غزہ پر ایک سال سے جاری بربریت اور لبنان میں حزب اللہ سے لڑائی کے پیش نظر اسرائیل میں ایک ہفتے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قابض صہیونی ریاست نے حماس اور حزب اللہ سے جھڑپوں کے بعد پورے ملک میں اسپیشل ہوم فرنٹ سچویشن یعنی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے ملک میں ’خصوصی حالات‘ نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے اور یہ ایمرجنسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی جو 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔
اسرائیل میں خصوصی حالات ایک قانونی لفظ ہے جسے ایمرجنسی کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حالت میں حکومت خصوصی اختیارات مل جاتے ہیں، تاکہ لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھائے جا سکیں۔
پہلے اسے 48 گھنٹے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے، پھر بعد میں اسے حالات کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم مختلف میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے پورے ایک ہفتہ یعنی 30 ستمبر تک کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد اسرائیلی فضائیہ اب تک جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے 800 سے زائد ٹھکانوں پر حملے کر چکی ہے جس میں تقریباً 274 جاں بحق جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں 800 سے زائد مقامات کو نشانہ بنانے کے بعد لبنان کی مشرقی سرحد پر وادی بیکا کے علاقوں کو شامل کرنے کے لیے اپنے فضائی حملوں کو بڑھا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ وادی بیکا کے مکینوں کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ان علاقوں کو خالی کر دیں جہاں حزب اللہ ہتھیاروں کا ذخیرہ کر رہا ہے۔