اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ جج لگانا حکومت کا اختیار نہیں، اس کیلیے جسٹس پاکستان سے مشاورت ضروری ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیف جسٹس کی رائے کے مطابق جج مقرر کیا جائے، یہ نہیں ہو سکتا پاکستان کے 800 ججز میں سے حکومت چنے کہ کس کو لگانا ہے، میری نظر میں بنیادی نقطے کی روشنی میں تمام کارروائی کالعدم ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت ٹرائل کی اجازت دے گی، حکومت کیا ہے؟ یہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں بیان کر چکی ہے، سپریم کورٹ کے مطابق حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے، سپریم کورٹ کے مطابق معاملہ کابینہ کے سامنے آئے اور کابینہ فیصلہ دے۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا سائفر کا معاملہ کبھی کابینہ کے سامنے گیا کہ کن جج صاحب کو تعینات کرنا ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی مشاورت نہیں کی گئی، یہ تمام معاملات نہیں ہوئے اس لیے استدعا ہے تمام کارروائی کو کالعدم قراردی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کا معاملہ بند کمرے میں ہو رہا ہے میڈیا کو اجازت ہے نہ خاندان کو، کوئی دیکھ نہیں پا رہا کس طرح گواہی کی جا رہی ہے کس طرح درخواستیں مسترد ہو رہی ہیں، ملزمان اور وکلا کو بنیادی دستاویزات بھی فراہم نہیں کی جا رہیں، آئین و قانون کا تقاضہ ہے ٹرائل کھلی عدالت میں ہو تاکہ یہ چیزیں نہ ہو سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کہتا ہے شکایت کا جو معاملہ ہوگا وہ ایف آئی آر پر نہیں کیا جا سکتا، جج صاحب نے خود کہا ضروری تھا کہ وفاقی حکومت شکایت کنندہ بنتی، اس کیلیے پھر ضروری تھا معاملہ کابینہ میں جاتا کابینہ کوئی فیصلہ کرتی، سائفر کا مقدمہ ایف آئی آر کی بنیاد پر قائم ہو ہی نہیں سکتا۔