جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان نے کہا کہ عوام کے حق کے حصول کے لیے ہمیں آگے سفر کرنا ہے اب جیل آئے یا قبر کا مرحلہ یہ مشن پورا کریں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مظفر گڑھ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر 8 فروری 2024 کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرنے کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ اب ملک میں حکومتیں عوام کی مرضی سے بنیں گی۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ عوام کے حق سے مذاق کیا جاتا ہے۔ اب ہم نے عوام کے حقوق کے حصول کے سفر میں آگے کی جانب چلنا ہے۔ اس سفر میں جیل آئے یا پھر قبر، اپنا مشن پورا کریں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے اور پارلیمان کو عوام کا ادارہ سمجھتے ہیں۔ اس لیے پارلیمان میں نمائندے بھی عوام کے ہی ہونے چاہئیں، اپنے لوگ مسلط کیے جائیں گے تو پھر ملک کا یہی حشر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو دولخت کیا، اس سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ آپ اپنے محلات میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر کہتے ہو کہ عوام کی کیا حیثیت ہے۔ ہم مقابلہ کرنا جانتے ہیں اور سیاسی میدان میں آپ کا مقابلہ کریں گے۔ عوام کو حقوق دینے ہوں گے نہیں تو آئین کا تقاضہ پورا نہیں ہوگا۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول جیل کے بدمعاشوں کے لیے بنا تھا لیکن اب علما نشانہ ہیں۔ علمائے مدارس کو فورتھ شیڈول کے نام پر تنگ کیا جا رہا ہے۔ یاد رکھنا فورتھ شیڈول سے ہمارا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ 7 ستمبر 2024 کو مینارپاکستان پر اجتماع کا انعقاد کیا جائے گا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل بے گناہ بچوں اورعورتوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری اور معصوم بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، جس میں یورپ اور امریکا بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے حملے سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سلسلہ تھم چکا ہے۔ حماس اور فلسطینیوں کی قربانیوں سے مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔ امریکی وزیرخارجہ نےاسرائیل میں کہا کہ یہودی بن کر آیا ہوں تو میں قطر میں جا کر کہوں گا کہ پاکستان کی جانب سے میں حماس کا مجاہد بن کر آیا ہوں۔