پیر, جون 30, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 26368

ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، سعودی عرب میں 15افراد کو سزائے موت سنا دی گئی

0

ریاض : ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں پندرہ افراد کوسزائے موت سنا دی گئی۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں بتیس افراد کو دو ہزار تیرہ میں گرفتار کیا گیا تھا، گرفتار کئے جانے والوں میں تیس سعودی، ایک ایرانی اور ایک افغان شہری شامل تھے۔

گرفتارافراد پرسعودی عرب کی سیکورٹی سے متعلق اہم معلومات ایران کو فراہم کرنے کا الزام تھا، سزائے موت تین سال سے زائد عرصے تک مقدمے کی سماعت کے بعد سنائی گئی۔

یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بھی سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، جب سعودی عرب میں ایک نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔


مزید پڑھیں : سعودی عرب میں دہشتگردی میں ملوث47افراد کے سر قلم


واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے الشریقہ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔

وزیر اعظم اور پاک بحریہ کے سربراہ کے درمیان ملاقات

0

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکا اللہ نے ملاقات کی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکا اللہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔

ترجمان کے مطابق ملاقات میں قومی سلامتی اور پاک بحریہ کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں بحری سلامتی سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔

ملاقات میں وزیر اعظم نے ملک کی سمندری حدود کے تحفظ کے لیے پاک بحریہ کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔

مراکش کا نیلا شہر

0

رباط : دنیا کے خوبصورت شہروں کی بات کی جائے اور مراکش کے شہر شفشاون کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں ، اس شہر کو نیلے موتی کی نام سے جانا جاتا ہے جبکہ یہاں کے پہاڑ اس شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

blu-15
blu-1

blu-2

blu-22

اس شہر کے معروف ہونے کی سب بڑی وجہ اس کا نیلا رنگ ہے، جو شہر کی ہر چیز میں نمایاں نظر آتا ہے، اس شہر کے گھر، در و دیوار، گھروں کی چھتیں، کھڑکیاں دروازے، فٹ پاتھ حتی زمین سب پر نیلا رنگ کا ہے۔

blu-3

blu-4

blu-5

blu-8

یہ شہر سیاحوں کے لیے بے حد اہمیت اور دلچسپی کا باعث ہے، اس شہر کی مقامی آبادی نے اپنے گھروں کو نیلے رنگ کے مختلف شیڈز میں پینٹ کر رکھا ہے اور یہی نہیں بلکہ یہاں کی زیادہ تر عمارتوں کا رنگ بھی نیلا ہے، جس کی وجہ اس شہر کو مراکش کا نیلا شہر بھی کہا جاتا ہے۔

blu-9

blu-10

blu-11

یہ شہر مراکش کے شمالی پہاڑوں کے درمیان واقع ہے اور اس شہر کا اصلی نام الشاون ہے، الشاون کو 1471 عیسوی میں اندلس کے حاکم وقت ’’علی بن راشد‘‘ کے حکم سے اندلس کے ان مسلمانوں کے لیے تعمیر کیا گیا، جنہیں اسپین سے استعماری طاقتوں نے نکال دیا تھا۔

blu-12

blu-13

یہ مسلمان نشین شہر آج تک استعماری طاقتوں کے مقابلے میں استقامت اور مزاحمت کا نمونہ رہا ہے۔

خواجہ سراؤں کا مذہب میں مقام اور معاشرتی رویہ

0

اے آروائی نیوز کے شو الیونتھ آور میں معاشرے میں خواجہ سراؤں کے ساتھ روا رکھے سلوک پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، شو کی بنیاد اے آروائی ڈیجیٹل پرنشر ہونے والا ڈرامہ سیریل ’خدا میرا بھی ہے‘ بنا جس میں معاشرے کے رویوں پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

یقیناً پاکستانی معاشرے میں کسی بھی میڈیا چینل کے لیے ایسے موضوع پر ڈرامہ پیش کرنا انتہائی دشوار ہے کہ جسے معاشرے میں شجرِ ممنوعہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔


مکمل شو دیکھنے کے لیے نیچے اسکرول کیجئے


گزشتہ برسوں میں تیسری جنس کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت ہوئی ہے اور انہیں ووٹ کا حق بھی دیا گیا ہے تاہم انہیں انسان سمجھنے اور انہیں برابر کے حقوق دینے کے لیے ایک طویل سفر ہے جو کہ معاشرے نے طے کرنا ہے اور یقیناً گھٹن کے ماحول میں اے آروائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ ’خدا میرا بھی ہے‘ تازہ ہوا کا ایک جھونکا ثابت ہورہا ہے۔


یہاں بچے ہمیشہ آتے ہیں، جاتے کبھی نہیں


الیونتھ آور کی میزبانی وسیم بادامی کرتے ہیں جبکہ معزز مہمانوں میں معروف اسکالر ڈاکٹر جاوید احمد غامدی‘ ڈاکٹر مہرین خانزادہ ( کلینکل سائیکاٹرسٹ)‘ اقرار الحسن ( سرِ عام کے میزبان)‘ رفعی خان ( حکومتِ پاکستان کی فوکل پرسن‘) اور الماس بوبی جو کہ شی میل ایسوسی ایشن کی صدر ہیں شامل ہیں۔

waseem-post-5

ڈاکٹرمہرین خانزادہ


ڈاکٹرمہرین خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسےبیماری یا نقص کے طور پر تو لیا جاسکتا ہے لیکن اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ہے‘ اس کو عیب تصور کرنا غلط ہے۔

یہ ایک قدرتی بیماری ہے جو کہ ہارمونز میں پیدا ہونے والے تغیر کے نتیجے میں رونما ہوتی ہے اور اسے ماں یا باپ کی جانب منسوب کرنا غلط ہے۔

waseem-post-1

اقرار الحسن


اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ جو مکمل صحت مند ہیں اس میں ان کا کوئی کمال نہیں اور جو کسی نقص کے ساتھ پیدا ہونے میں کیس کاکوئی قصور نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواجہ سراؤں کو ایک غیر ماورائی مخلوق کی شکل دے دی گئی ہے اور ان کے بارے میں مختلف قسم کی لغویات پھیل گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ خواجہ سراؤں کی نماز ِ جنازہ ان کی غالب خصوصیات کی بنیاد پر ہوتی ہے‘ جس کی خصوصیات مردوں کی طرح ہوں ان کا جنازہ مردوں کی طرح اور جن کی خصوصیات خواتین کی طرح ہوں ان کا جنازہ عوتوں کی طرح پڑھائی جاتی ہے۔

جاوید غامدی


ڈاکٹر جاوید غامدی کا کہنا تھا خواجہ سرا بحیثیت انسان یکساں احترام اور عزت کے مستحق ہیں ‘ یہ بھی ہماری طرح اللہ کے دین کو قبول کرتے ہیں اور احادیث میں ان کا تذکرہ آیا ہے۔

انہوں مزید کہا کہ خواجہ سرا ہونے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنا دین کی رو سے غلط اور گناہ کا سبب ہے، انہیں کسی بھی قسم کی تضحیک کا نشانہ بنانا کسی طور پر درست ہے۔

جاوید غامدی کا کا کہنا تھا فقہی معاملات میں خواجہ سراؤں پر ان کے جسمانی رحجان کی بنا پر شرعی احکامات لاگو ہوں گے جیسے گواہی ‘ وراثت اور نماز جنازہ وغیرہ۔ جو ماں باپ اپنے ایسے بچوں کو خود سے علیحدہ کردیتے ہیں‘ وہ مذہب کی جانب سے عائد کردہ ذمہ داری کو پوری نہ کرنے کے مجرم ہوں گے۔

waseem-post-4

رفعی خان


گورنمنٹ فوکل پرسن رفعی خان جو کہ خود بھی ایک خواجہ سرا ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے خاندان نے بحیثیت شی میل تسلیم کیا اور حوصلہ افزائی کی کہ وہ تعلیم حاصل کریں لیکن اس سپورٹ کے باوجود انہیں معاشرےسے مطابقت پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتا رہا ۔

waseem-post-2

الماس بوبی


صدر شی میل فاؤنڈیشن الماس بوبی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں جولوگ برے ہیں وہ ہمیں کیا عزت دیں گے؟ لیکن بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں جو ہماری عزت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے اپنے گھر والے ہمیں اپنانے پر تیار نہیں ہوتے تو معاشرہ پھر کیسے تسلیم کرے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت ہمیں روزگار نہیں دے سکتی تو کم از کم پولیس کو پابند کرے کہ ہمارے فنکشنوں میں آکر ہمیں تشدد کا نشانہ بنا کر رشوت طلب نہ کرے۔

waseem-post-3


مکمل شو دیکھئے 


دی ممی: فلم کی عکس بندی کے مناظر

0

ہالی ووڈ اداکار ٹام کروز کی نئی فلم دی ممی کا ٹیزر جاری کردیا گیا ہے۔ ٹام کروز نے فلم کی عکس بندی کے دوران پیش آنے والے کچھ مناظر بھی پیش کیے ہیں۔

ٹام کروز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلم کے ’بی ہائنڈ دا سینز‘ یعنی پس پردہ مناظر کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔

ویڈیو سے اندازہ ہو رہا ہے کہ فلم میں کس طرح مختلف ایکشن اور خوفناک مناظر کو فلم بند کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں ٹام کروز نے فلم میں کام کرنے کو بہترین تجربہ قرار دیا۔

دوسری جانب دی ممی کا پہلا ٹیزر جاری ہونے کے بعد ٹوئٹر پر صارفین نے پرانے اداکاروں کو نہ لینے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے دی ممی سیریز کی 3 فلموں کے مرکزی کرداروں ریچل ویز اور برینڈن فریزر کی غیر موجودگی میں فلم میں مزہ نہیں آئے گا۔

انہوں نے برینڈن فریزر کو ٹام کروز سے بہتر قرار دیا۔

کچھ نے تو یہ ماننے سے ہی انکار کردیا کہ برینڈن فریزر کے بغیر بھی ممی فلم بن سکتی ہے۔

فلم کا ٹیزر دیکھیں۔

چنیوٹ: سنگدل باپ نے اپنے ہی 5 بچوں کا قتل کردیا

0

چینوٹ : باپ نے سنگدلی کی انتہا کردی اور اپنے 5بچوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرکے خود کو بھی مار ڈالا ۔


چنیوٹ میں تھانہ محمد والا کے حدود میں حساس ادارے کے ملازم نے حالات سے دلبرداشتہ ہوکر اپنے پانچ بچوں کو گلہ دبا کر قتل کردیا اور بچوں کے قتل کے بعد محمد حسین نے پھندا ڈال کر خود کشی کرلی۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم محمد حسین کی بیوی ایک ماہ قبل روٹھ کر میکے چلی گئی تھی، مرنیوالوں میں ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں ۔ بچوں کی عمریں آٹھ سال سے ایک سال کے درمیان تھیں۔

محمد حسین کی اہلیہ کاکہنا ہے طلاق دے دی تھی اور کہاکہ بچے مل جائیں گے۔


مزید پڑھیں : دوسری بیوی کی محبت میں باپ نے تین بچوں کو قتل کردیا


پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجوادی ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے، مرنیوالے بچوں میں عثمان ، رضوان ، وقاص ، شہزاد اور اقراء شامل ہیں۔

عالمی ادارہ تجارت کا ماحول دوست مصنوعات بنانے کا فیصلہ

0

جینیوا: عالمی ادارہ تجارت ڈبلیو ٹی او نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب دنیا بھر میں ماحول دوست مصنوعات پر سرمایہ کاری کرے گا۔

گزشتہ ہفتے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی میٹنگ میں ادارے کے امریکی، چینی اور جاپانی نمائندوں نے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی جو ماحول دوست اور کم خرچ ہوسکتے ہیں۔

ان اشیا میں بجلی فراہم کرنے والے شمسی پینلز، ہوا کے معیار کا اندازہ لگانے والے آلات اور ہوا کی طاقت سے چلنے والے ٹربائن شامل ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات سے ماحول کی بہتری کے لیے طے کیے گئے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

* دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

ادارے کی اگلی میٹنگ میں یورپی یونین کے نمائندے کی بھی شرکت کا امکان ہے۔

عالمی ادارہ تجارت کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں 300 ماحول دوست مصنوعات کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔ اس بارے میں اگر کوئی حتمی فیصلہ ہوجاتا ہے تو ادارہ اگلے سال سے رکن ممالک کو ماحول دوست مصنوعات کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔

سندھ میں مشیروں اور معاونین خصوصی سے ایگزیکٹو اختیارات واپس لےلئے

0

کراچی : سندھ حکومت نے عدالتی حکم پر تمام مشیروں اور معاونین خصوصی کو ایگزیکٹو اختیارات استعمال کرنے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مشیروں اور معاونین خصوصی سے ایگزیکٹو اختیارات واپس لے لئے ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ اب کوئی مشیرا ور معاون خصوصی ایگزیکٹواختیارات استعمال نہیں کرسکتا ۔

سندھ ہائیکورٹ میں سینیٹر سعید غنی کی وزیر اعلیٰ کے ایڈوائزر کی حیثیت سے تقرری کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف سیکریٹری رضوان میمن عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف سیکریٹری نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد تمام مشیروں اور معاون خصوصی کو ہٹانے کیلیے سمری وزیر اعلیٰ کو بھجوا دی ہے، مرتضیٰ وہاب عدالتی حکم کے فوری بعد عہدہ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

چیف سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی مشیر یا معاون خصوصی کے پاس انتظامی اختیارات نہیں ہیں، وزیر اعلیٰ کا کوئی مشیر یا معاون خصوصی قلمدان استعمال نہیں کررہا۔

چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ دیگر مشیراور معاون خصوصی عہدے پر ہیں مگر ان کے پاس انتظامی اختیارات نہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہر مشیر کیلئے علیحدہ حکم نہیں دیں گے، عدالتی حکم پر مکمل عمل در آمد کرایا جائے۔

یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں سینیٹر سعید غنی کی وزیراعلیٰ کے ایڈوائزر کی حیثیت سے تقرری کے معاملے پر مشیروں اور معاونین خصوصی کے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا۔

کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا:‌ شیخ رشید

0

اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔ سنہ 1993 سے کرپشن کا آغاز ہوا اور اب اس کا اختتام ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ نروس قیادت ہر روز نئے دستاویزات عدالت میں پیش کرتی ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ لوگ یہ کیس دیکھ رہے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ آئے گا۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ پلاٹس قطری شہزادے کے نہیں ہیں بلکہ نواز شریف کے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس عمر میں جائیداد ان بچوں کو دی گئیں اس عمر میں تو بچوں کی اسکولنگ بھی پوری نہیں ہوتی۔

شیخ رشید نے 1993 کے سال کو پاکستان میں کرپشن کے آغاز کا سال قرار دیا۔ ’1993 موٹر وے کے ٹینڈر کا سال تھا۔ اس سال سے ملک میں کرپشن کی ابتدا ہوئی۔‘

انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کی کرپشن کا خاتمہ قریب ہے۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکومت کو تین اہم سوالات کے جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے3سوال،سماعت کل تک ملتوی

0

اسلام آباد: پاناماکیس میں سپریم کورٹ نےتین سوال اٹھادیےاور سماعت کل صبح تک کےلیے ملتوی کردی گئی۔

تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں پاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی۔

عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سلمان اسلم بٹ پیش ہوئے،اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سمیت حکومتی وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے3 سوالات اٹھائےگئے۔

پہلاسوال وزیراعظم کے بچوں نے کمپنیاں کیسے بنائیں؟۔دوسراسوال زیر کفالت ہونے کا معاملہ؟ جبکہ تیسراسوال وزیراعظم کی تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاناماکیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیرجمالی نے ریماکس دیےکہ نیب،ایف بی آراور ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا،جب ہم نےدیکھا کہ کہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی تو یہ معاملہ اپنے ہاتھ لیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ادارےقومی خزانےپربوجھ بن گئے ہیں،اگر انہیں کوئی کام نہیں کرنا توان کو بند کردیں۔

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کےدلائل

تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی جبکہ لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دبئی مل فروخت کرکے بیان میں تضاد ہے۔

نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نےکہاتھا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلیے۔انہوں نے کہاکہ 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے سماعت کے دوران دلائل دیےکہ حسین نواز کےمطابق لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے جبکہ2014 اور 2105 میں حسین نواز نے اپنےوالد نوازشریف کو 74 کروڑ کے تحفے دیئےجس پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔

جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئےکہ زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے،ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے۔

حکومت وکیل سلمان اسلم بٹ کے دلائل

دوسری جانب وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے اور کہا کہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ 1992 میں مریم نواز کی شادی کےبعد وہ وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں، اس طرح یہ دلائل کےمریم نواز 2011 اور 2012 میں وزیر اعظم کے زیر کفالت تھیں، درست نہیں ہیں۔

سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف بیگم کلثوم نواز زیر کفالت تھیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیسہ کہاں سے آیا یہ آپ نے ثابت کرنا ہے۔

سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیےکوئی اورکالم موجود نہیں تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنےکی کیا ضرورت تھی،اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے۔

بعدازاں عدالت نے پوچھے گئے تینوں سوالوں کا جواب مانگتے ہوئے کیس کی سماعت کل7 دسمبرتک کے لیے ملتوی کردی،سلمان اسلم بٹ کل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

یاد رہےکہ اس سےقبل وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسین،حسن اور مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیاتھاکہ پاناما کیس انتہائی اہم کیس اور تاثردیا جارہا کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے تاریخیں لی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے بچوں نےسپریم کورٹ سے استدعا کی ہےکہ پاناماکیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جائے۔