منگل, دسمبر 10, 2024
اشتہار

روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے سربراہ جنرل آئیگور انتقال کر گئے

اشتہار

حیرت انگیز

ماسکو : روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو کے سربراہ جنرل آئیگور کوروبوو طویل علالت کے باعث 62 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

تفصیلات کے مطابق جنرل کوروبوو کو سنہ 2016 میں روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جو شدید اور طویل علالت کے بعد بدھ کے روز ماسکو میں زندگی کی بازی ہار گئے۔

خیال رہے کہ جی آر یو رواں برس برطانیہ میں موجود سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہریلے کیمیکل کے حملے میں ملوث تھی۔

- Advertisement -

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل کوروبو جانتے تھے کہ آپریشن کی ناکامی پر اعلیٰ روسی حکام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اعصاب شکن کیمیکل سے متاثر ہونے کے بعد کئی ہفتے تک سالسبری کے اسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس پر اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل کا حملہ مبینہ طور پر ملزم الیگزینڈر میشکن اور ایناٹولی چیپیگا نے کیا تھا برطانوی حکام کی جانب سے دونوں ملزمان کی شناخت جی آر یو کے افسران کے طور پر ہوئی تھی اور تقریباً روسی ریاست نے بھی قبول کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ روس اعصاب شکن کیمیکل حملے سے متعلق تمام الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل کوروبو نے سنہ 1973 میں روسی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور 1985 میں روسی خفیہ ایجنسی کے ساتھ منسلک ہوئے اور بہترین کارکردگی پر متعدد ایوارڈز اور میڈلز حاصل کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی ملٹری پریس نے جی آر یو کے سربراہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹر پر ان کی تصویر شائع کی جس میں جنرل کوروبو نے گرے رنگ کا کورٹ زیب تن کیا ہوا ہے، تاہم ملٹری کی جانب سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

جی آر یو اور مین انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ روسی افواج کی خفیہ ایجنسیاں ہیں جو دنیا بھر میں مختلف خفیہ آپریشنز کرتی ہیں۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنہ 2014 میں یوکرائن کے جنوبی کریمیا کے روس سے ملحق ہونے کے بعد روسی خفیہ ایجنسی نے مبینہ طور پر یوکرائن میں بھی خفیہ کارروائیاں کی تھیں اور جی آر یو پر سنہ 2016 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام بھی عائد ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں