تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے

سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے
بے شک ستم جناب کے سب دوستانہ تھے

ہاں جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی
ہاں ہم ہی کاربند اصول وفا نہ تھے

آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہرباں
بھولے تو یوں کہ جیسے کبھی آشنا نہ تھے

کیوں داد غم ہمیں نے طلب کی برا کیا
ہم سے جہاں میں کشتۂ غم اور کیا نہ تھے

گر فکر زخم کی تو خطاوار ہیں کہ ہم
کیوں محو مدح خوبی تیغ ادا نہ تھے

ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا
ورنہ ہمیں جو دکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے

لب پر ہے تلخی مئے ایام ورنہ فیضؔ
ہم تلخی کلام پہ مائل ذرا نہ تھے

*********

Comments

- Advertisement -
فیض احمد فیض
فیض احمد فیض
فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔ان کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔