اشتہار

پی ٹی آئی کے پاس "بلے کا نشان ” رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ آج متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت آج پھر ہوگی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا، جس میں تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف اپیل پر آج فیصلے کا امکان ہے۔

- Advertisement -

گذشتہ روز سماعت میں چیف جسٹس نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کے مقام سے متعلق سوال اٹھایا کہ پشاور میں کس جگہ انٹراپارٹی الیکشن ہوا، ریکارڈپر تو کچھ نہیں، پارٹی ارکان کو کیسےمعلوم ہواکہ ووٹ ڈالنےکہاں جانا ہے؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا چمکنی میں ہوئے تو جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا گم نام گاؤں میں انتخابات کیوں کرائے؟

نیازاللہ نیازی نے کہا واٹس ایپ پر لوگوں کو بتایا تھا اور لوگ پہنچے بھی تھے، ویڈیو موجود ہے، عدالت میں چلالیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ویڈیوز باہر جا کر چلالیں ہم دستاویزپر کیس چلاتے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر علی خان سے استفسار کیا تھا کہ آپ کا معاملہ لاہورہائیکورٹ میں تھا تو پشاورہائیکورٹ کیوں گئے؟ بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا ہم فورم شاپنگ کرنے نہیں گئے تھے، پشاورمیں الیکشن ہوئے اس لیے وہاں گئے۔

چیف جسٹس نے پوچھا آپ کس حیثیت میں دلائل دے رہے ہیں تو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا کہ عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حامد خان سینئر وکیل ہیں انہیں بات کرنے دیں۔

حامد خان نے عدالت کو بتایا تھا آپ کے سامنے کیس ہے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی، ہمارے ساتھ جو ہورہا ہے آپ کو معلوم ہے، لاہور اور اسلام آباد میں سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی، اس لئے پارٹی نے فیصلہ کیا کہ پارٹی الیکشن پشاور میں کرائیں

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ سیکیورٹی مانگ لیتے ہائیکورٹ نہیں دیتی تو ہم دے دیتے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ کا انتخابی نشان بنتا ہے تو آپ کو فوراً مل جائے، آپ تو کیس میں وقت مانگ رہے ہیں جبکہ وقت کا ہی تو مسئلہ ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ لاہورہائیکورٹ جاچکے تو پھر پشاور ہائیکورٹ کیوں گئے، یا تو آپ اسلام آبادکی ہائیکورٹ جاتے جہاں الیکشن کمیشن موجود ہے، یقیناً آپ کیخلاف بہت سی چیزیں ہوں گی مگر عدالت آئیں گے تو ہم دیکھیں گے نا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ میں زیرالتوادرخواست کیا واپس لے لی ہے تو حامد خان نے بتایا درخواست غیر موثر ہونے سے آگاہ کر دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا درخواست واپس نہ لے کر آپ نے اپنے پیر پر کلہاڑی ماری ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی عہدے کیلئے نااہل کرنے کیلئے کیس چلایا، پارٹی انتخابات اور چیئرمین پی ٹی آئی نااہلی کیسزایک ساتھ چلانےکی درخواست کی تھی، پارٹی انتخابات کی حد تک لاہور ہائیکورٹ والا کیس غیرموثر ہوچکا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت صبح 10 بجے تک ملتوی کردی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں