جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

پاکستانی فنکار تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی آواز بن گئے

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستانی فنکار اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی آواز بن گئے۔

معروف اداکارہ سجل علی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ خدا کے واسطے کم عمر بچوں سے کام کروانا بند کر دیں یہ جرم ہے۔ جبکہ اداکارہ مشی خان نے کہا کہ ’اتنی چھوٹی بچی پر اتنا تشدد۔۔۔ خدا کو منہ نہیں دکھانا؟‘

نادیہ جمیل نے اپنے بیان میں اپیل کی کہ متاثرہ بچی کے چہرے کو میڈیا پر چھپا دیں، چائلڈ لیبر غلط ہے اور یہ جرم ہے لہٰذا ایسا نہ کریں۔

- Advertisement -

ادھر اداکار حمزہ علی عباسی نے کہا کہ تشدد کے دردناک واقعات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

گھریلو ملازمہ رضوانہ کے اہل خانہ کو دھمکیاں

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سرِ عام‘ میں گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد منگا نے بتایا تھا کہ 6، 7 ماہ قبل بیٹی کو ملازمت پر لگایا تھا، شروع میں فون پر بات ہو جاتی تھی لیکن پھر مالکن نے منع کر دیا۔

والد نے بتایا تھا کہ مالکن کا کہنا تھا کہ فون پر بات نہ کریں جس پر بیٹی گھر جانے کی ضد کرتی تھی، بچی سے بات بند ہوئی تو شاید اس دوران تشدد شروع کیا گیا۔ ’مالکن گھر کا کام کرواتی تھی اور اس دوران تشدد بھی ہوتا رہتا تھا۔ مالکن کے ہاتھ میں جو بھی چیز آتی تھی وہ بچی کو مارتی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ تم غریب بندے ہو کچھ نہیں کر سکتے، مجھے کہا گیا کہ بچی کو اسپتال سے نکلوا لو اس کا نجی اسپتال میں علاج ہو جائے گا۔

متاثرہ بچی کے والد نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ بچی کا علاج بھی کروا دیں گے اور کچھ پیسے بھی مل جائیں گے، میں نے جواب دیا کہ پیسے لوں گا اور نہ ہی اسپتال سے بچی کو نکالوں گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا نوٹس

دو روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے رپورٹ طلب کی اور بچی کے علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کی زندگی بچانے اور صحتیابی کیلیے پوری کوشش کی جائے، مظلوم بچی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملزم کون ہے اسے خاطر میں نہ لایا جائے بلکہ انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ظالم اور قانون شکن رعایت کے مستحق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر قانون پر سختی سے عمل کرے، معاشرہ ایسی اندھیرنگری اور ظلم و جبر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیر اعظم نے متاثرہ بچی کے والدین کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں