مودی کے مسلمان مخالف بیانیے کو بھارتی عوام نے مسترد کردیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارت میں عام انتخابات اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگئے ، اب تک کے نتائج کے مطابق مودی کے دعوے مسلسل غلط ثابت ہونے کا عمل جاری ہے۔
حالیہ انتخابات میں بھارتی تاریخ کا سب سے کم ووٹر ٹرن آوٴٹ دیکھنے میں آیا ، بھارتی عوام نے مودی کے نفرت انگیز بیانیے کو اقلیتوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
سی این این کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کے باعث مودی کو انتخابات میں شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، مودی نے انتخابات میں 400 نشستوں سے جیتنے کا دعوی کیا تھا جو کہ اب سچ ہوتا نظر نہیں آرہا۔
توقعات کے برعکس نتائج نہ ملنے پر مودی نے اپنا آزمودہ حربہ اپناتے ہوئے مسلمانوں کیخلاف زہر اگل کر انتہاپسند ہندووٴں کو متاثر کرنا شروع کردیا لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود بھی مودی کے مسلمان مخالف بیانیے نے بھارتی سول سوسائٹی اور الیکشن اتھارٹی کو بی جے پی سے شدید متنفر کردیا ہے۔
سال 2014 میں مودی کے اقتدار کے آغاز سے ہی بھارت میں ہندوتوا پالیسیوں کا نفاذ ہونے لگا اور انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی۔
حالیہ انتخابات میں بھی مودی اور بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے اپنی انتخابی مہم میں مسلسل نفرت انگیز تقاریر کی ہیں، مودی نے 21 اپریل کو راجستھان میں اپنی ریلی کے دوران کہا کہ اگر کانگریس حکومت میں آگئی تو بھارت کی ساری دولت اور ذخائر مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔
مودی نے 23 اپریل کو اپنی ایک تقریر کے دوران کہا کہ کانگریس بھارتی خواتین کے منگل سوترا بھی چھین کر مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔
بھارتی وزیراعظم نے 12 مئی کو ویسٹ بنگال میں اپنی تقریر میں دعوی کیا کہ کانگریس نچلی ذات کے ہندووٴں کیلئے مختص نوکریاں بھی مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔
مودی بھارتی عوام کو مسلمانوں سے ڈرا دھمکا کر انتہاپسندی اور انتشار کی جانب دھکیل رہا ہے جبکہ اپنی انتخابی مہم میں مسلمانوں کو بارہا ناسور بھی قرار دیا جس کے باعث عوام نے مودی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن لیڈر اروند کیجریوال کی جیل سے رہائی کے بعد مودی مزید بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے ، مسلمان مخالف بیانیے کی بنیاد پر ملنے والے انتہاپسند ہندووٴں کے ووٹس بھی مودی کو لوک سبھا میں 400 نشستیں دلانے ناکام رہے۔
انتخابی مہم کے دوران بھارتی نوجوانوں میں بڑھتی بیروزگاری کے متعلق بات نہ کرنے پر بھی عوام مودی سے سخت برہم ہے۔
بھارت میں 20 سے 24 سال کے نوجوانوں میں بیروزگاری 50 فیصد سے بھی بڑھ چکی ہے ، بھارت میں انتشار اور انتہاپسندی کو فروغ دینے پر مودی کو عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے۔
مودی کی نفرت انگیز پالیسیوں کے باعث دنیا بھر میں بھارت کی ساکھ سنگین حد تک متاثر ہورہی ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مودی اتنا نقصان اٹھانے کے بعد بھی اپنے نفرت انگیز بیانیے پر ڈٹا رہے گا؟