یہ ابھی ثابت نہیں ہوا کہ کورونا ویکسین کی تیسری خوراک وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ میں کتنی مؤثر ثابت ہو گی تاہم طبی ماہرین اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین نے تیسری خوراک کے لیے "مکس اور میچ” کو بے ضرر قرار دیا ہے۔ امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق بوسٹر شاٹ کے لیے کوئی بھی ویکسین استعمال کی جا سکتی ہے، یعنی یہ ضروری نہیں کہ جس ویکسین کی پہلی دو یا ایک خوراک لی گئی، بوسٹر شاٹ بھی اسی کا ہو۔
برطانیہ میں سرکاری سطح پر کی گئی تحقیق کے مطابق طبّی ماہرین سمجھتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ تر ویکسینوں کا مدافعتی اثر زائل یا کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کوویڈ19 ویکسین کی تیسری خوراک سے جسم میں مدافعت بڑھے گی اور وائرس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوویڈ ویکسین کی اضافی خوراک جسم کے مدافعتی دفاع کو ڈرامائی حد تک مضبوط کردیتی ہے۔
کوو بوسٹ ٹرائل نامی اس تحقیق میں 3 ہزار کے قریب ایسے افراد شامل کیے گئے تھے جن کو7 میں سے ایک کووڈ بوسٹر ڈوز استعمال کرایا گیا تھا یا ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے2 سے3 ماہ بعد ایک کنٹرول ویکسین دی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دو خوراکوں کے بعد بوسٹر ڈوز کے طور پر فائزر ویکسین استعمال کرائی گئی ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کنٹرول گروپ کے مقابلے میں ایک ماہ بعد لگ بھگ 25 گنا اضافہ ہوگیا۔
اسی طرح فائزر کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو تیسرا ڈوز بھی اسی ویکسین کا دیا گیا تو اینٹی باڈیز کی سطح میں 8 گنا سے زیادہ اضافہ ہوگیا۔
مگر تحقیق میں بہترین خوراک موڈرنا ویکسین کو قرار دیا گیا جس کے استعمال سے ایسٹرا زینیکا گروپ کے افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح میں 32 گنا جبکہ فائزر گروپ میں 11 گنا اضافہ ہوا۔
اگرچہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا کہ فائزر اور موڈرنا ایم آر این اے ویکسینز بوسٹر کے طور پر بہت زیادہ مؤثر ہیں مگر ماہرین نے انتباہ کیا کہ دونوں کا موازنہ کرنا درست نہیں۔
مثال کے طور پر فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں چند ماہ بعد بھی اینٹی باڈیز کی سطح کافی حد تک زیادہ تھی تو بوسٹر سے بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوسکا۔
محققین نے بتایا کہ یہ حیران کن حد تک بوسٹر ویکسینز ہیں، جن کی ہسپتال میں داخلے اور موت کی روک تھام کے لیے ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تیسری خوراک کے استعمال کے بعد مضر اثرات مختلف تھے مگر بیشتر افراد نے تھکاوٹ، سردرد یا انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا جبکہ کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
اینٹی باڈیز سے ہٹ کر محققین نے بوسٹر ڈوز کے ٹی سیلز پر اثرات کی بھی جانچ پڑتال کی۔ ٹی سیلز مدافعتی نظام کا ایک اور اہم پہلو ہے جسے امراض کی سنگین شدت کی روک تھام سے منسلک کیا جاتا ہے۔
بیشتر بوسٹرز بشمول فائزر، موڈرنا اور ایسٹرا زینیکا سے ٹی سیلز کی سطح میں اضافہ ہوا چاہے رضاکاروں نے ابتدائی 2 خوراکیں کسی بھی ویکسین کی استعمال کی ہوں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی سیلز کا ردعمل بیٹا اور ڈٰلٹا اقسام کے خلاف بھی اوریجنل وائرس جتنا ہی ٹھوس تھا۔
محققین نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ بوسٹر ڈوز سے کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے اور موت سے ٹھوس تحفظ ملے گا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز کے لیے ابتدائی ویکسینیشن کے بعد 3 سے 6 ماہ تک انتظار کرنا چاہیے۔
تحقیق میں ایسٹرا زینیکا کو بھی مؤثر بوسٹر قرار دیا گیا جس سے اینٹی باڈیز کی سطح میں 3 سے 5 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے لانسیٹ میں شائع ہوئے۔