تازہ ترین

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

ہم میں سے اکثر افراد گوشت کھانے کے نہایت شوقین ہوتے ہیں اور ان کا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا ہوتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں گوشت کھانا آپ کو بے شمار خطرناک ترین نقصانات پہنچاتا ہے؟

گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔


مصنوعی طریقہ نشونما

آج کل غذاؤں میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی ملاوٹ سے جانور بھی محفوظ نہیں ہیں۔

گوشت کی فراہمی کا ذریعہ مختلف جانوروں جیسے گائے، بکریوں اور مرغیوں وغیرہ کو صحت مند دکھانے اور ان کی جلدی نشونما کے لیے انہیں مختلف انجیکشنز اور دوائیں دی جاتی ہیں۔

یہ دوائیں ان جانوروں کے گوشت میں شامل ہو کر لامحالہ ہماری غذا کا بھی حصہ بنتی ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سبب بن سکتی ہیں۔

اسی طرح پولٹری کی صنعت میں انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔


مرغی خریدتے ہوئے دھیان رکھیں

جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔


قدرتی گوشت بھی نقصان دہ

مذکورہ بالا خطرات کے علاوہ صاف ستھرا اور قدرتی گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ سرخ گوشت (گائے، بکرے کا گوشت) کا بہت زیادہ استعمال بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔


کینسر کا امکان

گوشت پر کی جانے والی مختلف تحقیقوں میں اس بات کی کئی بار تصدیق کی جاچکی ہے کہ بہت زیادہ گوشت کھانا لازمی طور پر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق گوشت میں شامل ہارمونز ہمارے جسم میں موجود ان ہارمونز کی طاقت میں اضافہ کردیتے ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر یا ٹیومرز کے خلیات کو نمو دینے میں مدد کرتے ہیں۔

دوران خون میں رکاوٹ

سرخ گوشت خون کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔

زندگی کا دورانیہ مختصر

ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گوشت کھانے والے افراد کی زندگی کا دورانیہ ان افراد کی نسبت مختصر ہوجاتا ہے جو گوشت کا کم استعمال کرتے ہیں۔

دماغی امراض میں اضافہ

گوشت میں چونکہ آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لہٰذا آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ہضم کرنے میں مشکل

گوشت کے سخت ریشوں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے نظام ہاضمہ کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس کے باعث ہاضمے کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ سینے اور معدے کی جلن اور بھاری پن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

امراض قلب کا باعث

گوشت کھانے سے شریانوں کے سخت ہونے اور خون کے گاڑھا ہونے کے باعث دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے جس سے وہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے۔ یہ امر دل کے اچانک دورے سمیت مختلف امراض قلب کا امکان پیدا کرسکتا ہے۔

فوڈ پوائزن

سبزیاں کبھی بھی کسی شخص کو فوڈ پوائزن کا شکار نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس درست طریقے سے صاف نہ کیا گیا گوشت یا گوشت کی چند دن پرانی ڈش فوری طور پر فوڈ پوائزن کا شکار بنا سکتی ہے۔

وزن میں اضافہ

ہفتے میں 2 سے 3 بار گوشت کھاتے ہوئے وزن کو معمول کے مطابق رکھنا ناممکن ہے۔ گوشت آپ کی وزن کم کرنے کی تمام کوششوں کو بھی ناکام بنا سکتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -