10.6 C
Dublin
جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

صدر اےآروائی نیوز جھوٹے مقدمے میں بری، تحریری فیصلہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ نے صدر اےآر وائی نیوزعمادیوسف کے بغاوت کے مقدمے سے بری ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے 11صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ صدر اےآروائی نیوزعماد یوسف کو مقدمے سے بری کیا جاتا ہے اور عماد یوسف کے خلاف مقدمےکی کارروائی خارج کی جاتی ہے۔

- Advertisement -

crl.p._225_2023

سپریم کورٹ نے حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک ہوئے ہدایت کی کہ حکومت شہریوں کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹی کارروائیوں سے پرہیز کرے، اختیارات کے ناجائزاستعمال سے عوام میں خوف ،عدم سیکورٹی کااحساس پیدا ہوتا ہے خوف کا ماحول ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پیدا کرتا ہےخوف کے ماحول میں میڈیا بھی آزاد کام نہیں کر سکتا۔

تحریری فیصلے کے مطابق حکومت ناقدین اور سیاسی مخالف کو اپنا دشمن نہ سمجھے، آئین ہر شہری کو سیاسی ،معاشرتی اور آزادی اظہارکی آزادی دیتا ہے شہریوں کے ان حقوق کا تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا عوام تک معلومات پہنچانے کا ذریعہ ہیں سیاستدان، سیاسی، انسانی حقوق کارکنان، میڈیا پرسنز پر رائے کےاظہار پر غداری کے مقدمات ہو رہے ہیں یہ یقین کرنا مشکل ہے عوامی نمائندے، صحافی، سیاسی ورکرز ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں حکومت کی ایسی کارروائیاں آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ تفتیشی کی طرف سے اعتراف کیا گیا درخواست گزار مقدمےمیں نامزد نہیں تھا درخواست گزار کے خلاف ثبوت مبینہ طور پر برآمد شدہ ٹرانسکرپٹ تھا درخواست گزار نے مبینہ ٹرانسکرپٹ کی حقیقت سے انکار کیا ٹرانسکرپٹ عماد یوسف کی حد تک شک کی بنیاد پر ہے طے شدہ اصول ہے کہ ہرانسان اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہوتا ہے عماد یوسف کو کسی اور کے فعل کا ذمہ دار کیسے ٹھہرایا جا سکتا ہے ہم نے دیکھا سیاسی، سماجی ،آزادی اظہار کے حقوق کے استعمال پر ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں، سیاستدان، سیاسی کارکنان، میڈیا پرسنز، انسانی حقوق کارکنان کے خاندان کے افراد پر بھی مقدمات ہو رہے ہیں حکومت کی جانب سے اپنےشہریوں پر بدنیتی پر مبنی مقدمات بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے جمہوری حکومت کو مثبت تنقید برداشت کرنی چاہیے اور آزاد ماحول فراہم کرنا چاہیے آرٹیکل 196کے تحت بغاوت کےمقدمات میں ایف آئی آر نہیں مجسٹریٹ کوشکایت کی جاتی ہے مجسٹریٹ شواہدکی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہےکہ بغاوت کامقدمہ بنتا ہے یا نہیں، آرٹیکل 196 کے تحت شکایت نہ ہونا اورعدالتی کارروائی شروع کردینا عدالتی تضحیک ہے عماد یوسف کے خلاف جس طرح کارروائی کی گئی اس سے میڈیا میں خوف پھیلا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں