پیر, جون 30, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 3944

بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نیب چلا کون رہا ہے، فیصل جاوید

0

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فیصل جاوید نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نیب چلا کون رہا ہے، یہ دیکھنا ہوگا۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت پی ٹی آئی کے لیے تاریخی لمحہ تھا، آج بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں عوامی مسائل پر بات کی ہے، لائیو اسٹریمنگ کا مسئلہ آج عدالت کے سامنے بانی پی ٹی آئی نے رکھا ہے۔

فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر ترمیم کالعدم ہوئی تو میرا فائدہ ہوگا لیکن ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا، بانی پی ٹی نے باہر اربوں روپے بھجیے جانے کا مسئلہ عدالت کے سامنے رکھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر پوری قوم کی نظریں ہیں، حقیقی عوامی نمائندوں سے بات ہونی چاہیے، عوام 47 والوں کو مسترد کرتی ہے.

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اینٹی منی لانڈرنگ میں اپنی حکومت میں اپوزیشن سے معاونت مانگی تھی، اپوزیشن نے اس وقت بانی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں کسی پر پرچہ نہیں درج کیا۔

فیصل جاوید نے کہا کہ عوام نے جس کو ووٹ دیا ہے وہ اصل میں عوام کے نمائندے ہوتے ہیں، حقیقی جمہوریت ایسے ہی کام کرتی ہے منتخب نمائندے ہی پارلیمان میں آتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ فیٹف کی قانون سازی منی لانڈرنگ کیلئے کی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی نے اپوزیشن کو کہا کہ فیٹف کی قانون سازی میں حصہ لیں۔

فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے بلیک میلنگ شروع کردی کہ ہم نیب ترامیم لائیں گے، بانی پی ٹی آئی نے دعوت دی کہ آئیں اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی کرتے ہیں۔

’نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا‘: بانی PTI کے نیب ترامیم کیس میں دلائل مکمل

0
’نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا‘: عمران خان کے نیب ترامیم کیس میں

اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کیس میں اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیلوں پر سماعت ہوئی جس میں بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے اور اپنے دلائل مکمل کیے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں سن سکتے ہیں؟ کیا آپ کچھ کیس سے متعلق بات کرنا چاہتے ہیں؟ اس پر سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ میں آپ کو سن سکتا ہوں، مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے لکھا میں نے گزشتہ سماعت پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی، مجھے سمجھ نہیں آئی کون سی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی؟ میں نیب ترامیم کیس میں حکومتی اپیل کی مخالفت کرتا ہوں۔

اس پر قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں ہدایت کی کہ آپ اپنے کیس پر رہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ترامیم ہوئیں تو میرا نقصان ہوگا، پونے 2 کروڑ روپے کی میری گھڑی 3 ارب روپے میں دکھائی گئی، میں کہتا ہوں نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ تعینات کرے، مجھے 14 سال کی قید ہوگئی کہ میں نے توشہ خانہ تحفے کی قیمت کم لگائی، نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتا تو تھرڈ امپائر تعینات کرتا ہے، نیب اس کے بعد تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتا ہے، برطانیہ میں جمہوری نظام اخلاقیات، قانون کی بالادستی اور احتساب پر ہے۔

بینچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ترمیم کر سکتی ہے یا نہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ فارم 47 والے ترمیم نہیں کر سکتے۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ پھر اسی طرف جا رہے جو کیسز زیر التوا ہیں۔

اس دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ترامیم کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، آپ نے میرا نوٹ نہیں پڑھا شاید، نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیا ہے؟ بانی پی ٹی آئی آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہے گا؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا، میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں، نیب کو بہتر ہونا چاہیے، کرپشن کے خلاف ایک مخصوص ادارے کی ضرورت ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیر اعظم کو چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کروایا جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں جیل میں ہی ہوں ترمیم بحال ہونے سے میری آسانی تو ہوگی ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے۔ اس پر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 27 سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا، پراپرٹی لیکس میں بھی نام آ چکے ہیں پیسے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کر رہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں، جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے پاک ہے یا ناپاک پہلے آپ آگ تو بجھائیں۔

اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں اروند کیجریوال کو آزاد اور سزا معطل کر کے انتخابات لڑنے دیا گیا، مجھے 5 دنوں میں ہی سزائیں دے کر انتخابات سے باہر کر دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تو سیاسی نظام کس نے بنانا تھا؟ ساتھ ہی جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ملک کو کچھ ہوا تو عدلیہ نہیں سیاستدان ذمہ دار ہوں گے، کچھ بھی ہوگیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں آپ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔

اس دوران جب بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس کا حوالہ دینا چاہا تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں روک دیا اور کہا کہ سائفر کیس میں شاید اپیل ہمارے سامنے آئے۔ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں زیر التوا کیس کی بات نہیں کر رہا۔ اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمارا یہی خدشہ تھا کہ زیر التوا کیس پر بات نہ کر دیں۔

جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ آپ نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیوں نیب بل کی مخالف نہیں کی؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ یہی وجہ بتانا چاہتا ہوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے، شرح نمو 6 اعشاریہ 2 فیصد پر تھی، میری حکومت سازش کے تحت گرا دی گئی، پارلیمنٹ جا کر اسی سازشی حکومت کو جواب نہیں دے سکتا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آپ دو مختلف باتیں کر رہے ہیں، ایک طرف احتساب کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف ایمنسٹی دیتے ہیں۔ اس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت آنے کے بعد بلیک اکانومی کو مین اسٹریم میں لانے کیلیے ایمنسٹی دی۔

اس دوران چیف جسٹس پاکستان نے فاروق ایچ نائیک کو بانی پی ٹی آئی کے سامنے کرتے ہوئے کہا کہ یہ رکن پارلیمنٹ ہیں دشمن نہیں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مسائل حل کریں، ملک کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم سیاسی بات نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر آپ کو روک نہیں رہے، ڈائیلاگ سے کئی چیزوں کا حل نکلتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک آپ کی بھی ذمہ داری ہے، ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں مگر آپ سیاستدان بھی احساس کریں۔ اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب نے ریکوڈک کیس میں 10 ارب ڈالر کی ریکوری کیسے لکھ دی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ہماری ان ڈائریکٹ ریکوری تھی۔ اس پرچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایسی غلط دستاویز دائر کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس کریں گے، کہاں ہیں پراسیکیوٹر جنرل نیب کیسے یہ غلط دستاویز پیش کیں؟

سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے نیب ترامیم کیس میں دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔

’سمجھ نہیں آرہی یہ ابرار احمد کو کس لیے لے کر گئے ہیں‘

0
ابرار احمد

قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل اور باسط علی  نے اسپنر ابرار احمد کے حق میں آواز بلند کردی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اسپورٹس روم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ ابرار احمد کو ساتھ لے کر کس لیے گئے ہیں آپ کا ایک لڑکا (شاداب خان) فارم میں نہیں ہے، وہ اچھا کرکٹر ہے میچ ونر ہے لیکن ابھی وہ فارم میں نہیں ہے تو جسے ساتھ لے کر گئے ہیں اسے ضرور کھلائیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے ویست انڈیز میں بھی میچز کھیلنے ہیں وہاں اسپنرز کو مدد ملے گی، ابرار احمد کو کھلا کر اعتماد دینا ضروری ہے۔

کامران اکمل نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم امریکا کے خلاف میچ میں پلیئنگ الیون کیا ہوگی لیکن میری نظر میں عماد وسیم انجرڈ ہے تو ابرار احمد کو آج ضرور کھیلنا چاہیے، شاداب خان کو ویٹنگ لسٹ میں ڈالیں جب ضرورت پڑے گی تو آگے کے میچز میں انہیں شامل کرلیں۔

دوسری جانب باسط علی نے کہا کہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں اوپن گراؤنڈ ہیں، وہاں پر ایسا بولر چاہیے جو ہوا میں تیز گیند کرتا ہو جو فلائٹ نہ کرتا ہو، ایسے بولر کی ضرورت ہے جو 90 کی اسپیڈ سے گیند کرے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کو یہ سوچنا چاہیے کہ ابرار احمد ان کنڈیشن پر سودمند ثابت ہوسکتا ہے، اگر آپ شاداب خان کو بیٹنگ کی وجہ سے کھلانا چاہ رہے ہیں تو یہ آپ کی منفی سوچ ہے۔

وسیم اکرم نے ورلڈ کپ سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی

0
وسیم اکرم

قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے 4 سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر میزبان فخر عالم نے وسیم اکرم سے گفتگو کی ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے سابق کپتان سے پاک انگلینڈ سیریز، ورلڈ کپ سیمی فائنلسٹ ٹیموں سے متعلق پوچھا۔

وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں میری پسندیدہ ٹیم آسٹریلیا ہے، اس کے بعد بھارت، پاکستان اور ویسٹ انڈیز ہیں، جنوبی افریقہ اور سری لنکا بھی اچھی ٹیمیں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وسیم اکرم نے کہا کہ گروپ میں پاکستان کے لیے آئرلینڈ خطرہ ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ ٹی 20 ہے ایک اچھا اسپیل بھی گیم کا پانسہ پلٹ سکتا ہے۔

فخر عالم نے پوچھا کہ پاک انگلینڈ کی سیریز سے آپ خوش ہیں؟

جواب میں وسیم اکرم نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاک انگلینڈ سیریز کے نتائج سے کوئی خوش نہیں کیونکہ چار میں سے دو میچز بارش کی نذر ہوگئے اور یوں لگ رہا تھا جیسے جو میچ ملے ہار جاؤ لیکن اب امید ہے کہ پاکستان ورلڈ کپ میں بہتر پرفارمنس دے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم ورلڈ کپ میں جاتی ہے تو انہیں علم ہوتا ہے کہ ان کے پہلے گیارہ کھلاڑی کون سے ہیں، اس کے بعد انہیں پچز اور کنڈیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے کمبینیشن کو سمجھنا ہوتا ہے۔

پاک بھارت میچ، کیا روہت شرما مکمل فٹ ہیں؟

0

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے بھارتی کپتان روہت شرما کی فٹنس کے حوالے سے اپ ڈیٹ جاری کر دی۔

آئرلینڈ کے خلاف بھارت کے ابتدائی T20 ورلڈ کپ میچ کے دوران روہت کے بازو پر باؤنسر لگ گیا اور انہیں چوٹ لگنے سے ریٹائر ہونا پڑا۔ اس وقت وہ شاندار فارم میں تھے اور 37 گیندوں پر شاندار 52 رنز بنا لیے تھے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے ایک سینئر ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ روہت شرما کی انجری شدید نہیں ہے اور توقع ہے کہ وہ 9 جون کو نیویارک کے ناساؤ کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف ہونے والے میچ کے لیے وقت پر ٹھیک ہوجائیں گے۔

میچ کے بعد کے انٹرویو میں، روہت نے خود اس چوٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے بازو کو "بس تھوڑا سا زخم” قرار دیا۔

ہندوستان نے 5 جون کو نیو یارک میں آئرلینڈ کے خلاف آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کرتے ہوئے اپنی ورلڈ کپ مہم کا شاندار آغاز کیا۔

روہت شرما نے کہا کہ پاکستان کیخلاف میچ میں پچ کیا ہوگی اس کا اندازہ نہیں، نیویارک میں پچ دوسری بیٹنگ میں بھی مشکل ہے لیکن ہمیں اس میچ کیلئے اچھی تیاری کونا ہوگی۔

کپتان روہت شرما نے کہا کہ پاکستان کے خلاف میچ میں ہمیں ایک ٹیم کی طرح کھیلنا ہوگا، میچ جیتنے کیلئے ٹیم میں موجود ہر 11 کھلاڑی کو پرفارم کرنا ہوگا۔

وفاقی بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟ تاریخ سامنے آگئی

0
ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنانا پڑا، وزیر اعظم

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سال 25-2024 کا بجٹ پیش کرنے کیلیے 12 جون کی تاریخ مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہاؤس بزنس ایڈوائز ری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ بجٹ اجلاس 12 جون کو 4 بجے منعقد ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج اور کل ہوگا  جبکہ اجلاس میں ہفتہ اور اتوار کو چھٹی ہوگی۔ پیر کو اجلاس کے بعد پھر ایک روز کا وقفہ ہوگا۔

بدھ کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے جبکہ بجٹ پیش ہونے کے بعد اجلاس عید کے بعد ہوگا۔

چند روز قبل اے آر وائی نیوز نے اپنی خبر میں وفاقی بجٹ 10 کے بجائے 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ بجٹ پیش کرنے کی اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں، 10 جون کو فنانس بل پیش ہونے کی تیاری کی گئی تھی لیکن پارلیمنٹ کو اب 12 جون کو فنانس بل پیش کرنے کا عندیہ دیا گیا۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 10 جون کو پیش ہونے اور قومی اقتصادی سروے 11 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

بجٹ کی منظوری کیلیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بنائے جانے کا امکان ہے اور سینیٹ سے بجٹ کی منظوری 26 جون تک لیے جانے کی توقع ہے۔

بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 16 ہزار 700 ارب روپے ہو سکتا ہے جس میں سود اور قرضوں پر اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 700 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 11 ہزار ارب روپے سے زائد ہو سکتا ہے جس میں ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 5300 ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے جبکہ 680 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں جمع ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بجٹ میں سیلز ٹیکس سے 3850 ارب روپے سے زائد، کسٹم ڈیوٹی مد میں 1100 ارب روپے سے زائد جمع ہونے کا امکان ہے جبکہ نان ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے ہو سکتا ہے۔

عمان کے کھلاڑی کا چھکا، گیند سوئمنگ پول میں جاگری

0
عمان کھلاڑی چھکا

ٹی 20 ورلڈ کپ میں عمان کے کھلاڑی عاقب الیاس نے چھکا لگایا جس کے بعد گیند سیدھی سوئمنگ پول میں جاگری۔

بارباڈوس میں کھیلے گئے میگا ایونٹ کے گروپ بی کے میچ میں آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنائے، ہدف کے تعاقب میں عمانی ٹیم 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 125 رنز بناسکی۔

آیان خان 36 رنز بناکرنمایاں رہے،  دیگر کھلاڑیوں میں مہران خان 27 ، عاقب الیاس نے 18 رنز بناسکے۔

تاہم 5.3 اوور میں عمان کے 23 رنز پر 2 کھلاڑی آؤٹ تھے جب عاقب الیاس نے مارکس اسٹونس کو بلند و بالا چھکا لگایا جس کے بعد گیند سیدھی سوئمنگ پول میں جاگری۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سوئمنگ پول میں موجود شائقین مسکرا رہے ہیں۔

آسٹریلیا کی جانب سے مارکس اسٹوائنس نے 3، مچل اسٹارک، ایڈم زمپا نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری جانب پوائنٹس ٹیبل پر عمان مسلسل دو شکستوں کے بعد گروپ بی میں آخری پوزیشن پر موجود ہے۔

فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

0

مومنہ طارق

ہم آزاد تھے، آزاد فضا میں سانس لیتے اور رکوع و سجود کرتے تھے۔ ہمارے بچّے بے خوف ہو کر گلیوں میں کھیلتے تھے اور ہماری ماؤں، بہنوں کی عزت محفوظ تھی۔ ہمارے جوان آنکھوں میں خواب سجاتے تھے۔ اچانک 1948 میں ہم تقریباً ساڑھے سات لاکھ باسیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا اور دنیا ہماری بے بسی کا تماشا دیکھتی رہی۔ آج 76 سال ہوگئے دنیا خاموش ہے۔ سانحہ تو یہ کہ اپنوں نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں بلکہ ہمیں سہارا دینے کے بجائے ہمارے گھروں کو گرانے والوں کے پیچھے چھپ گئے ہیں۔ ہم اپنی زمین پر بے گھر اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسکرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔

پچھلے سال 7 اکتوبر کا سورج طلوع ہوا تو جس ظلم و ستم اور بربادی کا آغاز کیا گیا، لگتا تھا کہ اب روئے زمین پر فلسطینیوں کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا اور اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل کو 243 دن ہوگئے ہیں۔ کانوں میں گولیوں اور بموں کی آواز گونجتی ہے، فضا میں بارود کی بُو اس قدر ہے کہ سانس لینا محال ہے۔ ہر طرف خون اور چیخ و پکار، آہ و فغاں سنائی دے رہی ہے۔ ارضِ فلسطین اب تک 37 ہزار سے زائد لاشیں سمیٹ چکی ہے۔ 90 ہزار سے زائد زخمی ان اسپتالوں میں پڑے ہیں جہاں ان کے جسم سے رستے ہوئے خون کو روکنے، زخموں کو سینے اور ان کی مرہم پٹی کرنے کے انتظامات نہیں ہیں، ان کو بچانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر نہیں ہیں۔ اسپتال میں نہ تو طبّی آلات ہیں اور نہ ہی بجلی۔ زندگی گزارنے کے لیے کھانا تو دور کی بات بچّوں کو دو گھونٹ پانی تک میسر نہیں ہے اور وہ بھوک پیاس سے دم توڑ رہے ہیں۔ مگر مہذب معاشرے، انصاف کے پرچارک اور انسانی حقوق کے علم برداروں نے شاید اسی طرح اپنے ضمیر کو کہیں دفنا دیا ہے، جس طرح آج فلسطین کی مٹی میں لوگ اپنے پیاروں کو دفنا رہے ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کہتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دینا ہو گا، مگر دنیا میں قیامِ امن کو یقینی بنانے اور انسانیت کا پرچم بلند رکھنے والے اس سب سے بڑے ادارے کو شاید خود بھی انصاف چاہیے کہ اس کے فیصلوں اور احکامات کو کم از کم سنا تو جائے۔ صرف 1967 سے 1988 تک 131 قرارداد فلسطین کے حق میں منظور ہوچکی ہیں مگر آج بھی غزہ اور رفاہ میں لاشیں بچھی ہوئی ہیں۔ دنیا تو ایک طرف مسلم ممالک بھی اس بدترین ظلم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل پر خاموش ہے اور ‘الاقصی’ کی محبّت بھی انھیں فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور نہیں کرسکی ہے۔

غزہ میں صیہونی دہشت گردی کے خلاف پہلی اٹھنے والی آواز کولمبیا یونیورسٹی کے طالبِ علموں کی تھی۔ یہ اسی سپر پاور امریکا کی ایک یونیورسٹی ہے جو کھل کر غزہ میں صیہونی فوج کے قتلِ عام کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج شروع ہوا اور پاکستان کے طالبِ علم بھی جاگے۔ آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر ان کے دھرنے کو 25 دن ہوچکے ہیں اور ان کا اپنی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں عالمی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی دائر کردہ غزہ درخواست میں فریق بنے، مگر حکومت ان پُرامن مظاہرین کی بات نہیں سن رہی۔ یہی نہیں بلکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ جو پاکستان میں ”غزہ بچاؤ“ مہم کی قیادت کر رہے ہیں، ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہیں۔ جب کہ جامعات کے چند طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اس دھرنے میں شریک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم متعدد بار اپنی جامعات کی انتظامیہ سے تحریری طور پر درخواست کر چکے ہیں کہ ہمیں اس مہم کا حصّہ بننے کی اجازت دی جائے اور جامعات اپنی حدود میں طلبہ پر اسرائیلی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کرے، مگر کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔ دوسری طرف فلسطینیوں کا درد رکھنے والے لاکھوں پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر کے صیہونی ریاست کے ظلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جس کے اثرات واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔

داستانِ ارضِ فلسطین جب لکھی جائے گی تو بلاشبہ جہاں کولمبیا، ہاروڈ جیسی جامعات کا نام لیا جائے گا وہیں پاکستان کے غیرت مند اور باشعور عوام اور بالخصوص طلبہ میں غزہ کا درد جگانے والی قیادت کا نام بھی سرفہرست ہو گا۔ لیکن اس وقت تو سوال یہ ہے کہ انسانیت اور حق و انصاف کا نعرہ بلند کرنے والے ممالک کی حکومتیں اور بالخصوص امّتِ مسلمہ کب جاگے گی؟ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل پر ہزاروں اسرائیلیوں نے فلیگ مارچ کے نام پر حملہ کیا، مگر کسی مسلم ملک کے حکم راں نے اس کے خلاف بیان نہیں دیا۔

اسرائیل اتنا طاقت ور تو کبھی نہیں تھا کہ جسے امریکا جنگ بندی کا اعلان کرنے کو کہے تو نیتن یاہو صاف انکار کر دے اور اتنے دھڑلے سے پوری دنیا کے سامنے کہے کہ حماس سے مذاکرات میدانِ جنگ ہی میں ہوں گے۔ آج کا مؤرخ یہ سب دیکھ رہا ہے اور کل جب داستانِ خونچکاں رقم ہوگی تو مؤرخ کا قلم کئی ناموں کو تاریک و باعثِ ننگ تحریر کرے گا۔

کراچی ایئرپورٹ کے رن وے کی دوبارہ تعمیر

0

کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مین رن وے کی دوبارہ تعمیر کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق اپ گریڈیشن سے رن وے ایک ہزار فٹ بڑھ کر 11500 فٹ طویل ہوجائے گا۔ مین رن وے کی دوبارہ تعمیر کےمنصوبہ پر عید کے بعد کام شروع ہوجائےگا۔

کنٹریکٹ پر دستخط کی تقریب سول ایویشن ہیڈکواٹرز میں ہوئی۔ دوبارہ تعمیر کے بعد کیٹیگری فورایف تک کے وائیڈ باڈی جہاز رن وے استعمال کر سکیں گے۔

بہتر ایئر سائیڈ انفراسٹرکچر بڑھتے مسافروں اور فلائیٹس کے دباؤ سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو گا۔ رن وے کو سینٹرلائن لائٹس اور کیٹ ون ایئر فیلڈ لائٹنگ سسٹم سے لیس کیا جائے گا۔

وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے اچھی خبر

0
گاڑیوں کے ممنوعہ پارٹس کی فروخت

اسلام آباد: وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے اچھی خبر آئی ہے کہ پاکستان آئندہ چند ماہ میں جیپ اور دیگر گاڑیاں برآمد کرے گا۔

وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ ٹیوٹا انڈس موٹرز پہلے مرحلے میں 50 جیپ ایکسپورٹ کرے گا، ٹیوٹا انڈس کی فارچونر جیپ پہلے مرحلے میں ایکسپورٹ کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں ٹیوٹا انڈس کی ہائبرڈ کرولا کراس ایکسپورٹ کی جائے گی۔

حکام نے بتایا کہ ٹیوٹا انڈس نے 100 ہنر مند بھی تربیت کیلیے ٹیوٹا جاپان بھجوائے ہیں، ٹیوٹا جاپان میں پاکستانی ہنر مند بہترین ماہرانہ صلاحیتوں کے حامل قرار دیے گئے۔

اس سے قبل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی سے متعلق اہم تجاویز سامنے آئی تھیں۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجٹ تجاویز پیش کی تھیں۔

تجویز دیتے ہوئے کہا تگیا تھا کہ ان کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی جاری رکھی جائے، بجٹ میں تجویز کا مقصد درآمدی استعمال شدہ گاڑیوں کی آمد کو روکنا ہے، ایسی گاڑیوں کی آمد سے مقامی گاڑیوں کی فروخت متاثر ہوتی ہے۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے کہا تھا کہ بڑی تعداد میں درآمد کیلیے سمندر پار پاکستانیوں کے استحقاق کا استحصال کیا گیا۔