پاکستان میں اسپتالوں کی نرسری اور وارڈز سے نومولود بچوں کے اغوا کی خبریں بڑھتی جا رہی ہیں جس کا حل نویں جماعت کے طالب علم نے ڈھونڈ لیا۔
پاکستان میں آئے دن یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ کسی اسپتال کی نرسری سے نومولود بچے کو چُرا لیا گیا یا وارڈ سے کوئی اغوا کار خاتون جھانسہ دے کر بچے کو ماں کی گود سے لے کر فرار ہوگئی۔
پڑھنے اور سننے والوں کے لیے تو یہ صرف ایک افسوسناک خبر ہوتی ہے، مگر ماں اور باپ کے لیے یہ زندگی بھر کا درد ہوتا ہے اور ایک کمسن طالبعلم نے اس درد کے مداوے کی کوشش کی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے نویں جماعت کے ہونہار طالبعلم محسن علی نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے سیکیورٹی ماڈل تیار کیا ہے، جس سے ان واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکے گی۔
یہ سیکیورٹی ماڈل بچوں کی نرسری میں انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں سیکیورٹی سسٹم سے آراستہ لیزر اور سنسر کا استعمال کیا گیا ہے اور مشکوک حرکات پر یہ الارم ازخود بجنے لگے گا اور سب کو الرٹ کر دے گا۔
یہ سیکیورٹی ڈیوائس صرف اسپتالوں میں بچوں کو اغوا سے بچانے کے لیے ہی کارآمد نہیں بلکہ جانی ومالی تحفظ کے لیے اس کو گھروں اور بینکوں میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔