پیر, جون 17, 2024
اشتہار

پُرسکون رہنا سیکھیے!

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کا کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ خوش گوار اور پُرسکون زندگی گزار رہا ہے یا اسے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ امیر ہو یا غریب سب زندگی کے چیلنجوں کا سامنا کرتے ہیں اور انھیں مختلف قسم کی مشکلات اور پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں۔ جب ہم اپنے آپ سے ہی بیزار اور شکوہ کناں رہتے ہوں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ دوسروں کی کچھ عادات اور بعض رویوں سے ہمیں کوئی شکایت نہ ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ زندگی کو راحت افزا اور پُرسکون بنانے کے لیے ہمیں جتن کرنا پڑتے ہیں اور ہماری کئی مشکلات اور پریشانیاں ایسی ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھی کم نہیں ہوتیں بلکہ ہم ان سے نمٹنے کا طریقہ سیکھ لیتے ہیں اور اپنے آپ کو یہ سب برداشت کرنے کے قابل بنا لیتے ہیں۔ ہماری تکالیف، مصائب اور دوسروں سے شکایات مختلف نوعیت کی ہوسکتی ہیں، اور بعض صورتوں میں یہ ہمیں مسلسل اضطراب اور بے چینی کیفیت میں مبتلا کرسکتی ہیں۔ اس حوالے سے چند تدابیر اختیار کر کے ہم اپنی زندگی کو قدرے پُرسکون اور خوش گوار بنا سکتے ہیں۔

رویوں میں لچک

- Advertisement -

جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے ہمارے خیالات اور نظریات پختہ ہونے لگتے ہیں۔ ہم اپنی باتوں پر ڈٹ جاتے ہیں اور بہت کم کسی دوسرے کی سنتے ہیں۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو تو تبدیل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن خود اپنی سوچ اور رائے بدلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ ہم دوسروں‌ کو اپنے خیالات کے زیرِ‌ اثر اور اپنی مرضی کا تابع دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس رویے سے ہمارے وقار میں کمی آتی ہے۔ زندگی بدلتی رہتی ہے، حالات کبھی ایک جیسے نہیں رہتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم وقت کے ساتھ ساتھ نئی چیزیں اور نئی مہارتیں سیکھیں اور ساتھ ہی اپنے رویوں میں لچک پیدا کریں۔

اچھا سامع ہونا

ہم ہمیشہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں سب کچھ معلوم ہے اور لوگوں کو ہماری قابلیت کا لازمی علم ہونا چاہیے جب کہ ایسا نہیں ہوتا۔ کیونکہ علم اور مہارت مختلف نوعیت کی ہوتی ہے اور ہمیں اس حقیققت کو قبول کرنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کے علم، ان کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے، ایسا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب ہم اچھے سامع ہوں، لوگوں کی باتوں کو توجہ سے سنیں۔ ہم بہت سی باتیں محض جواب دینے کے لیے سنتے ہیں، ان کو سمجھنے کے لیے نہیں سنتے۔ ہم اکثر دوسروں کی بات کا فوری جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں یا اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے میں عجلت سے کام لیتے ہیں جس سے دوسروں پر ہمارا کوئی اچھا اثر نہیں پڑتا۔

دوسروں کو جانچنے سے گریز

یہ ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ ہم دنیا میں طرح طرح کے لوگوں سے ملتے ہیں جن کی عادات مختلف ہوتی ہیں اور وہ الگ ماحول کے پروردہ ہوتے ہیں، تعلیم و تربیت کا فرق بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ کسی کی اچھی بات سے متاثر ہو کر اس پر رشک کرنا یا کسی کی صرف ایک غلطی پر اسے ہمیشہ نالائق یا غلط سمجھتے رہنا دانش مندی نہیں۔ جو لوگ دوسروں کو ان کی کچھ باتوں اور فیصلوں کی وجہ سے پرکھنے کے بعد ان سے تعلق استوار کرتے ہیں، کوئی بھی ان کا قدر دان نہیں ہوتا۔ لوگوں کا اعتماد جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ انھیں عزت دیں، زندگی میں سمجھوتے کریں۔ کسی فرد کی کسی معاملے میں اچھی رائے، یا ایک اچھے فیصلے کی وجہ سے عقل کُل نہ مان لیں۔ اسی طرح دوسرے کو اس کی کسی ایک غلطی کی وجہ سے یکسر غلط اور احمق تصور کرلینا بھی درست نہیں‌ ہے۔ اچھی طرح سوچ سمجھ کر اپنے تجربات اور مشاہدات کی بنا پر لوگوں سے ان کی فطرت اور عادت کے مطابق تعلقات قائم کریں۔

دل میں میل نہ رکھنا

ہمیں اپنے ملنے جلنے والوں کے بعض رویے تکلیف پہنچا سکتے ہیں۔ جانے انجانے میں ہم سے برا سلوک، یا ہمارے لیے کی گئی کوئی غلط بات جذبات کو مجروح کر سکتی ہے، لیکن ایسی صورت میں بہت زیادہ حساسیت کا مظاہرہ کرنا اور اسے اپنے لیے روگ بنا لینا ہم پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ زندگی گزارنے کے لیے بہت سی تکلیف دہ باتوں کو نظر انداز کرنا اور تلخ یادوں کو فراموش کرنا پڑتا ہے تاکہ لوگوں سے میل جول برقرار رہیں اور تعلقات آگے بڑھائے جا سکیں۔دوسروں کو معاف کرنا زندگی کو پُرسکون بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

دوسروں پر بے جا تنقید

یہ ایک ایسی خوبی ہے جو آپ کو دوسروں کے درمیان بہت جلد نمایاں کردیتی ہے۔ دنیا کا ہر فرد اپنی یا اپنے کسی کام کی تعریف اور ستائش سننا چاہتا ہے اور تنقید سے ہر کوئی گھبراتا ہے۔ خاص طور پر بے جا تنقید کرنے والے کو کوئی پسند نہیں کرتا لیکن اچھے انداز سے اور دوسرے کی عزّت اور مرتبے کا خیال رکھتے ہوئے تعمیری تنقید ہمیشہ بہت کام آتی ہے اور لوگ اس کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔

اپنی غلطی تسلیم کرنا

دوسروں کو معاف کرنا تو اہم ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ اپنی کسی غلطی پر دوسرے سے معذرت کرنا ثابت کرتا ہے کہ آپ ایک اچھے انسان ہیں۔ تاہم یہ خیال رہے کہ آپ ہر موقع پر دوسروں کے سامنے معذرت خواہانہ انداز نہ اپنائیں اور معافی صرف اپنی غلطی پر ہی مانگیں۔

دوسروں پر توجہ دینا

انسان کا ہر رشتہ توجہ اور وقت مانگتا ہے۔ اگر رشتوں کو وقت نہ دیا جائے اور اہمیت کا احساس نہ دلایا جائے تو اچھے تعلقات کبھی قائم نہیں رہ سکتے۔ جو لوگ خود سے وابستہ رشتوں کی قدر کرتے انھیں اہمیت دیتے اور ان کا خیال کرتے ہیں وہ پرسکون زندگی گزارتے ہیں۔

اپنی صحت کا خیال رکھنا

آخر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ پرسکون زندگی اور صحت مند جسم کا گہرا تعلق ہے جو شخص اپنی صحت کا خیال نہیں رکھ سکتا وہ کسی دوسرے شخص کا خیال بھی نہیں رکھ سکتا۔ تندرستی ہزار نعمت ہے لہٰذا اپنی صحت کا ہر ممکن خیال رکھیں۔

راحت افزا اور پُرسکون زندگی کا تصور ہر کسی کے لیے مختلف ہو سکتا ہے لیکن یہ وہ بنیادی باتیں ہیں جو ایک نسبتاً مطمئن اور خوش گوار زندگی گزارنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔

Comments

اہم ترین

راضیہ سید
راضیہ سید
راضیہ سید پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری کی حامل ہیں اور ایک دہائی سے زائدعرصے سے شعبہ صحافت سے بطور رپورٹر ، پروڈیوسر اور محقق وابستہ ہیں ، مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے لئے کالم اور بلاگز تحریر کرتی ہیں

مزید خبریں