اتوار, مئی 26, 2024
اشتہار

تہوار پر تل اور گڑ سے بنی اشیا سے متعلق ماہرین کا حیران کن بیان

اشتہار

حیرت انگیز

بعض تہواروں میں تل اور گڑ سے بنی اشیا تیار کرنے کی روایت عام ہے، چاول کے ساتھ ملا کر اس سے کھچڑی بھی تیار کی جاتی ہے، جس کے بارے میں غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روایت صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

تل، گڑ اور چاول سے بنے پکوان اور مٹھائیاں بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں، آیورویدک ڈاکٹروں اور غذائی ماہرین کے مطابق سردیوں کے موسم میں ان کا استعمال نہ صرف اچھی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ کئی انفیکشنز اور بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

آیوروید کے ماہرین کے مطابق تل اور گڑ کی خاصیت گرم ہے، دونوں میں کئی طرح کے غذائی اجزا اور دواؤں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو کہ سردیوں میں نہ صرف جسم کو قدرتی طور پر گرم رکھتے ہیں، بلکہ جسم کو کئی بیماریوں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

- Advertisement -

فروٹ جوس پینے والے بچوں سے متعلق پریشان کن تحقیق سامنے آ گئی

تل اور گڑ کو ایک ساتھ کھانے سے ان کے فوائد اور بھی بڑھ جاتے ہیں، ان کے استعمال سے نہ صرف صحت اور خوب صورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ جسم کا میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف موسمی انفیکشن جیسا کہ نزلہ، کھانسی اور فلو سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ بہت سے دیگر کم و بیش سنگین مسائل اور بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں کے موسم میں روزانہ تل اور گڑ کا ایک عام لڈو کھانا بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

تل اور گڑ کے غذائی اجزا اور فوائد:

ماہرین کے مطابق تل میں آئرن، پروٹین، وٹامنز (وٹامن بی 1، تھامین، نیاسین، فولک ایسڈ، پائریڈوکسین اور رائبوفلاوین)، اومیگا 3، کاربوہائیڈریٹس، کیلشیم ہوتا ہے۔ کاپر، زنک، میگنیشیم، مولبڈینم، سیلینیم، غذائی فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو ہڈیوں اور دل کی صحت کو بہتر بنانے اور انھیں کئی بیماریوں سے بچانے، سانس کی صحت کو بہتر رکھنے، ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے، ہاضمے کو درست رکھنے، جسم میں آئرن کی کمی کو دور کرنے، بالوں اور جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

تِل میں سیسامین نامی ایک خاص اینٹی آکسیڈنٹ بھی پایا جاتا ہے، جو کینسر کی کچھ اقسام کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تل کا استعمال ایک مخصوص مقدار میں کرنا ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں