ماہ صیام کاتیسرا اور آخری عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا شروع ہو گیا ہے اس عشرے میں لیلتہ القدر کی رات بھی موجود ہے لوگ اس عشرے میں خصوصی عبادات سمیت اپنی بخشش کے لئے بھی دعائیں مانگنے میں مصروف ہیں۔
یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ) کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت وطاعت ، شب بیداری اور ذکر و فکر میں اور زیادہ منہمک ہوجاتے تھے۔
تیسرے عشرے کی دعا
احادیث میں ذکر ہے!
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آخری عشرہ شروع ہوجاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر بیدار رہتے اور اپنی کمرکس لیتے اوراپنے گھروالوں کو بھی جگاتے تھے۔ (صحیح بخاری ، حدیث :1884، صحیح مسلم، حدیث :2008)
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی ایک اہم خصوصیت اعتکاف ہے، اعتکاف سے مراد ہے کہ ماہِ رمضان کے آخری دس دنوں میں گھر چھوڑ کر مسجد کے اندر ہی قیام کیا جائے اور اللہ کی عبادت میں مشغول رہا جائے۔ اس طرح عاجز بندہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے قریب تر رہتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہر رمضان میں دس دن کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، مگر جس سال آپ کا انتقال ہوا ، آپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔ (روایت صحیح بخاری شریف)
اِس ماہِ مبارکہ کی ہر گھڑی اور ہر ساعت اپنے اندر اہل ایمان کے لئے بیشماربرکتیں لیئے ہوئے ہوتی ہیں مگر اِس ماہِ مبارکہ کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تو اہل ایمان پر رحمتوں برکتوں اور عظمتوں کا نزول اپنے عروج کو پہنچ چکا ہوتاہے، اِس لئے کہ اِس ماہِ مبارکہ آخری عشرے کی اِن پاک پانچ 21،23،25،27،29 طاق راتوں میں سے ایک عظیم رات جوشبِ قدر کہلاتی ہے، اِن تاریخوں میں آتی ہے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے جوہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے اور اسی رات کو قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی، جسے ہم سورۃ القدر کے نام سے جانتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے!
ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے (1) اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ (2) شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے(3) فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں (4) وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔
ایک دوسری آیت میں اس کو مبارک رات کہا گیا ہے، ارشاد ہے:
” قسم ہے اس کتاب کی جو حق کو واضح کرنے والی ہے۔ ہم نے اسے ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے “۔ (سورة الدخان 44:2)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جوشخص شب قدر کو ایمان اور اجر و ثواب کی نیت سے عبادت کرے ، اس کے سارے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔” (صحیح بخاری، حدیث: 1768 )
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر مجھے شب قدر کا علم ہوجائے تو میں کیا دعا کروں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللھم انکا عفو کریم تحب العفو فاعف عنی! اے اللہ تومعاف کرنے والا کرم والا ہے اورمعافی کوپسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کردے”۔
ایک حدیث میں آ پ ﷺ نے فرمایا کہ :
"بلاشبہ اللہ تعالی نے خاص میری امت کو شبِ قدر عطا فرمائی ہے اس امت سے پہلے کسی کو بھی نہیں عطا فرمائی” ۔(الدر المنثور:15/540)
آخری عشرے میں ہی مسلمانوں کے لیئے شب قدر کی بشارت ہے جس کی فضیلت اور اہمیت کے حوالے سےرسول اللہ ﷺنے فرمایا!
” یہ جو مہینہ تم پر آیا ہے،اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہترہےجو شخص اس سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔”
نبی پاک نے ارشاد فرمایا:
’’یہ ایسا مہینہ ہے جس کی ابتدا میں رحمت، درمیان میں مغفرت اور آخر میں دوزخ سے نجات ہے۔ اور جس کسی نے اس مہینے میں اپنے غلام (روزہ دار) سے کم کام لیا، اﷲ تعالیٰ اسے بخش کر دوزخ سے نجات دے دیتا ہے”۔