منگل, مئی 14, 2024
اشتہار

شاہ نصیرؔ: کلاسیکی دور کا ممتاز شاعر

اشتہار

حیرت انگیز

اردو کے کلاسیکی شعراء میں شاہ نصیرؔ نے اپنے جوہرِ سخن اور طبعِ رواں کے سبب بڑا نام پایا۔ شاہ نصیر نے سنگلاخ زمینوں اور مشکل قوافی میں شعر کہے، لیکن ان کا کلام ہر خاص و عام میں مقبول ہوا۔ شاہ نصیر زبان و بیان پر بڑی قدرت رکھتے تھے۔

آج شاہ نصیر کا یومِ وفات ہے۔ 1837ء میں شاہ نصیر نے حیدر آباد دکن میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔

کہتے ہیں‌، شاہ نصیر کی آواز پاٹ دار تھی۔ مشاعروں میں وہ سامعین سے خوب داد پاتے تھے۔ شاہ نصیر جب تک دہلی میں رہے وہاں کی ادبی مجلسوں اور مشاعروں کی جان رہے اور ہر طرف ان کی شعر گوئی کا چرچا ہوتا تھا۔ شاہ نصیر بڑے طباع اور زود گو تھے۔ ان کا شمار جلد ہی اُستاد شعراء میں ہونے لگا تھا۔

- Advertisement -

شاہ نصیر کا سنہ پیدائش معلوم نہیں ہوسکا اور ان کے وطن یا جائے پیدائش پر بھی تذکرہ نگاروں میں اختلاف ہے، تاہم اکثریت کا خیال ہے کہ شاہ نصیر دہلی کے رہنے والے تھے۔ مولانا محمد حسین آزاد نے اپنے تذکرے میں‌ لکھا ہے کہ شاہ نصیر کا نام محمد نصیر الدّین تھا اور عرفیت میاں کلّو۔ انھوں نے لکھا ہے کہ رنگت کے سیاہ تھے، اسی لیے ’’میاں کلّو‘‘ کہلائے۔

کہتے ہیں‌ کہ شاہ نصیر کے والد شاہ غریب (شاہ غریب اللہ) ایک خوش طینت و نیک سیرت بزرگ تھے۔ شہر کے رئیس اور دیگر لوگ ان کا بڑا احترام کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ دنیا سے دور اور گوشۂ عافیت میں رہے۔ ان کی وفات شہنشاہ شاہ عالم ثانی کے عہد میں ہوئی۔ ان کے بیٹے شاہ نصیر نے دہلی میں بطور شاعر خوب شہرت پائی۔

تذکرہ نویس لکھتے ہیں‌ کہ شاہ نصیر زبان و بیان کے ماہر تھے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے نامانوس اور مشکل قوافی کے ساتھ لمبی ردیفوں میں غزلیں کہی ہیں۔ اس کے باوجود ان کی شاعری مقبول ہوئی اور ان کے اسلوب کو دل نشیں کہا جاتا ہے۔ شاہ نصیر کی غزلوں میں تشبیہ اور استعارے سے خوب چاشنی پیدا ہوگئی ہے۔

شاہ نصیر کے بارے میں تذکرہ نگار لکھتے ہیں کہ جن سنگلاخ زمینوں میں یہ دو غزلے کہتے دوسروں کو غزل پوری کرنا مشکل ہوتی۔ نصیرؔ ایک زبردست شاعر تھے۔ مشکل ردیف قافیے میں بغیر تشبیہ و استعارے کے بات نہیں بنتی، لیکن نصیرؔ کا تخیّل اور تصوّر اس میں بہت آگے تھا۔ ان کی یہ غزل ملاحظہ کیجیے۔

لیا نہ ہاتھ سے جس نے سلام عاشق کا
وہ کان دھر کے سنے کیا پیام عاشق کا

قصورِ شیخ ہے فردوس و حور کی خواہش
تری گلی میں ہے پیارے مقام عاشق کا

غرورِ حسن نہ کر جذبۂ زلیخا دیکھ
کیا ہے عشق نے یوسف غلام عاشق کا

وفورِ عشق کو عاشق ہی جانتا ہے نصیرؔ
ہر اک سمجھ نہیں سکتا کلام عاشق کا

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں