جمعہ, مئی 17, 2024
اشتہار

پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر پر کسان تنظیموں نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ جمعہ کو گندم کی خریداری کے مسئلے پر نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اور احتجاج کے دوران تمام شاہراہوں کو بند کریں گے۔

گندم کی خریداری میں تاخیر اور سست روی کے باعث پنجاب بھر میں گندم کے کاشت کار رُل گئے ہیں، حافظ آباد میں پاسکو مرکز پر نگرانی کا نظام بُری طرح ناکام ہو گیا ہے، مڈل مین کسانوں سے سستی گندم خرید کر پاسکو کو حکومتی نرخ پر بیچنے لگے ہیں، پاسکو عملہ کسانوں سے اضافی بوریاں وصول کر رہا ہے۔

- Advertisement -

واضح رہے کہ پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، حکومت نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا لی ہے، جس کے بعد مڈل مین اور آڑھتی میدان میں اتر گئے ہیں اور کسانوں سے کم قیمت پر گندم خریدنے لگے ہیں، جس سے گندم کی فی من قیمت 3 ہزار سے 3300 تک پہنچ گئی، جب کہ حکومت نے نرخ 3900 روپے فی من رکھا تھا۔

جڑانوالہ میں بھی کاشت کاروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، سال بھر کی محنت، مہنگی کھاد، ڈیزل، بجلی اور دیگر اخراجات سے تیار کی جانے والی گندم آڑھتی من مانے ریٹ پر بٹور رہے ہیں، مظفر گڑھ میں گندم خریداری مرکز پر عملہ اور محکمہ مال کے افسران غائب رہے، بے بس کسان اپنی گندم سستے داموں منڈی میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹبہ سلطان پور میں پاسکو عملے اور آڑھتیوں کی ملی بھگت سے بار دانہ کاشت کاروں کی بجائے بیوپاریوں کو دیا جا رہا ہے۔

کسان گندم فروخت کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، جب کہ کھیتوں میں پڑی ہزاروں من گندم خراب ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی بوائی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب چھوٹے کاشت کاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے امداد دے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں