تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے زندگیاں بچانے میں مددگار

ہم اپنے گھروں میں استعمال شدہ صابن کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو پھینک دینے کے عادی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ بظاہر ناقابل استعمال صابن کے ٹکڑے لاکھوں زندگیاں بچا سکتے ہیں؟

دنیا بھر میں اس وقت سالانہ 22 لاکھ اموات ایسی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن سے صرف درست طریقے سے ہاتھ دھونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں نزلہ، زکام، نمونیا، ہیپاٹائٹس، اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

یہ 22 لاکھ اموات زیادہ تر ان پسماندہ ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان اور بے انتہا غربت ہے۔ اس قدر غربت کہ یہ لوگ ایک صابن خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: مختلف اشیا کو پھینکنے کے بجائے مرمت کروانے پر فائدہ

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چند امریکی نوجوانوں نے اس سے نمٹنے کا فیصلہ کیا اور ان مستحق افراد کو کم از کم صابن کی بنیادی سہولت فراہم کرنے کا سوچا۔

اس کے لیے انہوں نے استعمال شدہ صابنوں کو کام میں لانے کا سوچا۔

گھروں کے علاوہ دنیا بھر میں مختلف ہوٹل روزانہ 50 لاکھ کے قریب صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے پھنیک دیتے ہیں۔ یہ گروپ انہی ٹکڑوں کو جمع کرتا ہے۔

اس کے بعد ان ٹکڑوں کو پیسا جاتا ہے، انہیں سینیٹائزنگ یعنی صاف ستھرا کرنے کے عمل سے گزارا جاتا ہے، اور اس کے بعد انہیں نئے صابنوں کی شکل میں ڈھالا جاتا ہے۔

استعمال شدہ صابنوں سے بنائی گئی ان نئی صابنوں کو مختلف پسماندہ علاقوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔

اب تک جنوبی امریکی ملک ہونڈرس، گوئٹے مالا اور ہیٹی وغیرہ میں ہزاروں افراد کو یہ صابن فراہم کیا جاچکا ہے۔

دنیا بھر میں 4000 ہوٹل اس کار خیر میں ان نوجوانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں بچے ہوئے صابن کے ٹکڑے فراہم کر رہے ہیں۔

اب جب بھی آپ اپنے گھر میں بچے ہوئے صابن کے ٹکڑوں کو پھینکنے لگیں، تو یاد رکھیں کہ صابن کا یہ بچا ہوا ٹکڑا لاکھوں لوگوں کی جان بچا سکتا ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -