12.4 C
Dublin
منگل, مئی 14, 2024
اشتہار

ادریس بختیار: صحافت کا ایک عہد تمام ہوا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: معروف سینئر صحافی ادریس بختیار طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے، وہ پچاس سال سے زیادہ عرصے تک شعبۂ صحافت سے وابستہ رہے۔

تفصیلات کے مطابق ادریس بختیار کو تین روز قبل طبیعت ناسازی کے بعد قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کے اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں طبی امداد فراہم کی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

اہل خانہ نے اُن کے انتقال کی تصدیق کردی جبکہ اُن کی میت کو ایدھی سرد خانے منتقل کردیا گیا، مرحوم کا نمازِ جنازہ بعد نمازِ فجر گلشن اقبال 13 ڈی وسیم باغ مسجد میں ادا کیا جائے گا۔

- Advertisement -

صحافت کا درخشندہ ستارے کے بجھ جانے پر سب ہی افسردہ ہیں، صحافیوں اور سیاسی شخصیات نے ادریس بختیار کے انتقال کو بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس خلا کو پورا کرنا ناممکن ہوگا۔

 ادریس بختیار نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز حیدر آباد سے کیا تاہم جلد ہی کراچی منتقل ہوگئے تھے، وہ طویل عرصے تک برطانوی نشریاتی ادارے سے وابستہ رہےاور کئی نامور اخبارات میں کام کرچکے تھے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ادریس بختیار کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا صحافتی سفر ناقابلِ فراموش تاریخ ہے، اس دکھ کے موقع پر میں اُن کے اہل خانہ اور صحافتی برادری کے ساتھ ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا سینئر صحافی ادریس بختیار کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کو خراج تحسین پیش کیا، اُن کا کہنا تھا کہ مرحوم ایک بہترین صحافی اور زبردست انسان تھے، اُن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ادریس بختیار پاکستانی صحافت کا ایک بڑا معتبر حوالہ تھے اور جرات مندی سے اپنا نکتہ نظر پیش کرتے تھے.

میئر کراچی وسیم اختر کا اپنے تعزیتی بیان میں‌کہنا تھا کہ ادریس بختیار کے انتقال سے نہ صرف کراچی بلکہ پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوا، اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے.

Comments

اہم ترین

عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں

مزید خبریں