12.5 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

پیئرس مورگن نے کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: معروف برطانوی صحافی، ٹی وی پریزنٹر اور مصنف پیئرس مورگن نے شاہِ برطانیہ کنگ چارلس اور پرنسز آف ویلز کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیئرس مورگن نے اتوار کے روز وضاحت کی ہے کہ انھوں نے اپنے ٹی وی شو میں کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کا ذکر ’شاہی نسل پرست‘ کے طور پر کیوں کیا۔

مذکورہ شاہی شخصیات نے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے بیٹے کے رنگ کے بارے میں مبینہ طور پر خدشات کا اظہار کیا تھا، سنڈے ٹائمز کے ایک کالم میں مورگن نے وضاحت کی ’’میرے لیے یہ مضحکہ خیز تھا کہ ڈچ لوگوں کو تو ہمارے شاہی خاندان سے متعلق اہم معلومات کا رازدار ہونا چاہیے، لیکن برطانوی عوام کو اسے جاننے سے روکا جائے۔‘‘

- Advertisement -

واضح رہے کہ شاہ برطانیہ اور ان کی بہو کیٹ میڈلٹن کے بارے میں اومڈ اسکوبی کی نئی کتاب ’اِنڈ گیم‘ میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے میگھن کے بیٹے آرچی کے رنگ کے بارے میں نسل پرستانہ گفتگو کی تھی، اور اس سلسلے میں تشویش بھی اظہار کیا تھا۔ جب اس کتاب کا ڈچ ترجمہ آیا تو کنگ چارلس اور کیٹ کے بارے میں قابل تحسین دعوے بھی سامنے آنے لگے۔

کتاب کے مصنف اسکوبی نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اصل میں مسودے میں ناموں (بادشاہ اور ان کی بہو) کو شامل نہیں کیا تھا، لیکن اب پیئرس مورگن نے اپنے کالم میں لکھا کہ یہ عذر بالکل غلط ہے۔

’ٹاک ٹی وی‘ کے میزبان مورگن نے لکھا ’’اس کھچڑی سے اب تک کافی نقصان پہنچا ہے، سچ کہوں تو اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں بالکل وہی بتایا جائے جو مبینہ طور پر کہا گیا تھا، کہ کس نے کب اور کہاں کیا کہا، اور کس تناظر میں کہا تھا۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ بہ صورت دیگر نسل پرستی کا یہ گہرا زخم عالمی سطح پر عوامی شعور میں اپنا راستہ بناتا چلا جائے گا۔ پیئرس مورگن نے مزید لکھا کہ یہ ہیری اور میگھن ہی تھے جنھوں نے کتاب کے مصنف اسکوبی کو کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کے نام بتائے تھے۔

واضح رہے کہ اومڈ اسکوبی کی کتاب کے ڈچ ترجمے میں ہیری اور میگھن کے بیٹے آرچی سے متعلق نسل پرستانہ گفتگو کرنے والے دو شاہی افراد (کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن) کے نام شائع کیے گئے جو انگریزی کتاب میں ظاہر نہیں کیے گئے تھے، اس پر ہیئرس مورگن نے اپنے ٹی وی پروگرام میں بھی ان کے نام بہ طور شاہی نسل پرست لیے، جس پر ہنگامہ کھڑا ہوا، اور بکنگھم پیلس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مورگن کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے، ایک شاہی ذریعے نے کہا کہ تمام اختیارات پر غور ہو رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں