تذلیل کرتا ہے ۔۔ او ر وہ قطعاًبھول بیٹھا ہے کہ اگر کسی روز سورج نے طلوع ہونا بند کر دیا ۔۔ چاند نے سمندروں پر اپنا فسوں بکھیرنا چھوڑ
دیا ۔۔ یایہ ہر دم رواں رہنے والی ہوا ۔۔ کسی دن ہمیشہ کے لیئے اُس سے روٹھ گئی ۔۔ تو پھر وہ کہاں جا ئے گا ۔۔۔؟؟؟

***********

تین دن بعد کی فلائٹ ہے ۔۔ آپ پیکنگ کر لیں ۔۔ رات ارمان نے منتہیٰ کو آگاہ کیا ۔
مگر دوسری طرف ہنوز گمبھیر خاموشی رہی ۔
میری کسی مدد کی ضرور تو نہیں ۔۔؟؟؟ اُس نے بات کرنے کی ایک اور سعی کی
نہیں۔۔ مختصر جواب آیا ۔
میں ذرا امی ابو کو بتا دوں ۔۔ اُس دشمنِ جاں کا سامنا پتا نہیں آج اتنا دشوار کیوں تھا ۔ منتہیٰ نے پہلو بچایا ۔
ارمان کچن میں کافی بناتے ہوئے گاہے بگاہے ایک نظر اِس لڑکی پر ڈال لیتا تھا جو ایک ہی رات میں مزید کئی ماہ کی
بیمار لگنے لگی تھی ۔۔۔لیکن وہ کیا کر سکتا تھا ،، فی الحال تو کچھ بھی نہیں ۔
منتہیٰ میری جان ۔۔مجھے تمہارے اِس فیصلے سے جتنی خوشی ہوئی ہے میں بتا نہیں سکتا ۔۔ فاروق صاحب کی آواز شدتِ
جذبات سے بوجھل تھی ۔۔ ہم نے تاریخ رکھ دی ہے آج ہی ۔
تاریخ۔۔؟؟؟۔۔ اوہ اچھا ابو ‘ رامین کی شادی کی تاریخ کی بات کر رہے ہوں گے ۔۔ اُس نے غائب دماغی سے سوچا
جی ابو ۔۔ میں بھی بہت خوش ہوں ۔۔ صبح کا بھولا دیر ہی سے صحیح ۔۔ مگر گھر لوٹنے کو تھا ۔
کال بند کر کے منتہیٰ بہت دیر تک سیل ہاتھ میں لیے روتی رہی ۔اور سامنے صوفے پر بیٹھے ارمان نے اُسے چپ کرانے کی کوئی
بھی کوشش نہیں کی تھی ۔۔ وہ مزے سے کافی کی چسکیاں لیتا رہا ۔ اور پھر جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا۔
فلیٹ سے باہرنکلتے ہی سیڑھیوں پر اس کی مڈ بھیڑ نینسی سے ہوئی ۔ جس نے اُسے دیکھتے ہی پہلے دیدے گول گول گھمائےپھر سیٹی بجائی ۔
so finally you came … I said her..just wait and have faith
اور جواب دینے کے بجائے ارمان اُسے سیڑھیوں سے نیچے دھکیلتا گیا تھا ۔۔۔
رات سات بجے کی فلائٹ تھی ۔
کلیئرنس وغیرہ سے فارغ ہوکر جب وہ ڈیپارچر لاؤنج پہنچے ۔۔تو ارد گرد کوئی سہارا نہ ہونے کے باعث منتہیٰ ڈگمگائی ۔ارمان
اُسے سہارا دینے کے لیے بڑھا ۔ دونوں کی نظریں ملیں ‘ کچھ لمحے بیتے‘ کچھ سا عتیں گزریں اورپھر منتہیٰ نے تیزی
سے خود کو سنبھال کر اپنا ہاتھ چھڑایا ۔ ارمان !منتہیٰ سہارے نہیں لیا کرتی ۔
ارمان نے بمشکل خون کے گھونٹ پیے۔یہ لڑکی بھی نہ ۔’’ خیر منتہیٰ بی بی” ارمان یوسف بھی کم نہیں ۔۔یاد رکھو گی ۔
ایئرپورٹ پر بہت سارے لوگ اُن کے منتظر تھے ۔۔ امی‘ ابو‘ رامین‘ جبران ۔۔ ارحم ، شہریار ۔۔ وہ آج بھی اُن سب کے
لیے پہلے جیسی اہم تھی ۔۔۔اور معتبر بھی ۔
دنیا کی ٹھوکریں کھا کر بالاخر اولاد واپس وہیں پلٹتی ہے ۔ جو ماں باپ بچپن سے سکھا اور سمجھا رہے ہوتے ہیں لیکن عقل تبھی آتی ہے جب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہوتا ہے ۔۔ذلت ، تنہائی اور زمانے کی ٹھوکریں مقدر میں لکھ دی گئی ہوں ۔ تو کیا کیجیے ۔۔ وہ لوٹ تو آئی تھی ۔ ۔ مگر آگے بڑھ کر گلے لگنے کی ہمت نہیں تھی ۔
اولاد نکمی ہو یا ہونہار ۔۔کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ کر لوٹی ہو۔۔ یا ٹھوکریں کھا کر ۔۔ والدین کے لیے وہ صرف اُن کی
اولاد اُن کے وجود کا ایک بچھڑا حصہ ہوتی ہے ۔اپنی آخری سانس تک وہ بازو وا کیے ۔ منتظر رہتے ہیں کہ طویل مسافتوں سے تھک کر مسافر اُن کی آغوش میں دم لینے کو ضرور پلٹے گا ۔۔ منتہی ٰ کے لیے بھی بازو و اکیے ماں بھی منتظر تھی اور باپ بھی ۔
اور پھر آنسوؤں کا ایک سیلاب تھا جو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔ ارحم اور شہریار نے بہت دکھ اور حیرت سے ارمان کو
دیکھا ۔۔ یہ ٹوٹی پھوٹی آنسو بہاتی لڑکی ۔۔ یہ کون تھی ۔۔؟؟۔
یہ منتہیٰ دستگیر تو نہ تھی ۔۔ جسے ارحم آئرن لیڈی کہا کرتاتھا ۔
اگرچہ طویل فلائٹ میں منتہیٰ نے صرف آرام ہی کیا تھا ۔۔ جس سے ارمان خاصہ بور ہوا تھا ۔۔ پھر بھی دادی کی گود میں سر رکھتے ہی وہ یوں بے فکر ہو کے سوئی کہ مغرب پر رامین نے اُسے جھنجوڑ کر اٹھایا۔
آپی اٹھیے ۔۔ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نہ ۔۔؟؟
ہاں میں ٹھیک ہوں ۔۔ ویسے ہی تھکن ہو رہی تھی ۔۔منتہیٰ نے کیچر میں اپنے لمبے بال سمیٹے ۔
مینا !اب اٹھ بھی جاؤ ۔ امی کمرے میں چائے کا کپ لے کر داخل ہوئیں ۔۔شادی کا گھر ہے ۔۔ پہلی ہی دسیوں کام ادھورے
پڑے تھے ۔ اوپر سے تمہارے یہ جلد بازی کے فیصلے ۔۔ امی نے اُسے پیار بھری ڈانٹ سنائی ۔ عا صمہ بہت خوش تھیں
جی امی! آپ فکر مت کریں میں رامین کے ساتھ سب کروا لوں گی ۔۔ اُس نے ماں کے گلے میں بانہیں ڈالیں ۔
اچھا ۔۔ رامین کی شادی کے کارڈ تو چھپ کر آگئے ہیں ۔ اب تمہارے ابو اور دے آئے ہیں ۔تین چار دن میں مل جائیں
گے ۔۔ امی نے اُسے مطلع کیا ۔
اور کارڈ کیوں امی ۔۔؟؟؟ منتہیٰ چونکی
ارے امی ۔۔آپ چولہے پر کچھ رکھ کر آئی ہیں ۔۔ دیکھیں جلنے کی بو آرہی ہے ۔۔ رامین کو تو جیسے پتنگے لگ گئے تھے
مجھے تو نہیں آ رہی ۔۔۔۔ امی نے برا سا منہ بنا یا ۔
ارے امی جا کر تو دیکھیں ۔۔میں آپی کو شادی کے کپڑے دکھا تی ہوں ۔۔ رامین نے ماں کو راہ دکھائی ۔
رامین یہ امی کون سے کارڈز کی با ت کر رہی تھیں ۔۔؟؟ ۔۔منتہیٰ کی سوئی وہیں اٹکی رہ گئی تھی ۔
وہ آپی ۔۔ رامین نے سر کجھایا ۔۔ ہاں وہ ۔۔ کارڈز کم پڑ گئے ہیں نہ۔۔ اب آ پ بھی تو اپنے فرینڈز کو انوائٹ کریں گی ۔
تو ابو اور کارڈ چھپنے دے آئے ہیں ۔
میں کس کو انوا ئٹ کروں گی ۔۔؟؟۔۔ منتہیٰ نے غائب دماغی سے سوچا ۔
آپی میں ذرا ایک کال کر آؤں پھر آکر آپ کو ڈریسز دکھاتی ہوں ۔۔ رامین باہر لان تک آئی اور ارمان کا نمبر پنج کرنے لگی
امی نے ڈنر پر خاصہ تکلف کیا ہوا تھا ۔ ڈنر سے فارغ ہوکر وہ بیٹھے ہی تھے کہ ڈور بیل بجی ۔ منتہیٰ چونکی اِس وقت ۔۔کون؟؟۔
پھر آنے والوں کو دیکھ کر ایک لمحے کو اپنی جگہ ساکت ہوئی ۔۔ پتھرائی ۔۔ ڈاکٹر یوسف کاسامنا کرنے کا حوصلہ اب تک اُس
میں نہیں تھا۔۔ اُن کے ساتھ مریم اور ارمان بھی تھے ۔
منتہیٰ نے بمشکل خود کو سنبھال کر سلام کیا ۔۔۔ مریم ہی نہیں ڈاکٹر یوسف نے بھی ایک بہت گہری نظر منتہیٰ کی حالت پر ڈالی۔
اور پھر اپنے دیوانے بیٹے پر ۔
تھوڑی سی دیر بیٹھ کر وہ اٹھ آئی ۔۔ اور اُس کے پیچھے رامین بھی ۔۔ آپی پھر کل میرے ساتھ چل رہی ہیں نہ شاپنگ پر ۔۔ رامین
کی اپنی تیاریاں ہی کیا کم تھی کہ اب اُسے بہن کی مدد بھی کرنی تھی ۔

***********

منتہیٰ کے جواب دینے سے پہلے دستک ہوئی۔۔ دروازے کے عین وسط میں ارمان سینے پر ہاتھ باندھے ایستادہ تھا ۔
رامین لپک کر اُس کے سر پر پہنچی ۔۔ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ۔۔؟؟ شرارت سے کمر پر ہاتھ رکھ کر اُس نے ارمان کا راستہ
روکا ۔
میں آنٹی اور انکل سے اجازت لے کر آیا ہوں رامین بی بی ۔۔ ارمان اُسے پرے دھکیلتا ۔۔اندر آیا
منتہیٰ میں یہ اپنی شادی کا کارڈ آپکو دینے آیا تھا ۔۔ اُس نے قریب آکر ایک گولڈن اور میرون امتزاج کا خوبصورت سا
کارڈا س کی طرف بڑھایا ۔
ایک لمحے کو منتہیٰ کے ہاتھ کانپے تھے ۔۔ صرف ایک لمحہ۔ تھینک یو ۔۔ کب ہے آپکی شادی ۔۔؟ پھر وہ خود کو سنبھال چکی تھی ۔
وہ آپ خود پڑھ لیں ۔۔ ارمان نے ناک سے مکھی اڑائی ۔
ہاں آپی دیکھیں نہ کیسا ہے جناب کی شادی کا کارڈ ۔۔ رامین نے دوبارہ کارڈ اُسے تھمایا ۔۔ جو اَب سائڈ ٹیبل پر دھرا تھا ۔
کیسا ہونا ہے۔۔؟؟ جیسے ویڈنگ کارڈ ہوتے ہیں ویسا ہی ہو گا ۔۔ انہوں نے کیا اپنا انسائکلو پیڈیا پبلش کروا یا ہوگا ۔؟؟
منتہیٰ نے برا سا منہ بنا کر کارڈ دوبارہ تھاما۔
ہاں میں نے سوچا کہ ۔۔ بندہ زندگی میں ایک ہی دفعہ شادی کرتا ہے تو کوئی یونیک سا کارڈ‘ کوئی منفرد ساآئیڈیا ہونا
چاہیے۔۔ارمان کے لبوں بہت دلکش مسکراہٹ سجی تھی ۔
اِس دشمنِ جاں کے منہ سے اُس کی شادی کا ذکر اور پھر ۔۔ یہ گہری مسکراہٹیں۔۔ منتہیٰ نے بہت سے آنسو اندر اتار کرکارڈ کھولا ۔
اور پھر زمین گھومی تھی ۔۔ یا آسمان ۔۔ وہ خواب میں تھی ۔۔ یا جاگتے میں خواب دیکھنے لگی تھی ۔۔ اُس نے ایک دفعہ آنکھیں مسل
کر بغور کارڈ کو اور پھر حیرت سے ساتھ بیٹھی رامین کو دیکھا ۔
بہت بہت مبارک ہو آپی ۔ ارمان بھائی آپ کے تھے اور آپ کے ہی رہیں گے ۔ رامین نے اُس کے گال چومے۔۔ کمرے
سے رفو چکر ہوتے وقت وہ اپنے پیچھے دروازہ بند کرتی گئی تھی ۔
ارمان آہستہ آہستہ کارپٹ پر قدم دھرتا اُس کے پاس بیڈ تک آیا ۔۔لیکن منتہیٰ ابھی تک گنگ بیٹھی تھی ۔
کیا واقعی اللہ تعالیٰ نے اُسے معاف کر دیا تھا ۔۔ ارمان سمیت اُن تمام نعمتوں کی نا شکری پر جو وہ آج تک کرتی چلی آئی تھی ۔
نیک مرد نیک عورتوں کے لیے اور نیک عورتیں ، نیک مردوں کے لیے بنائی گئی ہیں وہ نیک نہیں تھی پھر بھی نوازی جارہی تھی ۔
"منتہیٰ”۔ ارمان نے بہت نرمی سے اُس کے ہاتھ تھام کر اسے پکارا ۔۔۔ اور منتہیٰ کو لگا تھا کہ اُ سے ارمان نے نہیں ۔۔ زندگی
نے پکارا تھا ۔۔ وہ اُس کے روٹھے نصیب کی پکار تھی ۔۔آنسو کا ایک سیلاب تھا جو اُس کی کجراری آنکھوں سے نکل کر ارمان کے
شرٹ کو بھگوتا چلا گیا ۔
دروازے پر ہوتی مدھم سی دستک ۔۔ جیسے دونوں کو حال میں واپس لائی ۔۔منتہیٰ، ارمان کے بازوؤں سے تیزی سے نکل کر
پیچھے ہٹی ۔۔ اورارمان بھی جیسے کسی خواب سے جاگا ۔
رامین ہاتھ میں کافی کی ٹرے لیے اندر آئی ۔۔ تب تک وہ دونوں خودکو سنبھال چکے تھے ۔
شکر کریں ۔۔ عین وقت پر میں نے امی کو روک لیا ۔۔ وہ کافی لے کر آرہی تھیں ۔۔ رامین نے ساری سچویشن سمجھتے ہوئے دونوں
کو چھیڑا ۔۔منتہیٰ کے گال شہابی ہوئے۔
شکر کیوں کریں۔۔ ہمیں پتا تھا باڈی گارڈ باہر ہی ہوگا ۔۔ ارمان کچھ کم ڈھیٹ نہیں تھا،
اچھا زیادہ باتیں مت بنائیں ۔۔ جلدی سے کافی ختم کر کے یہاں سے نکلیں ۔۔ دادی ناراض ہو رہی ہیں آپ کے آنے پر ۔۔
شادی میں دن ہی کتنے رہ گئے ہیں ۔۔؟؟
رامین بی بی۔میں سب بڑوں کو بتا کر آیا تھا کہ منتہیٰ سے بک کے فائل لینی ہے ۔۔ تاکہ پبلشر سے بات کر سکوں ۔
وہ تو ٹھیک ہے ۔۔ لیکن اگر اُن کو پتا لگ جائے نہ کہ آپ نے اُن کی لاڈلی کو کیسے ستایا ہے ۔۔ تو آپ کی خیر نہیں۔
اُن کی لاڈلی نے بھی دوسروں کو کچھ کم دکھ نہیں دیئے سو تھوڑا حق میرا بھی بنتا تھا ۔ارمان نے زخمی مسکراہٹ کے ساتھ مگ
کے کناروں کو گھورا ۔۔کمرے میں یکدم گمبھیر خاموشی چھا گئی۔
ارمان نے تیزی سے کافی ختم کر کے مگ رامین کو تھمایا ۔۔پھر چند قدم چل کر منتہیٰ کے بیڈ تک آیا ۔ جس کا سر ندامت سے جھکا
ہوا تھا ۔۔ ارمان نے اُس کی تھوڑی تلے ہاتھ رکھ کر چہرہ اوپر اٹھایا۔
تو پھر آپ آ رہی ہیں نہ میری شادی پر ۔۔؟؟ اس کی آوا زہی نہیں ۔۔ نگاہوں میں بھی بے پناہ شرارت تھی ۔
کمرے میں رامین کا اونچا قہقہہ گونجا ۔۔ بہت سی آزمائشوں ، کٹھن اور طویل انتظار کے بعد وہ ایک ہونے کو تھے۔۔’’کیونکہ
وہ ایک دوسرے کے لیے ہی بنائے گئے تھے ۔”

جاری ہے
***********

اب سندھ حکومت عوام دشمنی پر اتر آئی ہے: مصطفیٰ کمال

0
mustafa Kamal

کراچی : مراد علی شاہ حقائق مسخ کرنے کے بجائے صوبے کا تحفظ کریں، وہ صوبے کے نمائندے ہیں، یہ ان کی بنیادی ذمے داری ہے، ان خیالات کا اظہار پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کراچی میں‌ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوام دشمنی پر اترآئی ہے، کھلم کھلا حقائق تبدیل کیے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں کراچی میں پانی کی قلت نہیں، وہ کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ کم بتا رہے ہیں، اگر سندھ حکومت ایسے بیانات دے گی توہم کس کے پاس جائیں گے۔

انھوں‌ نے صوبے کی نمائندگی کی دعوے دار جماعتوں کے رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا، حکمران مسائل کا حل نہیں، بلکہ خود مسائل ہیں، عوام سےکہتا ہوں موجودہ حکمران کچھ ٹھیک نہیں کریں‌ گے، عوام کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینا ہوں گے۔

مصطفیٰ کمال نے 24 دسمبر کو لیاقت آباد میں جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کراچی کی آبادی اور پانی کے مسائل پراحتجاج کریں گے، انھوں نے سوال کیا  کہ کراچی کی نمائندگی کادعویٰ کرنے والے لوگ کہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس: مصطفیٰ کمال نیب میں پیش

انھوں‌ نے حکمرانوں‌ کی جانب سے غذائیت کے مسئلے پر توجہ نہ دینے پر حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا، کوئی دوسراملک ہوتا تو غذایت کےمعاملے پر ایمرجنسی لگاتا۔

انھوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ آگ سے کھیل رہے ہیں، کراچی کے حقوق پر ڈاکا نہیں ڈالنےدیں گے، ہم نےدو نمبر لوگوں سے مینڈیٹ چھین لیا ہے۔
یاد رہے، سابق سٹی ناظم آج کلفٹن میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کے سلسلے میں نیب میں پیش ہوئے تھے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

عام آدمی کے پارلیمنٹ جانے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا: خورشید شاہ

0

سکھر: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عام آدمی کے پارلیمنٹ میں جانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں اور مزدوروں کی بات کی۔

تفصیلات کے مطابق سکھر کی تحصیل پنوں عاقل میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے پارلیمنٹ میں جانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ حکمرانوں کو عوام کی طاقت کو تسلیم کرنا چاہیئے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں ان کی بات کرنا ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی خاطر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے بچوں کی قربانی دی، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے جان و مال قربان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کسانوں اور مزدوروں کی بات کی۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آنے والے نسلوں اور پاکستان کی ضمانت ہے۔ اس دھرتی کے لیے ہم نے اپنا خون دیا ہے۔ اس دھرتی کے لیے کوڑے کھائے، جیلیں کاٹی ہیں۔ ’ذوالفقار علی بھٹو انسانیت کے لیے لڑے۔ پاکستان کے لیے سب کو سوچنا چاہیئے‘۔

انہوں نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، بھٹو کی مثال ہے انہوں نے کبھی نہیں کہا مجھے کیوں پھانسی دی۔ ’نواز شریف کہتے ہیں اگلے وزیر اعظم شہباز شریف ہوں گے، شہباز شریف ہوں گے یا بلاول بھٹو فیصلہ عوام فیصلہ کریں گے‘۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

ہارٹ آف ایشیا اعلامیہ سے بھارتی پروپیگنڈے پر مبنی دہشت گردوں کی فہرست ختم

0

اسلام آباد: ہارٹ آف ایشیا اعلامیہ سے بھارتی پروپیگنڈا پر مبنی دہشت گردوں کی فہرست ختم کردی گئی۔ پاکستان نے مثبت سوچ کے ساتھ فہرست کو اعلامیہ کا حصہ بننے دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

دفتر خارجہ کے اعلان کے مطابق ہارٹ آف ایشیا اعلامیہ سے بھارتی پروپیگنڈا پر مبنی دہشت گردوں کی فہرست ختم کردی گئی۔

دہشت گرد تنظیموں کی یہ فہرست امرتسر اجلاس میں اعلامیہ کاحصہ بنائی گئی تھی۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نے مثبت سوچ کے ساتھ فہرست کو اعلامیہ کا حصہ بننے دیا تھا تاہم بھارت نے فہرست کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق باکو اجلاس میں پاکستان کے اعتراض پر فہرست کو اعلامیہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اعتراض پر معاملہ انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ کو بھیجا گیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی اعتراض کے بعد ورکنگ گروپ جامع فہرست مرتب کرے گا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

نوجوانوں کوخطرناک منافقوں سےباخبررہناچاہیے‘ عمران خان

0
Imran Khan

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو خطرناک منافقوں سے باخبر رہنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان بیرونی دشمنوں سےنمٹ لے گا، اپنی بقا کے لیے اندرونی دشمن کوبھی شکست دینا ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کوخطرناک منافقوں سےباخبررہنا چاہیے۔


فاٹا کا انضمام،عمران خان کاحکومت کو ڈیڈلائن دینے کا فیصلہ


خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فاٹا کے انضمام پر حکومت کو ڈیڈلائن دینے کا فیصلہ کرلیا، جس کا ٹاسک تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید کو سونپ دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نوازشریف کو چیلنج کیا تھا کہ اپنی اپنی تحریک چلاکر دیکھتے ہیں، عوام کس کےساتھ کھڑےہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

نواز شریف،مریم نواز پروٹوکول، آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم

0

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے نااہلی کےباوجود پروٹوکول ملنے پر نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست کی سماعت پر وفاق،پنجاب حکومت کو آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نااہلی کےباوجودنواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول سے متعلق پی ٹی آئی رہنماعندلیب عباس کی درخواست پر جسٹس شاہدکریم نے سماعت کی۔

عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے نااہلی کے باوجود نواز شریف اور مریم نواز کو پروٹوکول دینے سے متعلق جواب داخل نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو نااہل کیا، اس کے باوجود سابق وزیراعظم پنجاب ہاؤس کا استعمال کر رہے ہیں، ان کے پروٹوکول کے ساتھ 40 گاڑیاں ہیں جو کہ عوام کے پیسے کا ضیاع ہے۔


مزید پڑھیں :  سرکاری پروٹوکول: سابق وزیراعظم اورمریم نواز کو نوٹس جاری


درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول کی مد میں 2.18 ملین خرچ کیے گئے۔

دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نواز شریف سے پروٹوکول واپس لینے کا حکم دے اور نواز شریف کے پنجاب ہاؤس میں میٹنگز کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

اد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت میں نا اہل وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر نوازشریف کا قافلہ سخت سیکیورٹی حصارمیں احتساب عدالت پہنچایا گیا‘ اس موقع پر کارکنان نے گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ان کی حمایت میں نعرے بازی کی۔اس موقع پر وفاقی وزرا بھی کارکنان سے پیچھے نہیں رہے اور نا اہل وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر پیشی کو یقینی بنایا ۔

اس سے قبل وطن واپسی کے موقع پر اسلام آباد ایئر پورٹ سے نااہل نوازشریف کا قافلہ جب ائیرپورٹ سے باہر نکلا تو شاہانہ انداز میں ایک یا دو نہیں پوری چھپن گاڑیاں ان کے آگے پیچھے تھیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

آج قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی 35ویں برسی منائی جارہی ہے

0

آج اردو زبان کے شہرہ آفاق شاعراورپاکستان کے قومی ترانے کے خالق ابولاثرحفیظ جالندھری کی 35ویں برسی منائی جارہی ہے ‘ آپ 82 سال کی عمر میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔

حفیظ جالندھری ایک نامورشاعراورنثرنگارہیں آپ 14 جنوری 1900 کو ہندوستان کے شہر جالندھرمیں پیداہوئے اور آزادی کے وقت آپ لاہورمنتقل ہوگئے، آپ کا قلمی نام ’ابولاثر‘ تھا۔

آپ کا فنی کارنامہ اسلام کی منظوم تاریخ ہے جس کا نام ’شاہ نامۂ اسلام‘ ہے لیکن آپ کی وجۂ شہرت پاکستان کا قومی ترانہ ہے۔ آپ کی خدمات کے صلے میں آپ کوشاعرِاسلام اورشاعرِپاکستان کے خطابات سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ دیگراعزازات میں انہیں ہلال امتیازاورتمغۂ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں تو ڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے

آپ کا موضوع سخن فلسفہ اورحب الوطنی ہے آپ کی بچوں کے لئے لکھی تحریریں بھی بے حد مقبول ہیں۔

آپ غزلیہ شاعری میں کامل ویکتاتھے، 1925 میں’نغمہ زار‘کے نام سے حفیظ کاپہلامجموعہ کلام شائع ہوا۔ ملکہ پکھراج کاگایاہوا شہرہ آفاق گیت ابھی’تومیں جوان ہوں‘بھی اسی مجموعے میں شامل تھا۔

آخر کوئی صورت تو بنے خانہٴ دل کی
کعبہ نہیں بنتا ہے تو بت خانہ بنا دے

اس کے بعد سوزوساز، تلخابہ شیریں، چراغ سحر اوربزم نہیں رزم کے عنوانات سے ان کے مجموعہ ہائے کلام سامنے آئے۔

دیکھا جو تیرکھا کہ کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

حفیظ جالندھری21دسمبر 1982 کو انتقال فرماگئے تھے ‘ اس وقت آپ کی عمر82 سال تھی۔

شعر وادب کی خدمت میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے
یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی باتیں نہیں


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

اربوں روپے مالیت کے کراچی کے 8بڑے پارکوں پر قبضے کا انکشاف

0

کراچی : چائناکٹنگ اور قبضہ مافیا نے پارکس، کھیل کے میدان، رفاہی پلاٹس کچھ نہیں چھوڑا،  ہل پارک، عزیز بھٹی پارک اور جھیل پارک سمیت اربوں روپےمالیت کے آٹھ بڑے پارکس پر بھی قبضے کا انکشاف ہوا، جس سے شہری گہری تشویش میں مبتلا ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں چائناکٹنگ اور قبضہ مافیا بے لگام، اربوں روپے مالیت کے آٹھ بڑے پارکس پر بھی قبضے کا انکشاف ہوا، کراچی میں اربوں روپے مالیت کے آٹھ بڑے پارکوں پر قبضے کا انکشاف ہوا، جن میں ہل پارک، عزیز بھٹی پارک، جھیل پارک، سٹی پارک سمیت دیگر شامل ہیں۔

کراچی میونسپل کارپوریشن کی دستاویزات کے مطابق تمام پارکوں پر چائناکٹنگ اور غیر قانونی الاٹ منٹ کی گئی، ہل پارک پر کے ڈی اے نے بیالیس پلاٹ غیرقانونی الاٹ کئے، پی ای سی ایچ ایس میں سات پلاٹ غیرقانونی الاٹ کئے گئے جبکہ ہل پارک کی زمین پر شادی ہال، دکانیں، سنیما تعمیرات کیے گئے۔

دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ عزیز بھٹی پارک میں شادی لان، کلب کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا، جھیل پارک میں چھ ایکڑ اراضی پر ایک سوسائٹی نے قبضہ کیا، جبکہ احمد علی پارک پر واٹر بورڈ اور لینڈ گریبرز نے قبضہ کیا ہے۔

سامنے آنے والی دستاویزات اسی طرح سٹی پارک کی تیس ایکٹر اراضی پر قبضہ مافیا نے چائناکٹنگ کی،نیشنل پارک کو ایک سوسائٹی اور قبضہ مافیا نے ٹھکانے لگایا۔

دستاویزات کے مطابق برما گارڈن پر سیاحتی ادارے نے قبضہ کیا اور لا کالج تعمیر ہوا اور بلک پارک کلفٹن پر ایک کالونی کی تعمیرات ہوئیں۔

سستی تفریح کا حق مسلسل چھینے جانے پر شہری گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس: مصطفیٰ کمال نیب میں پیش

0

کراچی: سابق سٹی ناظم اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کو کلفٹن میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کے سلسلے میں نیب میں طلب کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق کلفٹن میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں نیب کی طلبی کے بعد سابق سٹی ناظم اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نیب کے دفتر پہنچے۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ وسیم آفتاب اور سابق وزیر ڈاکٹر صغیر ساتھ ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ مصطفیٰ کمال کے دور نظامت میں ہوئی۔ مصطفیٰ کمال کیس میں دوسری مرتبہ نیب کے دفتر آئے ہیں۔

اس موقع پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مجھے کل نیب نے بلایا تھا، آج میں آگیا۔ میری نظامت کے زمانے کا مسئلہ ہے جو کچھ بھی نہیں۔ ملک میں کچھ ایسے مائنڈ سیٹ ہیں جو کھیل کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے بنائے۔ 5 سال تک کراچی میں راتوں کو جاگ کر خدمت کی۔ میرے وقت میں کراچی نہیں بنتا تو آپ گھروں سے نہیں نکل سکتے تھے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 300 ارب میں نے اپنے ہاتھوں سے خرچ کیے مجھ پر 3 روپے کی کرپشن کا الزام نہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

دنیا میں آج سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات

0

کراچی : آج سال کا سب سے چھوٹا دن اور سب سے بڑی رات ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق آج کا دن دس گھنٹے پینتیس منٹ کا ہوگا، ہر سال 21یا 22دسمبرکودنیامیں مختصر دن ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانیوں جلدی کام نمٹا لو، آج دن جلدی ختم ہوجائےگا، ہر سال کی طرح اس سال بھی دسمبر کی 21 تاریخ کو سال کی طویل ترین رات اور مختصر ترین دن ہوگا۔

محکمہ موسمیات کےمطابق آج سال کا مختصر ترین دن ہے، سورج صبح سات بج کر بارہ منٹ پر طلوع ہوا اور پانچ بج کر چھیالیس منٹ پر غروب ہوگا، دن کا مکمل دورانیہ عام دنوں سے تین گھنٹے پانچ منٹ چھوٹا ہوگا، یعنی دس گھنٹے پینتیس منٹ کا دن ہوگا۔

اسلام آباد میں آج نو گھنٹے چون منٹ کا دن ہوگا،لاہور میں دس گھنٹے پانچ منٹ اورکراچی میں دن کا دورانیہ دس گھنٹے پینتیس منٹ کا دن ہوگا۔

کل سے راتیں مختصر اور دن بڑے ہونا شروع ہوجائیں گے، تاہم 21 اور 22 مارچ کو دن اور رات کا دورانیہ برابر ہو جائے گا۔ ہر سال اکیس یا بائیس دسمبرکومختصر دن ہوتا ہے۔

دسمبر کی 21 اور 22 تاریخ کے درمیان آنے والے رات طویل ترین رات ہو گی، جس کا دورانیہ 14 گھنٹے ہوگا جبکہ دن کا دورانیہ تقریباً 10 گھنٹے ہو گا جبکہ 23 دسمبر سے دن کا دورانیہ بڑھنے لگے گا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔