پشاور: آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں جہاں ایک جانب مقامی آبادی ایک بار پھر اپنےگھروںکولوٹ رہی ہے وہیں اقتصادی معاملات پر بھی توجہ دی جارہی ہے جن میں سپیرا ڈیم کی تعمیر نو بھی شامل ہے جو کہ رمضان تک ایک بار پھر پانی کی سپلائی شروع کردے گا۔
انتہا پسندی اور اس کے نتیجے میں ہونے والے دہشت گردی نے پورے ملک بشمول خیبر پختون خواہ اور قبائلی علاقوں کو اقتصادی اور سماجی ترقی پر کاری ضرب لگائی اور اسکی کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی کے دور میں جہاں عام زندگی یرغمال ہوئی تھی وہیں قدرتی و آبی وسائل پر قبضے کے نتیجے نے اس شعبے کو بھی بری طرح متاثر کیا ۔
خیبر ایجنسی کے سر سبز پہاڑوں کے درمیاں واقع سپیرا ڈیم بھی پانی کی فراہمی کا ایک ایسا منصوبہ ہے جو کہ 1970سے 2005تک افغانستان کی سر حد سے منسلک خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کو سیراب کرنے اور میٹھے پانی کے حصول کا ذریعہ بنا ہوا تھا۔
تاہم 2005 میں جب وہاں کالعدم تنظیموں نے اپنے نیٹ ورک کو پھیلانا اور بندوق کے زور پر قبضہ کرنا شروع کیا تو حکومتی عمل داری کمزور ہوتے ہی وہاں پہلے مرحلے میں کاروبار بند ہوئے اور پھر لوگوں کی نقل مکانی کے ساتھ ہی ان علاقوں میں دستیاب تمام وسائل بھی حکومتی عدم توجہی کا شکار ہوگئے ۔
سپیرا ڈیم پانچ سال تک بند رہا اور اس کے باعث اس ڈیم سے نکلنے والی پانی کی نہریں مٹی بھرجانے کے سبب بند ہوگئیں جس کا براہ راست اثر مقامی فصلوں کی تباہی اورمیٹھے پانی کی عدم دستیابی کی صورت پڑا۔ جب حکومت ِ پاکستان اور فوج نے ٹھان لی کہ اب دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے تو اس بے حال علاقے میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس کے ثمرات جہاں دیگر قبائلی علاقوں اور ملک کے دیگر حصوں پر مرتب ہوئے ، وہی خیبر ایجنسی میں بھی زندگی معمول پر آناشروع ہوگئی ہے ۔
آپریشن کے بعد بحالی کے مرحلے میں باڑہ بازار کھلنا شروع ہو گیا ہے اور نقل مکانی کرنے والے افراد پانچ سال بعد واپس لوٹ آئے ہیں۔ مقامی آبادی کے واپس آتے پانی کی فراہمی سمیت ان تمام منصوبوں کو بھی شروع کیا جارہاہے جو مقامی آبادی کی ضروریات پوری کرسکیں۔
سپیرا ڈیم سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت دس کروڑ روپے خرچ کررہی ہے جس میں سپیرا ڈیم کی بحالی کے ساڑھے تین کروڑر وپے شامل ہیں لیکن ایک سال سے زائد مدت بعد بھی اس ڈیم کی مکمل بحالی ابھی ہونا باقی ہے ۔
پولٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی کے مطابق اس ڈیم سے پانی کی نکاسی سے 44,970ایکڑ زمین سیراب ہوگی اور پشاور تک کے علاقے کو میٹھا پانی دستیاب ہوگا ۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والا سیلابی پانی جب یہاں سے گزرے گا تو یہ ڈیم اس پانی کوبھی ذخیرہ کرسکے گا ۔
سپیرا ڈیم کی بحالی کے لئےنہروں کی صفائی میں مزدورں کی ایک بڑی تعداد مصروفِ عمل ہے جس میں سے چار اپنی جان بھی گنوا چکے ہیں ۔
مقامی انتظامیہ کو امید ہے کہ رمضان سے قبل اس ڈیم کی مکمل بحالی ہوجائے گی اور جب یہ زمین آباد ہوگی تو ترقی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم ان کے لئے سیاحت کا بھی ایک ذریعہ ہے کیونکہ جب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو لوگ اس ڈیم کے ٹھندے پانی میں نہانے کی غرض سے بڑی تعداد یہاں اکٹھے ہوتے ہیں جو ایک میلے کا منظر پیش کرتا ہے ۔