سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں وزارت تجارت کی جانب سے سعودی خاتون کے نام پر بنایا جانے والا لیڈیز پارلر بند کرادیا گیا جسے ایک مصری خاتون چلا رہی تھی۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے ایک سعودی اور مصری خاتون کی تشہیر کردی ہے جن کے خلاف مکہ کی فوجداری عدالت نے حتمی فیصلہ جاری کیا تھا۔
وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ مصری خاتون کی جانب سے غیرملکی سرمایہ کاری لائسنس حاصل کیے بغیر سعودی خاتون کے نام پر اپنا کاروبار کیا جارہا تھا اور پارلر کے ذریعے کثیر رقم کمائی جارہی تھی، سعودی خاتون، غیر ملکی مصری خاتون کے کاروبار کی پردہ پوشی کیے ہوئے تھی جس کے عوض اسے ماہانہ 500 ریال دیئے جاتے تھے۔
مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت کی جانب سے سعودی خاتون کی کمرشل رجسٹریشن منسوخ کرکے کاروبار بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا جبکہ غیرملکی خاتون کو زکوۃ، فیس اور ٹیکسوں کی ادائیگی اور سزا کے بعد ملک بدر و بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کسی بھی سعودی کے نام پر کاروبار کرنا منع اور جرم ہے اس پر سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں، قانون کے مطابق جو غیرملکی کسی سعودی کے نام پر کاروبار کرے گا یا کوئی بھی سعودی شہری اپنے نام سے غیرملکی کو کاروبار کرائے گا تو ثبوت ملنے پر پانچ سال تک قید اور پچاس لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہیں۔
سیاحوں کو طویل قیام اور کام کی اجازت دینے والا منفرد ملک
ایسا کرنے کی صورت میں تجارتی رجسٹریشن منسوخ کرکے کاروبار بند کردیا جاتا ہے اور بینک اکاؤنٹ بھی منجمد ہوتا ہے۔ سزا کے بعد غیرملکی کو بے دخل اور بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔