پیر, جون 9, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 970

بھارت کو سیمی فائنل میں ’بلیو‘ کے بجائے ’اورنج‘ جرسی پہننے کا مشورہ

0

سابق پاکستانی وکٹ کیپر کامران اکمل نے بھارت کو سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ’بلیو‘ کے بجائے ’اورنج‘ جرسی پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

بھارت اور افغانستان کے خلاف آسٹریلوی بیٹر ٹریوس ہیڈ کا ریکارڈ بہت اچھا ہے اسی لیے کامران اکمل نے ازراہ مذاق انہیں ’بلیو‘ کے بجائے سیمی فائنل میں ’اورنج‘ جرسی پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

کامران اکمل نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ باسط علی سے پچ رپورٹ بھی پوچھ لے۔

انہوں نے کہا کہ کنڈیشن کے مطابق کھیلنا ہوتا ہے آپ ایک طرح کی کرکٹ نہیں کھیل سکتے، اگر بھارت لاہور میں ہو تو 400 بھی اسکور کرسکتا ہے لیکن دبئی میں کنڈیشن مختلف ہے وہاں پر یہ پہلے دس اوور آرام سے کھیلیں گے۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ بھارت وکٹ ہاتھ میں رکھ کر آخری اوورز میں 270 سے 300 کرنے کی کوشش کریں گے۔

کامران اکمل نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بھارت کو سبق مل گیا ہے کہ یہ 300 والی پچ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ بھارتی ٹیم میں کوئی تبدیلی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بھارت پانچ اسپنرز کے ساتھ جائے لیکن اس کا امکان کم ہے۔

واضح رہے کہ دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں چیمپئنز ٹرافی کے پہلے سیمی فائنل میں کل بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی۔

غزہ کو امداد سے محروم کرنا اسرائیل کا ظالمانہ اقدام ہے، پاکستان

0
غزہ امداد

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی بندش کی شدید مذمت کرتا ہے۔

اپنے حالیہ جاری بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں غزہ کے بے سہارا لوگوں کو انسانی امداد سے محروم کرنا اسرائیل کا ظالمانہ اقدام ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا امداد روکنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری غزہ میں امداد کی بلاروک ٹوک فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم 1967 سے قبل کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ فلسطین کا حل دو ریاستی حل پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

پاکستان نے فلسطین میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ظالمانہ اقدامات سے روکے۔

ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور1967سے پہلے کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتا آیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد گزشتہ روز امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔

حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا تھا کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے تاکہ مستقل امن قائم ہوسکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔

اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ تجویز کے مطابق جنگ بندی کی مدت کو رمضان تک توسیع دے گا، اوراس کے بدلے میں غزہ میں موجود نصف یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع نہیں ہوگی، حماس نے واضح کردیا

’محمد رضوان کی کپتانی ’فراری‘ سے ’رکشے‘ میں بدل گئی‘

0

سابق فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ محمد رضوان کی کپتانی ‘فراری‘ سے ’رکشے‘ میں بدل گئی ہے۔

نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ کے دوران وکٹ کیپر بلے باز رضوان کی کپتانی کی تعریف کرتے تھے لیکن انہوں نے فیصلہ سازی کی صلاحیتوں میں تبدیلی کو نوٹ کیا جو ان کے انتخاب کو غیرمعمولی بناتی تھی۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان اب آپ فراری سے رکشے میں چلے گئے ہیں۔

محمد عامر نے کہا کہ ان کی فیصلہ سازی مکمل طور پر بدل گئی مجھے یقین نہیں ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ کیا ہے کیونکہ میں اس مدت کے دوران ان کے ساتھ ڈریسنگ روم میں نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ رضوان اپنی قیادت کے ساتھ ٹیم میں مثبت تبدیلی لائیں گے، عامر نے اس بات کو مسترد کیا کہ کھلاڑیوں کے انتخاب میں کپتان کا اختیار نہیں ہوتا۔

سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ اگر رضوان کا دعویٰ ہے کہ اسے انتخاب کا کوئی اختیار نہیں تو یہ مکمل طور پر دست نہیں، وہی اثر و رسوخ جس نے انہیں کپتان بننے میں مدد فراہم کی تھی اسے ٹیم کی تشکیل کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا لیکن انہوں نے یہ قدم کیوں نہیں اٹٓھایا سمجھ سے بالاتر ہے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کا ایک اور مطالبہ پورا کر دیا

0

آئی ایم ایف سے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی حکام کے مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

ذرائع پلاننگ کمیشن کے مطابق وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی نے آئی ایم ایف کو گرین انیشیٹو رپورٹ جمع کروا دی۔

وزارت منصوبہ بندی نے گرین انیشیٹو پر موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر رپورٹ دی۔ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف مطالبے پر پلاننگ کمیشن کو رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ آئی ایم ایف نے سب سے پہلے مطالبات میں شامل کر رکھی تھی، میٹنگ میں رواں مالی سال کیلئے پی ایس ڈی پی اخراجات اور کٹوتی پربھی بات چیت کی گئی۔ وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی حکام نے تعارفی سیشن میں بریفنگ دی۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی ٹیم کل سےآئی ایم ایف وفد سے باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرے گی اور شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف سے کل وزارت خزانہ و دیگر وزارتوں کی میٹنگز ہوں گی۔

کراچی میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی بندر بانٹ، دو محکموں کے افسران گتھم گتھا

0
نان کسٹم پیڈ

کراچی : محکمہ کسٹمز  نے گزشتہ روز ایکسائز افسران کے زیر استعمال نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑی تھیں، جس کے بعد دونوں محکموں کے افسران میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑے جانے پر محکمہ ایکسائز نارکوٹکس اور کسٹمز کے افسران آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔

کراچی کے علاقے کلفٹن میں ایکسائز کی جانب سے سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑیاں پکڑی گئی تھیں مذکورہ 4گاڑیوں میں کسٹمز کے اعلیٰ افسر فیملی کے سمیت سوار تھے۔

ایکسائز پولیس کی جانب سے چیکنگ کرنے پر گاڑیاں نان کسٹم پیڈ نکلیں، اس موقع پر ایک کسٹم افسر اپنی فیملی سمیت گاڑی میں موقع سے روانہ ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق دیگر 3 گاڑیاں ڈی جی ایکسائز  نے اپنی تحویل میں لے لیں، اس معاملے پر کسٹمز اور ایکسائز افسران کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔

صورتحال کشیدہ ہونے پر مقامی پولیس کی نفری موقع پرطلب کرلی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں محکمہ کسٹمز کے عملے نے ایکسائز افسران کی گاڑیاں پکڑی گئی تھیں۔

ذرائع کے مطابق ایکسائز پولیس نے مختلف مقامات پر ناکے لگا کر کسٹمز افسران کی  متعدد گاڑیاں پکڑیں۔

مزید پڑھیں : نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اوراسمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن

یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ایسی گاڑیوں اور اسمگلنگ کیخلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیا تھا۔

اس حوالے سے ڈی جی کسٹم مسعود احمد کا کہنا تھا کہ 17مختلف کارروائیوں میں غیرقانونی لگژری گاڑیاں اور ہیوی بائیکس ضبط کی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ دیگر کارروائیوں کے دوران اسمگل شدہ الیکٹرانک سامان، پلاسٹک دانہ اور مختلف غیرقانونی اشیاء ضبط کی گئی تھیں۔

 

شادی کا کھانا پسند نہ آنے پر مہمان آپے سے باہر، ویڈیو وائرل

0

بھارت میں شادی کا کھانا پسند نہ آنے پر مہمان آپے سے باہر ہوگئے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔

بھارت کی شادی سے سامنے آنے والی ویڈیو میں مہمانوں کو مبینہ طور پر کھانا پسند نہ آیا جس کی وجہ سے تقریب میں افراتفری مچ گئی اور خوشی کا لمحہ گرما گرم بحث میں بدل گیا۔

ویڈیو کو ٹائمز ناؤ نے انسٹاگرام پر شیئر کیا اور کیپشن میں لکھا، "ایک شادی کی تقریب نے غیر متوقع موڑ لے لیا جب مہمانوں کو کھانا پسند نہ آیا جس سے پنڈال میں افراتفری پھیل گئی جو خوشی کی رات ہونی چاہیے تھی وہ اڑنے والی پلیٹوں اور گرما گرم بحثوں میں ختم ہوئی۔

وائرل ویڈیو میں کچھ لوگوں کو کرسیاں توڑتے اور کھانے کی پلیٹیں ایک دوسرے پر پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ویڈیو پر غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا، "کسی بیچارے باپ کی کمائی تھی وہ کسی ماں کے خواب پورے ہونے کا دن تھا وہ، کسی بیٹی/بیٹے کی شادی کی خوشیوں منانے کا دن تھا! تم لوگ جو صرف فری کا کھانے آتے ہو۔

دوسرے صارف نے لکھا کہ  ایسی سوسائٹی کو خوش کرنے کے لیے لوگ شادی کرنے کے لیے قرض لیتے ہیں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ان کے خاندان کے بارے میں سوچیں۔ ایک تیسرے صارف نے ریمارکس دیے، "اگر آپ کو یہ پسند نہیں ہے تو مت کھائیں، لیکن براہ کرم کھانے کی بے عزتی نہ کریں۔ یہ محنت کی کمائی ہے۔

بد قسمت(غیرملکی ادب سے منتخب افسانہ)

0
horse race

وہ جتنی حسین تھی اتنی ہی بدقسمت بھی۔ کم از کم اپنی نظروں میں۔ اس کا شوہر اچھے عہدے پر فائز تھا۔ وہ ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کی ماں تھی۔ بظاہر کسی چیز کی کمی نہ تھی۔ لیکن اسے ہمیشہ اپنی کم مائیگی کا احساس رہتا۔ یہی سوچتی کہ اگر تھوڑا سا پیسہ اور آ جائے تو زندگی بن جائے۔ اس کے سر پر بس یہی ایک دھن سوار ہتی۔ ”پیسہ کہاں سے آئے۔ پیسہ کہاں سے آئے۔“

”امی ہمارے پاس کار کیوں نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ انکل آسکر سے لفٹ کیوں مانگتے ہیں۔“ ایک دن پال، اس کے سات سال کے بیٹے نے ماں سے سوال کیا۔

”اس لئے بیٹا کہ ہمارے پاس جتنا ہونا چاہیے اتنا پیسہ نہیں ہے۔“

”وہ کیوں؟ “

”اس لئے کہ ہم بد قسمت ہیں۔“

”لیکن امی میں توخوش قسمت ہوں۔“

ماں نے پیار اور تجسس بھری نظروں سے پال کو دیکھا اور پوچھا کہ اسے کیسے معلوم ہے کہ وہ خوش قسمت ہے۔

”اس لئے کہ مجھے خدا نے خود بتایا ہے“

”ضرور بتایا ہوگا بیٹا“

ماں نے مصنوعی مسکراہٹ سے جوا ب دیا۔ اس مسکراہٹ میں ایک تلخی شامل تھی۔ بیٹے کو احساس ہو گیا تھا کہ ماں نے اس کا دل رکھنے کو اس کی بات سے اتفاق کیا ہے۔ جس پر اسے دکھ بھی ہوا اورغصہ بھی آیا۔ وہ مزید بات کیے نرسری میں چلا گیا جہاں اس کی چھوٹی جڑواں بہنیں گڑیوں سے کھیل رہی تھیں۔

نرسری میں اس کا پسندیدہ کھلونا رکھا تھا۔ یہ کھلونا لکڑی کا ایک گھوڑا تھا اتنا بڑا کہ بچے اس پر سواری کر سکیں۔ سموں کے نیچے کمان دار لکڑی لگی ہوئی تھی جس سے تیز تیز جھولے آتے۔ پال غصے میں گھوڑے پر بیٹھ کر زور زور سے جھولے لینے لگا۔

ماں کی باتیں سن سن کر پال اس فکر میں رہتا کہ وہ اپنی ماں کی قسمت کو کیسے بدل سکتا ہے۔ اکثر سوچتے سوچتے اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سا جنوں جھلکنے لگتا۔ وہ کاٹھ کے گھوڑے سے پر اسرار آواز میں مخاطب ہو کر اس سے کہتا۔

”مجھے وہاں لے چل جہاں اچھی قسمت ملتی ہے۔ “

ایک دن وہ اسی جنونی کیفیت میں گھوڑے کو دڑکی لگوا رہا تھا کہ اس کی ماں اور ماموں، انکل آسکر، کمرے میں داخل ہوئے۔

”پال اب تم اس کھیل کے گھوڑے کے لئے کچھ بڑے نہیں ہو گئے؟ “ انکل آسکر نے پوچھا۔
پال نے کوئی جواب نہیں دیا۔

”تمہارے اس گھوڑے کا نام کیا ہے؟ “

”اس کے نام بدلتے رہتے ہیں۔ کل اس کا نام گڈ لک تھا۔ اور اس سے پہلے ہفتے میں گولڈن ایرو۔“

”یہ تو اسکاٹ ریس کورس میں دوڑنے والے گھوڑوں کے نام ہیں۔ تمھیں یہ نام کیسے معلوم ہوئے؟“

”مجھے مالی نے یہ نام بتائے ہیں۔“ پال نے جواب دیا

مالی کو انکل آسکر نے پال کے والدین کے پاس ملازم رکھوایا تھا۔ مالی ریسز کا شیدائی تھا۔ اسے اکثر گھوڑوں کے شجرے زبانی یاد ہوتے تھے۔ پال کی ماں اور انکل آسکر کو فکر ہوئی کہ کہیں مالی بچے کو بگاڑ تو نہیں رہا۔ وہ مالی کے پاس گئے اور اس سے پوچھا کہ وہ پال سے کیا گفتگو کرتا ہے۔

مالی نے بتایا کہ پال فارغ وقت میں گھنٹوں اس کے پاس بیٹھ کر گھوڑوں کے بارے میں باتیں کرتا ہے۔ انکل آسکر نے پوچھا کہ کہیں پال اپنا جیب خرچ گھوڑوں پر تو نہیں لگاتا۔ لیکن مالی نے کہا کہ سرکار میں گستاخی نہیں کر سکتا مگر یہ بات اگر آپ ماسٹر پال سے خود ہی پوچھیں تو بہتر ہے۔

اگلے دن انکل آسکر نے پال کو اپنی نئی گاڑی میں بٹھایا اور لمبی ڈرائیو کے لئے لے گئے۔ انکل آسکر نے پوچھا کہ اس نے کبھی گھوڑوں پر شرط لگائی ہے؟ جب پال نے جواب دینے میں کچھ تامل کیا تو انکل آسکر نے کہا کہ وہ خود ریسز کے شوقین ہیں اور دراصل پال سے پوچھنا چاہتے تھے کہ اگلے ہفتے اسکاٹ کی ریس میں کس گھوڑے کے جیتنے کی امید ہے۔ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد پال نے بتایا کہ وہ اور مالی پارٹنر شپ میں شرطیں لگاتے ہیں اور اس کے خیال میں اگلی ریس میں ڈیفوڈل کی جیت یقینی ہے۔

”ہم کافی عرصے سے پارٹنرز ہیں۔ میں اپنا جیب خرچ مالی کو دے دیتا ہوں اور وہ میری طرف سے شرط لگاتا ہے۔“

پال کبھی ریس کورس نہیں گیا تھا۔ انکل آسکر نے پال کو اگلی ریس میں ساتھ لے جانے کا وعدہ کیا جس میں ڈیفوڈل دوڑ رہا تھا۔ انکل آسکر نے پال کے اصرار پر پانچ پاؤنڈ ڈیفوڈل پر اور بیس دوسرے گھوڑوں پر لگائے۔ پال نے تین سو ڈیفوڈل پر لگا دیے۔ خلافِ توقع ڈیفوڈل جیت گیا۔

”تم ان تین ہزار پاوْنڈ کا کیا کرو گے؟ “ انکل آسکر نے پوچھا۔

”میں سب پیسے مالی کے پاس جمع کرا دیتا ہوں۔ یہ ملا کر اب اس کے پاس پانچ ہزار پاونڈ ہو جائیں گے۔ “

اگلے ہفتے انکل آسکر نے پال اور مالی سے دوبارہ اس بات پر گفتگو کی اور پال سے پوچھا کہ اسے کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ کون سا گھوڑا جیتے گا۔

پال کی بجائے مالی نے جواب دیا۔ ”سر یوں لگتا ہے جیسے ماسٹر پال کوکسی غیبی طاقت کی طرف سے اشارے ہوتے ہیں۔ “

اب انکل آسکر نے بھی اس پارٹنر شپ میں شرکت کر لی تھی۔ اس کے بعد اگلی ریس میں پال نے ہزار، مالی نے پانچ سو اور انکل آسکر نے دو سو پاؤنڈ ایک اور گھوڑے پر لگائے جس کے جیتنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے۔ لیکن وہی گھوڑا اوّل آیا اور پال دس ہزار پاؤنڈ جیت گیا۔

ریس کے بعد انکل آسکر نے ایک اندیشے کا اظہار کیا۔ ”دیکھو بیٹا سچی بات یہ ہے کہ مجھے اب کچھ گھبراہٹ شروع ہو گئی ہے۔ اس عمر میں تم اتنے پیسے کا آخر کیا کرو گے؟ “

” میں یہ سب صرف اپنی امی کے لئے کر رہا ہوں۔ اور شاید اسی بہانے وہ خوفناک آوازیں بھی بند ہو جائیں۔“

”کون سی خوفناک آوازیں؟ “

”مجھے یوں لگتا ہے جیسے گھر کی دیواروں سے آوازیں آ رہی ہوں۔ بد قسمت، بد قسمت، پیسہ کہاں سے آئے۔ پیسہ کہاں سے آئے۔ یہ آوازیں مجھے پاگل بنا رہی ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ امی کو اتنا پیسہ مل جائے کہ وہ اپنے آ پ کو بد قسمت سمجھنا بند کر دیں۔ اور یہ آوازیں آنی بھی بند ہو جائیں۔“

” تو پھر تم اب کیا کرنا چاہتے ہو پال؟“

”میں امی کو یہ رقم دینا چاہتا ہوں لیکن بغیر بتائے۔

پال نے دس ہزار پاؤنڈ انکل آسکر کو دے دیے جو اس نے فیملی اٹارنی کو اس ہدایت کے ساتھ دیے کہ وہ دینے والے کا نام نہ بتائے۔ صرف یہ کہے کہ ایک دور کے رشتے دار نے یہ رقم چھوڑی ہے اور وہ اگلے دس سال تک اپنے یوم پیدائش پر ایک ایک ہزار پاؤنڈ وصول کرتی رہے گی۔

وکیل نے اہل خانہ کو اکٹھا کر کے یہ ہدایات دہرائیں۔ لیکن پال نے محسوس کیا کہ اس کی ماں کچھ خوش نہیں تھی۔ وہ مقروض تھی اور چاہتی تھی کہ اسے ساری رقم یک مشت مل جائے۔ کچھ دن کے بعد وکیل نے سب پیسے اس کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیے۔

اب اچانک گھر کے حالات میں ایک خوش گوار تبدیلی آئی۔ مخملیں پردے، نئے صوفے، ڈائننگ سیٹ، حتیٰ کہ ایک نئی کار تک آ گئی۔ گھر سے ”بد قسمت۔ پیسہ کہاں سے آئے“ کی آوازیں بھی ختم ہو گئیں۔

لیکن پل جھپکنے میں ماں کی فضول خرچیوں میں سب پیسہ ختم ہو گیا اور پھر سے قرض پر نوبت آ گئی۔ وہی آوازیں دو بارہ آنی شروع ہو گئیں۔ لیکن اب وہ اور بھی زیادہ بھیانک ہو گئی تھیں۔

اب پال کی بڑی بڑی نیلی آنکھوں سے وحشت ٹپکنے لگی تھی۔ آوازوں سے بچنے کے لئے پال اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیتا لیکن آوازیں ایسے گونجتیں کہ لگتا تھا اس کا سر پھٹ جائے گا۔

ڈربی کی ریس چند ہفتوں میں ہونے والی تھی۔ یہ انگلینڈ کی بہت بڑی ریس سمجھی جاتی تھی۔ پال کے سر پر اس ریس کی دھن سوار تھی۔ ماں حیران تھی کہ ڈربی کی ریس میں ایسی کیا خاص بات ہے جس کا پال اتنی شدت سے انتظار کر رہا ہے۔

پال کے ریس جیتنے کے راز میں ایک اور راز پوشیدہ تھا جو اس نے نہ تو مالی کو بتایا تھا نہ انکل آسکر کو۔

جب پال ذرا بڑا ہوا تو نرسری سے اس کا بستر ایٹک میں پہنچا دیا گیا تھا۔ پال نے اصرار کیا کہ وہ لکڑی کے گھوڑے کو بھی اپنے نئے کمرے میں لے جائے گا۔ انکل آسکر اور مالی سمجھتے تھے کہ پال کو کوئی غیبی اشارہ ہوتا ہے جس سے اسے پتہ چل جاتا ہے کہ کون سا گھوڑا جیتے گا۔ لیکن ہوتا یہ تھا کہ پال جب گھوڑے پر بیٹھتا تو اس پر جیسے کسی آسیبی قوت کا غلبہ ہو جاتا۔ اس کی آنکھوں میں ایک وحشت چھا جاتی۔ چہرہ اور بال پسینے سے تر ہو جاتے۔ وہ اس فرضی سواری پر پورا زور لگا کر نڈھال ہو جاتا۔ گھوڑے کو چابک مارتا اور اسے تیز دوڑنے کی شہ دیتا اور ریس میں دوڑنے والے گھوڑوں کے نام دہراتا رہتا۔ ایک ایک کر کے باقی نام غائب ہو جاتے صرف ایک نام رہ جاتا۔ وہی گھوڑا ریس جیت جاتا تھا۔

ماں کے ساری رقم لٹانے کے بعد سے پال بہت پریشان رہنے لگا تھا۔ وہ کسی بات کا جواب نہ دیتا۔ اس کی نظریں دور افق کے پار دیکھتی رہتیں۔ اس کی ماں کا فکر سے برا حال تھا۔ وہ پال کی وجہ سے اب ہر وقت ذہنی اذیت میں مبتلا رہنے لگی تھی۔

ڈربی سے ایک رات پہلے وہ ایک ڈانس پارٹی میں گئی ہوئی تھی۔ آدھی رات کو جب پارٹی عروج پر تھی اس پر اچانک جیسے اضطراب کا دورہ پڑا۔ گھبرا کر اس نے گھر فون کیا جہاں آیا بچوں کی نگہبانی کر رہی تھی۔ آیا نے بتایا کہ وہ دونوں چھوٹی بیٹیوں کے ساتھ ہے جو بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں۔ پال کافی پہلے سونے کے لئے اپنے کمرے میں چلا گیا تھا۔

پارٹی ختم ہونے میں ابھی دیر تھی لیکن ماں نے شوہر سے کہا کہ وہ ابھی گھر جانا چاہتی ہے۔ گھر پہنچتے ہی اس نے دبے پاؤں پال کے کمرے کا رخ کیا۔ جب وہ ایٹک جانے کے لئے سیڑھیاں چڑھ رہی تھی اسے کچھ عجیب سی آوازیں پال کے کمرے سے آتی سنائی دیں۔ اس نے دروازے سے کان لگا کر سننے کی کوشش کی تو لگا جیسے کوئی بھاری بھاری سانس لے رہا ہے اور ایک ہی لفظ دہرائے جا رہا ہے۔ اس نے آہستہ سے دروازہ کھولا۔ کھڑکی کی روشنی میں اسے ایک سایہ سا نظر آیا۔

یہ سایہ لکڑی کے گھوڑے کا تھا جس پر پال سوار تھا۔ ماں کا دل خوف اور تجسس سے ایسے دھڑک رہا جیسے پھٹ جائے گا۔ اب اس نے دروازہ پورا کھول دیا لیکن پال کو کچھ احساس نہیں ہوا کہ کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔ ماں نے بجلی کا سوئچ آن کیا اور روشنی میں دیکھا کہ پال پسینے میں شرابور گھوڑے پر بیٹھا جیسے اسے سر پٹ دوڑا رہا تھا۔ ایک ہاتھ میں لگام اور دوسرے میں چابک جس کو وہ پوری قوت سے گھوڑے کی گردن پر مار رہا تھا۔

اس کی زبان پر صرف ایک لفظ کی تکرار تھی ”مالا بار، مالا بار، مالا بار۔“ ماں لپک کر پال کی طرف بڑھی۔ جیسے ہی اسے ہاتھ لگایا، پال ایک پتھر کی طرح فرش پر گر پڑا۔ ماں نے اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن اٹھا نہ سکی۔ ہولناک چیخ سن کر شوہر کمرے میں آیا اور پال کو اٹھا کر بستر پر لٹا دیا۔

ساری رات آنکھوں میں کٹی۔ پال بخار میں تپتا رہا۔ ماں باپ گیلی پٹیاں اس کے ماتھے پر رکھتے رہے۔ انکل آسکر کو فون کیا۔ ڈاکٹر کو بلایا لیکن بخار کی تپش ویسی ہی رہی۔ دوپہر کے وقت پال نے پھر مالا بار، مالا بار، مالا بار کی رٹ شروع کر دی۔ اتنے میں مالی خاموشی سے کمرے میں داخل ہوا۔ اس نے سرگوشیوں میں انکل آسکر کو بتایا کہ مالا بار جیت گیا ہے اور ایک کی بازی پر بیس کے حساب سے پال کو شرط پر بیس ہزار پاؤنڈ ملے ہیں۔

پال کی آنکھیں بند تھیں لیکن وہ ماں سے مخاطب تھا۔ ”امی، مالا بار ڈربی جیتے گا۔ وہ پہلے نمبر پر آئے گا۔ سب سمجھ رہے ہیں اس کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں۔ اس پر بہت کم لوگ پیسے لگائیں گے۔ اس لئے مالا بار کی جیت کا انعام بہت بڑا ہو گا۔ میں نے اس پر ایک ہزار پاؤنڈ لگائے ہیں۔ امی اب آپ کو پیسے کی کوئی فکر نہیں رہے گی۔ اب بد قسمت۔ بد قسمت۔ پیسہ کہاں سے آئے۔ پیسہ کہاں سے آئے کی خوفناک آوازیں آنی بند ہو جائیں گی۔ اب مکان خاموش ہو جائے گا۔ آپ خوش قسمت ہو جائیں گی امی۔ آپ کی قسمت جاگ جائے گی۔ اب آپ کو پیسے کی کمی نہیں رہے گی۔“

یہ کہ کر نئی نئی دولت مند لیکن بد قسمت ماں کے بیٹے نے آخری سانس لی اور ماں کے بازؤں میں دم توڑ دیا۔

(ڈی ایچ لارنس کی کہانی کا ترجمہ از شاہد اختر)

ایمریٹس کا ایشیا کے مزید شہروں میں پروازیں شروع کرنے کا اعلان

0

ایمریٹس ایئرلائن نے 3 نئے ایشیائی شہروں کے لیے پروازیں شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔

ایمریٹس نے پیر کو تین نئے ایشیائی مقامات – چین میں شینزین، ویتنام میں دا نانگ، اور کمبوڈیا میں سیم ریپ کے لیے پروازیں شروع کرکے پورے ایشیا میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

دنیا کی بڑی بین الاقوامی ایئر لائن یکم جولائی سے دبئی اور شینزین کے درمیان روزانہ نان اسٹاپ پروازیں شروع کرے گی۔

ایئر لائن 2 جون کو دا نانگ کے لیے چار ہفتہ وار اور 3 جون کو سیئم ریپ کے لیے تین ہفتہ وار پروازیں بھی متعارف کرائے گی۔ دونوں شہر بنکاک کے راستے منسلک ہوں گے۔

ایئر لائن نے کہا کہ پروازوں کا آغاز حکومت کی منظوری سے مشروط ہے۔

امارات کے نائب صدر اور چیف کمرشل آفیسر عدنان کاظم نے کہا کہ شینزن میں ہماری توسیع اس ٹیکنالوجی پاور ہاؤس اور عالمی منڈیوں کے درمیان کاروباری اور اقتصادی تبادلے کے نئے دروازے کھولے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور ویتنام کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کے بعد ویتنام امارات کے جنوب مشرقی ایشیا کے نیٹ ورک میں ایک اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے۔

بھارتی سیاست دان کے روہت شرما کو ’موٹا‘ کہنے پر کرکٹ بورڈ کا ردعمل

0
روہت شرما

بھارتی خاتون سیاست دان کی جانب سے روہت شرما کو موٹا کہنے پر کرکٹ بورڈ کا ردعمل آگیا۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کو موٹاپے کا طعنہ دینے والی بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔

ڈاکٹر شمع محمد نے روہت شرما کے نیوزی لینڈ کے خلاف 15 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ٹیم کے کپتان روہت شرما کی فٹنس پر سوال اُٹھایا تھا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ روہت شرما کھلاڑی کے لحاظ سے موٹے ہیں، انہیں وزن کم کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اب تک سب سے غیر متاثر کن کپتان ہیں۔

اس صورتِ حال پر کانگریس کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر انہیں گزشتہ روز ہونے والے میچ کے دوران ہی اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کرنی پڑ گئی۔

روہت شرما کو وزیراعظم نریندرا مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ساتھ بی سی سی آئی کی حمایت بھی ملی جس میں کہا گیا کہ اس طرح کے تبصروں کا ٹیم پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے کہا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ تضحیک آمیز اور حوصلہ شکنی کرنے والے تبصرے کیے جارہے ہیں جب ٹیم عالمی ٹورنامنٹ کے اہم مرحلے میں ہے۔

اسرائیلی خلاف ورزیوں کے باوجود جنگ بندی معاہدے کیلیے پرُعزم ہیں، حماس

0

حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کے باوجود جنگ بندی معاہدے کے لیے ‘پرعزم’ ہیں۔

حماس کے سینئر عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا کہ فلسطینی گروپ نے اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے باوجود معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں کو "صحیح اور بروقت” ادا کیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ معاہدے کے باوجود قابض اسرائیل اور نتن یاہو ہمارے عوام کے خلاف جارحیت جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  قابض اسرائیلی حکومت اس معاہدے کو ناکام بنانے میں دلچسپی رکھتی تھی اور اس مقصد کے لیے پوری کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روزانہ 50 آئل ٹینکر کے داخلے کی اجازت نہیں دی اور انسانی پروٹوکول کے تحت طے شدہ امداد اور تعمیر نو کے سامان کو غزہ میں لانے نہیں دیا گیا، جیسے کہ تیار شدہ گھروں کا داخلہ۔۔

اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل نے تجارتی شعبے کو ہر قسم کے ایندھن کی درآمد سے روکا، اور 65 ہزار گھروں کے معاہدے کے باوجود صرف 15 گھروں کو غزہ میں لانے  کی اجازت دی۔